تلنگانہ میں ۲۰۱۷ءمیں منعقدہ ہینڈلوم فیشن شو اورچنئی کے ستھیہ باما انسٹی ٹیوٹ کے ثقافتی پروگرام میں اداکارہ سامنتھا روتھ پربھو کی حوصلہ افزا تقریروں کا خلاصہ
EPAPER
Updated: August 30, 2023, 1:06 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
تلنگانہ میں ۲۰۱۷ءمیں منعقدہ ہینڈلوم فیشن شو اورچنئی کے ستھیہ باما انسٹی ٹیوٹ کے ثقافتی پروگرام میں اداکارہ سامنتھا روتھ پربھو کی حوصلہ افزا تقریروں کا خلاصہ
شام بخیر، حکومت تلنگانہ کے نمائندوں، بُنکروں، ڈیزائنروں اور میری عزیز خواتین و حضرات، ہینڈلوم کے احیاءکے بارے میں کچھ کہنے کیلئے یہاں کھڑا ہونا میرے لئے واقعی اعزاز کی بات ہے۔ مجھے اعتراف کرنا چاہئے کہ یہ میرا مشن بن گیا ہے اور اس نے مجھے بہت سے مقاصد عطا کیے ہیں ۔ایک اداکارہ کے طور پر کئی سالوں میں مجھے(مداحوں کی جانب) جو پیارملا ہےوہ مجھے نیاز مندانہ احساس سے بھردیتا ہے۔ لیکن ذرا دیر سے مجھے یہ احساس ہوا کہ یہ صرف فلموں کی وجہ سے نہیں ہوا ہے بلکہ ہم آن اسکرین اور آف اسکرین جو کچھ کرتے ہیں ، دونوں کا لوگوں پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔
میرا تعلق ’پرتیوشا‘ سے رہا ہے۔ یہ ایک تنظیم ہے جو طبی اور تعلیمی بنیادوں پر غریب بچوں کی مدد کرتی ہے۔ اس تنظیم کے ذریعے، ہم بہت سے بچوں تک پہنچے ہیں ۔ میں آج یہاں کھڑی ہوں اور یہ وعدہ کرتی ہوں ہوں کہ میں اس ریاست کے ہینڈلوم سیکٹر بدلنے کیلئے، اپنی استطاعت کے مطابق ہر ممکن کوشش کروں گی ۔
جب آپ مشہور ہوتے ہیں ،کسی بھی وجہ سے، بالخصوص ایک اداکار کے طورپر، زیادہ تر لوگوں کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ آپ اس سوال سے پریشان ہیں کہ آپ مشہور ہیں ، لیکن آپ نے لوگوں کی محبت حاصل کرنے کیلئے اصل میں کیاکیا ہے؟
ہاں ، میں اداکاری کرتی ہوں ۔ خود کو وہ بنا کر پیش کرنا جو میں نہیں ہوں ،یہ میرا پیشہ ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ سوال مجھے کیوں پریشان کرتا ہے۔ یہ سوال کہ لوگ آپ سے محبت کیوں کرتے ہیں ،میری زندگی کامحرک رہا ہے،اسی سوال سے مجھے مزید کرنے کی ترغیب ملی ،یعنی کچھ بہتر کرنے کی اورسماج کو کچھ لوٹانے کی ۔
اور اسی سوال نے مجھے اس ہینڈلوم انڈسٹری کی دہلیز پر پہنچا دیا۔ لہٰذا دوسروں کی طرح میں بھی فیشن کی دلدادہ بننے کیلئے نکلی اورپھرنئے نئےکپڑےمیری پسند بنتے گئے۔میں نے بہت سارے ڈیزائنرز سے ملاقات کی، ان کے ساتھ تعاون کیا اور پھر ایک دن میں نے یہ(ہینڈلوم پر بنا کپڑا) پہنا جو واقعی شاندار تھا ، میں نے قیمت کا ٹیگ دیکھا، اور یہ قیمت اتنی تھی کہ اگر اس میں سے تھوڑا بھی کوئی برداشت کرسکتا توبھی اسے اپنی جیب کچھ زیادہ ہی ڈھیلی کرنی پڑتی۔
مجھے بتایا گیا کہ یہ ہینڈلوم ہے اور پھر میں نے اس سلسلے میں شروعات کی۔ میں بنکروں کی کہانیوں کے بارے میں مزید جاننا چاہتی تھی کیونکہ اس سے قبل تک میں سنتی آئی تھی کہ یہ انڈسٹری بحران کا شکا رہے لیکن دوسری طرف اس کی مصنوعات کی قیمتیں بہت زیادہ تھیں ۔ اس پر میں قدرے الجھن کا شکار ہوگئی ۔
اس سال کے آغاز میں ، میں نے تلنگانہ کے بہت سے دیہاتوں کا دورہ کیا اور میں نے کئی ایسے مردوں اورخواتین سےملاقاتیں کیں جنہوں نے اپنی زندگیاں ہینڈلوم کے لیے وقف کر دی ہیں لیکن وہ ان قیمتوں کا۱۰؍ واں حصہ کماتے ہیں جن پر ان کی مصنوعات فروخت ہوتی ہیں ۔
