دہم جماعت کی تحرین نابینا ہے۔ مگر اس کمی کو اس نے کبھی اپنی کمزوری بننے نہیں دیا۔ بریل لیپی کے ذریعے قرآن کریم مکمل کیا، جو ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ عالمہ کا کورس بھی کر رہی ہے۔ حوصلے کی طرح اس کے خواب بھی بلند ہیں۔
EPAPER
Updated: February 19, 2025, 3:23 PM IST | Qazi Sabiha | Mumbai
دہم جماعت کی تحرین نابینا ہے۔ مگر اس کمی کو اس نے کبھی اپنی کمزوری بننے نہیں دیا۔ بریل لیپی کے ذریعے قرآن کریم مکمل کیا، جو ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ عالمہ کا کورس بھی کر رہی ہے۔ حوصلے کی طرح اس کے خواب بھی بلند ہیں۔
کہتے ہیں کہ اصل روشنی آنکھوں میں نہیں، بلکہ دل اور دماغ میں ہوتی ہے۔ کچھ لوگ ظاہری بینائی سے محروم ہوتے ہیں، لیکن ان کی بصیرت اور ہمت انہیں دوسروں سے ممتاز کر دیتی ہے۔ میری شاگرد تحرین بھی ایسی ہی ایک غیر معمولی اور باصلاحیت بچی ہے، جس نے اپنی نابینائی کو کبھی رکاوٹ نہیں بننے دیا، بلکہ اسے اپنی طاقت بنا کر ایک مثال قائم کی ہے۔
پیدائش اور پہلا امتحان
تحرین اپنے گھر میں پیدا ہونے والی پہلی بچی تھی، ایک ایسی خوشی جو پورے خاندان کے لئے کسی نعمت سے کم نہ تھی۔ لیکن جب وہ چھ ماہ کی ہوئی، تو ماں نے محسوس کیا کہ وہ کھلونوں کو نہیں چھوتی، روشنی اور رنگوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کرتی۔ ماں کے دل میں بےچینی نے جگہ لے لی۔ والدین نے فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیا، اور جب معائنہ ہوا، تو حقیقت کھل کر سامنے آگئی.... تحرین کی آنکھوں میں روشنی نہیں تھی۔
یہ خبر والدین کے لئے کسی قیامت سے کم نہ تھی۔ وہ کیسے مان لیتے کہ ان کی ننھی سی گڑیا اس دنیا کے رنگوں سے محروم ہے؟ ماں باپ کے دل پر کیا بیتی ہوگی؟ دادا دادی نے کس کرب سے یہ حقیقت قبول کی ہوگی؟ امید اور بے یقینی کے بیچ، دعا اور آنسوؤں کے درمیان، وہ بس ایک ہی سوال کر رہے تھے.... کیا تحرین کی دنیا ہمیشہ تاریکی میں رہے گی؟
لیکن قدرت نے تحرین کی قسمت میں مایوسی نہیں لکھی تھی۔ وہ بچپن ہی سے اپنی نابینائی کے باوجود روشنی کی کرن تھی، جو صرف آگے بڑھنے کے لئے آئی تھی۔ اس کے خاندان میں اس کے والدین کے علاوہ اور دو بھائی اور دو بہنیں تھے، اور ان سب کے پورے خاندان میں پندرہ لڑکیاں تھیں، لیکن بیٹی کی پرورش میں کسی کے ماتھے پر شکن تک نہ آئی۔ ہر بیٹی کی خواہش کو پورا کیا جاتا، ہر خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش کی جاتی۔ یہی وہ ماحول تھا جس نے تحرین کو حوصلہ اور خوداعتمادی دی۔
ایک یادگار ملاقات
ایک دن جب میں تحرین کے گھر گئی، تو اس کے والدین، دادا دادی اور گھر کی سبھی بچیوں نے نہایت محبت اور گرمجوشی سے میرا استقبال کیا۔ خاص طور پر تحرین نے جس انداز میں میری مہمان نوازی کی، وہ میرے دل کو چھو گیا۔ ان کے گھر کا ماحول علمی اور اخلاقی اقدار سے بھرپور تھا۔
