STEM (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھس) میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینے کیلئے معاشرتی سطح پر شعور اور تعلیم کو بڑھانا اہم ہے تاکہ مرد اور خواتین یکساں مواقع حاصل کر سکیں۔ اسٹیم میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینا نہ صرف انفرادی ترقی کیلئے ہے اہم ہے بلکہ یہ مجموعی طور پر معاشرتی اور اقتصادی ترقی کیلئے بھی ضروری ہے۔
اسٹیم میں خواتین کا کردار بڑھانے کیلئے تعلیم، سماجی حمایت اور مواقع کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔تصویر: آئی این این۔
سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھس (STEM) کے شعبے طویل عرصے سے مردوں کے زیر تسلط سمجھے جاتے رہے ہیں تاہم ۲۱؍ ویں صدی میں دنیا ایک نئے دور کا مشاہدہ کر رہی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ خواتین ان شعبوں میں داخل ہو رہی ہیں اور علم و ا ختراع کی حدود کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ اس کے باوجود خواتین کی STEM میں نمائندگی اب بھی کم ہے اور ان کی مکمل شمولیت کے راستے میں رکاوٹیں عالمی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں ۔ آج خواتین کو STEM کے شعبوں میں حصہ لینے کی ترغیب دینا صرف سماجی انصاف کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک اقتصادی اور سائنسی ضرورت ہے۔ کووڈ ۱۹؍ کی وبا نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ خواتین نے ان عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ویکسین تحقیق کی قیادت کرنے سے لے کر تکنیکی پلیٹ فارم تیار کرنے تک خواتین نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج مصنوعی ذہانت، بائیو ٹیکنالوجی، ڈیٹا سائنس اور قابل تجدید توانائی جیسے شعبے تیزی سے پھیل رہے ہیں اور ان شعبوں میں ماہر کارکنوں کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے ان صنعتوں سے خواتین کو باہر رکھنے کا مطلب اقتصادی صلاحیت کو محدود کرنا ہے۔
اسٹیم (STEM) میں خواتین کا کردار
سائنس: خواتین سائنس کے مختلف شعبوں جیسے حیاتیات، کیمسٹری اور فزکس میں تحقیق اور تدریس کے ذریعے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ خواتین سائنسداں مختلف نئی دریافتوں اور تحقیقی کاموں میں نمایاں رہی ہیں جن میں طب ماحولیات اور خلائی سائنس بھی شامل ہیں۔
ٹیکنالوجی: اس میدان میں خواتین کوڈنگ، سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ کئی بڑی ٹیک کمپنیوں میں خواتین اعلیٰ عہدوں پر موجود ہیں اور نئی مصنوعات اور خدمات کی تخلیق میں حصہ لے رہی ہیں۔
انجینئرنگ: انجینئرنگ کے شعبے میں بھی خواتین کی شمولیت بڑھ رہی ہے، خاص طور پر سول انجینئرنگ الیکٹریکل انجینئرنگ اور میکنیکل انجینئرنگ میں۔
میتھمیٹکس: ریاضی کے میدان میں خواتین محققین اور ماہرین علم الجبرا شماریات اور کمپیوٹیشنل میتھمیٹکس میں کام کر رہی ہیں جو کہ مختلف شعبوں جیسے کہ معیشت، ڈیٹا سائنس اور انجینئرنگ میں اہمیت رکھتے ہیں۔
تعلیمی شعبہ: STEM کے تعلیمی اداروں میں بھی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن مردوں کے مقابلے میں یہ تعداد اب بھی کم ہے۔
لیڈر شپ اور کاروبار: بہت سی خواتین ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کی کمپنیوں میں لیڈر شپ کے عہدوں پر فائز ہیں جن میں خواتین کی زیر قیادت اسٹارٹ اپس اور کاروباری منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔
