• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’اکنامکس مضمون میں دلچسپی رکھنے والے گریجویٹ طلبہ کو آئی ای ایس امتحان میں ضرور شرکت کرنی چاہئے‘

Updated: March 08, 2024, 2:48 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

یوپی ایس سی کے آئی ای ایس امتحان میں کرلا، ممبئی کا نام روشن کرنے والی شبینہ یعقوب سے بات چیت،اردو میڈیم کی طالبہ نے نامساعد حالات کو ہراکر اپنا خواب پورا کیا۔

Shabeena Yaqoob. Photo: INN
شبینہ یعقوب ۔ تصویر : آئی این این

 یو پی ایس سی کے ذریعہ منعقدہ انڈین اکنامک سروسیز (آئی ای ایس) کے امتحان میں کرلا، ممبئی کی شبینہ یعقوب نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ شبینہ نے مالی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔  شبینہ یعقوب کا آبائی وطن کرناٹک کا گلبرگہ شہر ہے، اسکے والد تلاش معاش کیلئے ممبئی  آئے اور پھر فیملی کو بھی یہیں لے آئے۔ 
انجینئرنگ /میڈیکل کی تعلیم کا خواب تھا مگر...
 شبینہ نے انقلاب کی جانے والی خصوصی گفتگو میںبتایا کہ وہ  دسویں کا امتحان۹۲؍ فیصد مارکس سے کامیاب ہوئی، لیکن گھر کے معاشی حالت خستہ کے سبب  انجینئرنگ / میڈیکل کی سمت نہ بڑھ سکی۔ کہا کہ’’والد صاحب ممبئی ائیرپورٹ پر ہوائی جہازوں میں لگیج لوڈنگ اَن لوڈنگ کے کام سے وابستہ ہوئے۔ آمدنی بمشکل اتنی تھی کہ گھر کا خرچ چلے میری سائنس اسٹریم کا تعلیمی خرچ برداشت کرنا انتہائی مشکل تھا۔ پھر انجینئرنگ اور میڈیکل کے داخلہ امتحان کی کوچنگ کی فیس کا خرچ کہاں سے آتا، میں نے سومیا کالج ودیا ویہار میں گیارہویں آرٹس میں داخلہ لیا تاکہ فیس کم ہو اور کوچنگ کی ضرورت بھی نہ پڑے۔ دسویں کا امتحان ایم ای ایس اسکول کرلا سے اردو ذریعہ تعلیم سے۹۲ء۴۰؍ فیصد  سے کامیاب کیا، اور اسکول ٹاپر بھی بنی۔‘‘ شبینہ نے آگے کہا کہ ’’مگر اسکے باوجود انگریزی زبان پر دسترس نہیں تھی ، لیکن خوب محنت کی  ۔ بارہویں کا بورڈ امتحان  سے بغیر کوچنگ سیلف اسٹڈی کی بنیاد پر۸۵؍ فیصد نمبرات سے کامیاب کر دکھایا۔ 
آئی ای ایس کیوں؟
 شبینہ کے بقول ’’ہمت اور حوصلہ تو  بڑھا مگر اب یہ سوال تھا کہ بارہویں کے بعد آگے کیا؟ میں نے انٹرنیٹ کا سہارا لیا مجھے دو مضامین اپنی دلچسپی کے نظر آئے ایک سائیکالوجی اور دوسرا اکنامکس۔ چونکہ گریجویشن کے بعد اکنامکس میں مجھے زیادہ مواقع نظر آئے اسلئے گریجویشن اسی میں کیا۔ لیکن ایک بات کا خیال رکھا کہ مجھے اچھے نمبرات سے کامیاب ہونا ہے۔ گریجویشن کے بعد اس مضمون میں مواقع تلاش شروع کئے مجھے انٹرنیٹ پرآئی ای ایس ایک بہترین آپشن لگا۔ میں نے خود ہی اسٹڈی مٹیریل تلاش کیا اور پڑھائی شروع کر دی۔ ‘‘
ملازمت کرتے ہوئے پڑھائی 