یہ مایوس کن تھا۔یہ افسوس کی بات ہے کہ جن قصبوں اور شہروں میں یہ فن کبھی پروان چڑھتا تھا اب معدوم ہو رہا ہے۔ نوجوان نسل کم آمدنی کی وجہ سے یہ پیشہ اختیار نہیں کرنا چاہتی اور موجودہ بنکر شہروں کی طرف ہجرت کر رہے ہیں ۔
یہاں سے میں نے اس بارے میں سنجیدگی سے غور کیا ۔ کیا ہم واقعی ایسی نسل بننا چاہتے ہیں جو ایک روایت اور ایک ثقافت کی موت کا سبب بن جائے؟ میں سمجھتی ہوں کہ ہینڈلوم سیکٹر میں رائج پرانی تکنیکوں اور ڈیزائنوں اور نئے دور کے فیشن کے درمیان ایک خلاء ہے۔ایک طرف فیشن ہے جو اتنی تیزی سے بدل رہا ہے ۔ اس خیال کو ذہن میں رکھتے ہوئے، میں بہت، بہت فخر محسوس کر رہی ہوں کہ میں تلنگانہ کی تین مخصوص بناوٹوں (پیٹرن) کوپیش کرتی ہوں ۔یہ ایک سگنیچراسٹور ہے جس میں تلنگانہ حکومت کی شراکت داری ہے۔اس اسٹور کا مقصد جدید ترین ڈیزائنوں کے ساتھ اعلیٰ اور معیار ی ہینڈلوم مصنوعات کو پیش کرنا ہے لیکن ان قیمتوں پر نہیں جو آج مارکیٹ میں رائج ہیں ۔ہمارا مجموعی مقصد ہینڈلوم مصنوعات کو مزید سستا بنانا اور اسے براہ راست بنکروں سے حاصل کرنا ہے تاکہ وہ سب سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں ۔ ان کی بنیادی توجہ بنکروں کے فوائد ہیں ۔ آپ سب کا شکریہ جو اس اقدام کا حصہ ہیں ، اور مجھے امید ہے کہ آپ شو سے لطف اندوز ہوں گے۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔
اعزاز واقعی میرے لئے ہے کیونکہ آپ کے اس خاص دن پر میں آپ سب کے درمیان یہاں کھڑی ہوں ۔ کچھ سال پہلے، میں آپ سب کے درمیان موجود تھی اور میری خواہش ہے کہ آپ سب مجھ سے زیادہ مشہور، زیادہ امیر، زیادہ طاقتور بن جائیں ۔میں آپ میں سے ہر ایک کے لئے مخلصانہ خواہش رکھتی ہوں ، کیونکہ یہ ممکن ہے۔جب میرا طالبعلمی کا زمانہ تھا تو میرے ماں باپ نے مجھ سے کہا کرتے تھے کہ پڑھو ،پڑھو ،پڑھو۔ تم کرو گی ، تم کچھ بڑا کروگی ۔ میں جانتی ہوں کہ مجھے آپ کو مشورہ نہیں دینا چاہئےلیکن میں نے بہت محنت سے پڑھائی کی ہے۔میں نےدسویں میں ٹاپ کیا تھا،پھر بارہویں میں بھی ٹاپ کیا۔ میں نے کالج میں بھی ٹاپ کیا لیکن پھر جب میں نے مزید پڑھنا چاہا تو میرے والدین اس کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔میں مزید تعلیم حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتی تھی اور میرا کوئی خواب، کوئی مستقبل، کچھ بھی نہیں تھا۔تو میں جو کہنے کی کوشش کر رہی ہوں ، میں جانتی ہوں کہ آپ کو یقین ہے کہ آپ کو وہ راستہ اختیار کرنا چاہئے جس کی آپ کے والدین اورہر کسی کو آپ سے توقع ہے۔ لیکن میں یہاں آپ کو یہ بتانے آئی ہوں کہ خواب دیکھیں ۔جو چاہیں خواب دیکھیں ، آپ اسے پورا کرلیں گے۔یہ مشکل ہے، لیکن آپ استقامت رکھیں اور میں نے یہی کیا۔ میں نے کم از کم ۲؍ مہینے تک دن میں ایک ہی مرتبہ کھانا کھایا۔ میں نے کئی ملازمتیں کیں اور میں آج یہاں ہوں ، اس لیے میں کہہ رہی ہوں کہ اگر میں ایسا کرنے کے قابل تھی تو آپ بھی کر سکتے ہیں ۔آپ اس ملک کا مستقبل ہیں ، اس ملک کا واحد مستقبل اور میں کہتی ہوں ، آپ کرسکتے ہیں ۔ آپ کو بہت بہت نیک خواہشات اور مجھے یہاں مدعو کرنے کیلئے بہت بہت شکریہ ۔