مجھے حیرت ہوئی جب میں نے تحرین کو گھر میں آزادانہ چلتے پھرتے، کتابیں نکالتے، سیڑھیاں چڑھتے اور موبائل استعمال کرتے دیکھا۔ کوئی نہیں کہہ سکتا تھا کہ وہ نابینا ہے! وہ نہ صرف اپنے معمولاتِ زندگی کو خود سنبھالتی ہے، بلکہ اے آئی (مصنوعی ذہانت) کا بھی بہترین استعمال کرتی ہے، جس سے اسے موبائل آپریٹ کرنے میں بےحد سہولت ہوتی ہے۔
تحرین کا علمی سفر اور بریل لیپی
تحرین تین سال قبل میرے اسکول، چاند سلطانہ ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج، احمدنگر میں داخل ہوئی تھی۔ ابتدا ہی سے اس نے اپنی ذہانت اور محنت سے سبھی کو حیران کر دیا۔ وہ نہ صرف اپنے ہم جماعت طلبہ بلکہ اساتذہ کے دلوں میں بھی جگہ بنا چکی ہے۔ ہر شخص اس کی عزت کرتا ہے اور اس کے روشن مستقبل کے لئے دعاگو ہے۔
اس نے بریل لیپی کے ذریعے قرآن کریم مکمل کیا، جو ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ عالمہ کا کورس بھی کر رہی ہے اور ساتھ ہی مہاراشٹر بورڈ کے تحت دہم کا امتحان بھی دے رہی ہے۔ اسکول میں امتحانات کے دوران اس نے رائٹر (لکھنے میں مددگار) کے ذریعے نہایت عمدہ پرچے حل کئے اور اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔
یوٹیوب چینل: علم اور حوصلے کی آواز
تحرین نہ صرف کتابوں کی دنیا میں مہارت رکھتی ہے، بلکہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے بھی پوری طرح جڑی ہوئی ہے۔ اس نے اپنا ایک یوٹیوب چینل بنایا ہے، جہاں وہ اپنی زندگی کے تجربات، تعلیمی رہنمائی اور نابینا افراد کے لئے مفید معلومات شیئر کرے گی ان شاء اللہ۔ اس کے چینل کا مقصد معلومات فراہم کرنا اور یہ ثابت کرنا ہے کہ نابینائی کسی بھی خواب کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔
بلند حوصلے اور عظیم خواب
تحرین کی سب سے بڑی خوبی اس کی محنت، استقامت اور عزم ہے۔ وہ ہر چیز کو پوری توجہ سے سیکھتی ہے اور اپنی کمزوریوں کو طاقت میں بدلنے کا ہنر جانتی ہے۔ اس کا خواب ہے کہ وہ بڑی ہو کر یو پی ایس سی کا امتحان دے یا پی ایچ ڈی کرے، اور پھر اپنے جیسے نابینا بچوں کے لئے ایک ایسا ادارہ قائم کرے جہاں وہ بلا کسی رکاوٹ کے معیاری تعلیم حاصل کرسکیں۔ یہ خواب صرف ایک خواہش نہیں بلکہ ایک مشن ہے، جسے تحرین جیسے باہمت افراد ہی پورا کرسکتے ہیں۔ وہ ایک روشنی ہے جو نہ صرف اپنی زندگی کو روشن کر رہی ہے بلکہ مستقبل میں کئی اور نابینا بچوں کے لئے بھی امید کی کرن بنے گی۔
تحرین کے لئے دعا
تحرین صرف ایک طالبہ نہیں، بلکہ وہ ایک مثال ہے کہ اگر عزم اور حوصلہ ہو تو کوئی بھی رکاوٹ راستے کی دیوار نہیں بن سکتی۔ ہم سب اس کے لئے دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے بےپناہ کامیابیاں عطا فرمائے، اس کے خوابوں کو حقیقت میں بدلے اور اسے وہ مقام عطا کرے جس کا وہ حقدار ہے۔ آمین!
(مضمون نگار احمدنگر کی چاند سلطانہ ہائی اسکول اور جونیئر کالج میں معاون معلمہ ہیں)