اسٹیم میں خواتین کی شرکت میں رکاوٹیں
صنفی امتیاز: اسٹیم کے بہت سے شعبوں میں صنفی عدم مساوات موجود ہے جس کی وجہ سے خواتین کو ترقی کرنے اور اعلیٰ عہدوں تک پہنچنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
نمائندگی کی کمی: اسٹیم کے بہت سے شعبوں میں خواتین کی نمائندگی کم ہے جس کی وجہ سے انہیں انڈسٹری کے بڑے فیصلوں میں کم مواقع ملتے ہیں۔
معاشرتی توقعات: بعض معاشروں میں خواتین پر روایتی کردار ادا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جو انہیں اسٹیم میں اگے بڑھنے سے روکتا ہے۔ کئی معاشروں میں روایتی سوچ اور ثقافتی رکاوٹیں خواتین کو اسٹیم میں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔
محدود مواقع: خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں خواتین کیلئے مناسب تعلیم اور تربیت کے مواقع کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
مثبت اقدامات
دنیا بھر میں مختلف پروگرامز، اسکالرشپس اور مہمات کے ذریعے خواتین کو اسٹیم میں آگے لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان میں اقوام متحدہ، گوگل اور مائیکرو سافٹ جیسی بڑی تنظیموں کی جانب سے خصوصی اسکیمیں شامل ہیں جو خواتین کو ان شعبوں میں آگے بڑھانے کیلئے تیار کی گئی ہیں۔ STEM میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینے کیلئے معاشرتی سطح پر شعور اور تعلیم کو بڑھانا اہم ہے تاکہ مرد اور خواتین یکساں مواقع حاصل کر سکیں۔ اسٹیم میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینا نہ صرف انفرادی ترقی کیلئے ہے اہم ہے بلکہ یہ مجموعی طور پر معاشرتی اور اقتصادی ترقی کیلئے بھی ضروری ہے اور یہ جدید معاشرتی اور معاشی ترقی کا بنیادی حصہ ہیں۔ جیسے جیسے خواتین اسٹیم کے شعبوں میں داخل ہو رہی ہیں وہ اگلی نسل کی لڑکیوں کیلئے راہ ہموار کر رہی ہیں تاکہ وہ بھی ان کے نقش قدم پر چل سکیں۔ اسٹیم میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرکے ہم نہ صرف انفرادی خواتین کیلئے مواقع پیدا کر رہے ہیں بلکہ ایک زیادہ تخلیقی اور جامع دنیا کی تعمیر بھی کر رہے ہیں۔ تعلیم وہ سب سے طاقتور ذریعہ ہے جس کے ذریعے اسٹیم میں خواتین کی شرکت میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ لڑکیوں کو اسٹیم میں کریئر اپنانے کی ترغیب دینے کیلئے ضروری ہے کہ کم عمری ہی سے ان مضامین میں دلچسپی اور اعتماد پیدا کیا جائے۔ اسکولوں کو ایسے نصاب اپنانا چاہئے جو صنفی دقیانوسی تصورات کو چیلنج کریں اور خواتین سائنسدانوں، انجینئرز اور ٹیکنالجسٹوں کی خدمات کو اجاگر کرے اس کے علاوہ کارپوریشنوں اور حکومتوں کو اسٹیم میں صنفی مساوات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔ کمپنیوں کو ایسی ورک پلیسز بنانے کیلئے پابند ہونا چاہئے جو نہ صرف خواتین کو ملازمت دیں بلکہ ان کی پیشہ ورانہ ترقی کی حمایت بھی کریں دوسری طرف حکومتوں کو ایسی پالیسیوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے جو لڑکیوں کیلئے اسٹیم تعلیم کو فروغ دیں اور ان شعبوں میں خواتین کے کریئر کی ترقی کی حمایت کریں۔
مختصر یہ ہے کہ اسٹیم میں خواتین کا کردار بڑھانے کیلئے تعلیم، سماجی حمایت اور مواقع کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس شعبے میں اپنی مکمل صلاحیتیں بروئے کار لاسکیں اور صنفی مساوات کو فروغ دیا جاسکے۔