 شبینہ نے بتایا کہ ’’ان دنوں گھریلو مسائل نے سر اٹھایا سخت معاشی پریشانیاں آئیں، میں نے ایک منصوبہ بنایا کہ کسی طرح میں اپنی پڑھائی کا خرچ نکال لوں تو میرے لئے اپنا خواب پورا کرنا آسان ہوگا۔ ساتھ ہی گھر والوں کو بھی سہارا مل جائے گا۔ میں نے ٹیچنگ کرنے کا فیصلہ کیا، جاب تلاش کی ایک کالج میں کلاک آور بیسس پر نوکری ملی۔ میں نے اس خرچ سے گھاٹکوپر میں ایک لائبریری جوائن کی تاکہ میں یکسوئی کہ ساتھ پڑھائی کر سکوں۔ کالج میں ٹیچنگ کے بعد جو وقت ملتا میں تقریباً ۷؍ سے ۸؍ گھنٹے روزانہ پڑھائی کرتی۔ 
تیسری کوشش میں بالآخر محنت رنگ لائی
 شبینہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’آئی ای ایس امتحان کی اپنی پہلی کوشش میں اچھے نمبرات بھی حاصل کیے لیکن کٹ آف تک نہیں پہنچ سکی۔ آئی ای ایس کوچنگ کے لئے پیسے نہیں تھے مگر  ہمت نہیں ہاری اور دوبارہ امتحان دیا اور دوسری کوشش میں انٹرویو تک پہنچ گئی لیکن تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے نروس بریک ڈاؤن ہوا اور پھر میں تیسری کوشش میں لگ گئی مگر پڑھائی کے لئے وقت کم ملتا تھا اگرچہ اب مجھے پڑھائی کا اچھا تجربہ ہو چکا تھا لیکن اب بھی میں اپنی پڑھائی کا اور اسٹڈی مٹیریل کا خرچ نکالنے اور گھریلو ضروریات کو بانٹنے کیلئے  ایس آئی ایس ای کالج جاتی تھی۔ میں نے تیسری بار امتحان دیا اور الحمد للہ مجھے امتحان میں کامیابی ملی۔ اب انٹرویو کا مرحلہ تھا میرا گزشتہ  تجربہ اچھا نہیں تھا۔ ماک انٹرویو کے لئے اتنا پیسہ نہیں تھا مگر میں شکر گزار ہوں چند سینئرز کی جنہوں نے میری رہنمائی کی میرا حوصلہ بڑھایا اور میں نے تہیہ کر لیا کہ مجھے  مثبت رویہ کے ساتھ ہر سوال کا جواب دینا ہے۔  الحمد للہ میرا نام فہرست میں آگیا۔
آئی ای ایس کے متعلق طلبہ کو مشورہ
 شبینہ نے اس ضمن میں کہا کہ ’’اکنامکس مضمون میں دلچسپی رکھنے والے طلبہ ضرور اس امتحان میں شرکت کریں ،سرکاری نوکری کے ساتھ بے شمار سہولیات یہاں آپکی منتظر ہیں۔‘‘
طلباء اور والدین کے نام پیغام 
  شبینہ نے کہا کہ ’’بلاشبہ اللہ پر بھروسہ رکھیں اور لگن سے کام کریں۔ اگر آپ یو پی ایس سی میں کامیاب نہ بھی ہوئے تو یقیناً آپ کی محنت مستقبل میں کسی عظیم کام کا باعث بنے گی۔ لیکن اپنے آپ پر یقین رکھیں۔ ہر ممکن کوشش کریں، لچکدار رہیں، اور اسمارٹ حل کو ترجیح دیں۔ سینئرز سے رہنمائی آپکا وقت بچاتی ہے اور پڑھائی کے طریقے سے آپ کو واقف کرواتی ہے۔ بالخصوص تمام والدین سے میری عاجزانہ درخواست ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی تعلیم اور انکے ذریعے جاری کوششوں میں انکا مکمل تعاون کریں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK