ان عنوانات کے تحت انقلاب نے ۳؍ مختلف نسلوں کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔ اس کالم میں نانی، دادی، بیٹی، بہو، پوتی اور نواسی نے اپنے زمانے کے مطابق مذکورہ بالا عنوانات پر اپنی رائے پیش کی ہے:
EPAPER
Updated: March 08, 2023, 1:45 PM IST | oodhni desk | Mumbai
ان عنوانات کے تحت انقلاب نے ۳؍ مختلف نسلوں کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔ اس کالم میں نانی، دادی، بیٹی، بہو، پوتی اور نواسی نے اپنے زمانے کے مطابق مذکورہ بالا عنوانات پر اپنی رائے پیش کی ہے:
دادی، بہو اور پوتی
بہو، سسرال والوں کو بوجھ نہ سمجھے
سسرال میں بہو کا وقار اس بات میں ہے کہ وہ اپنے سسرال کو اپنا گھر اور سسرال والوں کو اپنا خاندان سمجھے۔ سمجھداری اور نیک نیتی سے سب کے دل جیتے۔ سسرال والوں کو بوجھ نہ سمجھے۔ اپنی خوشیوں اور سہولیات کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہر ایک کی ضرورت کو ترجیح دے۔n ممتاز شیخ (ساس)
بہو کو برسوں ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے
سسرال میں بہو کو اپنا وقار بنانے کے لئے چند برسوں تک بہت ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے۔ نوکری کے ساتھ ساتھ گھر کی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانا پڑتا ہے۔ ہر ایک کے دل میں جگہ بنانے کے لئے خوب جتن کرنے پڑتے ہیں۔ پھر ایک دور ایسا آتا ہے جب سسرال میں آپ کی مرضی اور رائے کے بنا کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا اور آپ خودمختار ہو جاتی ہیں۔n صبا شاداب شیخ (بہو)
بہو کو سسرال میں احترام دیا جائے
سسرال میں بہو بھی اسی وقار کی حقدار ہوتی ہے جو اس کے شوہر کو حاصل ہوتا ہے۔ بہو اپنے سسرال والوں کے تئیں اپنی محبت اور خلوص ثابت کرنے کی کوشش میں ساری زندگی گزار دیتی ہے۔ نوکری کے ساتھ ساتھ گھر والوں کی خوشنودی حاصل کرنے میں اپنے آپ کو بھول بیٹھتی ہے۔ وہ اپنی ساری سہولیات اور ماں باپ چھوڑ کر آئی ہے، اس بات کا احترام ضروری ہے۔ بہو کو سسرال میں عزت، محبت اور احترام دیا جائے تاکہ وہ اپنے آپ کو سسرال میں غیر نہ سمجھے اور خلوص ِ دل سے اپنے فرائض انجام دے۔ ندا شیخ (پوتی)