جالنہ کے منتھا گاؤں کے محنت کش گھرانے سے تعلق رکھنے والے عارف کی یہ کامیابی اسلئے اہم ہے کہ والدین ناخواندہ اور گھر میں بھائی کے علاوہ کوئی بھی بارہویں سے زیادہ تعلیم حاصل نہیں کرسکا
EPAPER
Updated: April 04, 2022, 12:33 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Jalna
جالنہ کے منتھا گاؤں کے محنت کش گھرانے سے تعلق رکھنے والے عارف کی یہ کامیابی اسلئے اہم ہے کہ والدین ناخواندہ اور گھر میں بھائی کے علاوہ کوئی بھی بارہویں سے زیادہ تعلیم حاصل نہیں کرسکا
جالنہ ضلع کے رہنے والے شیخ عارف نے غربت کا رونہ روئے بغیر محنت، استقامت اور ثابت قدمی سے نیٹ، سیٹ اور گیٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ نیٹ میں عارف کا آل انڈیا رینک ۱۰۴؍ ہے ۔آئی اے ایس انصار شیخ کے بعد جالنہ ضلع کو سرخیوں میں لانے کا قابل ذکر کارنامہ شیخ عارف نے انجام دیا ہے ،عارف ضلع جالنہ کے منتھا سے تعلق رکھتا ہے جہاں سے اس نے اپنی ابتدائی تعلیم کا آغاز مراٹھی ضلع پریشد اسکول سے کیا۔ بعد ازیں رینوکا ودیا مندر منتھا سے ۲۰۱۳ء میں دسویں کا امتحان سیمی مراٹھی میڈیم اسکول سے ۸۶؍ فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔ عارف کو کریئر کے اعتبار سے زیادہ معلومات اور رہنمائی نہ ہونے کے باوجود مزید تعلیم کی خواہش نے سوامی وویکانند جونیئر کالج میں داخلہ لینے پر مجبور کیا۔ جہاں سے بارہویں سائنس کا امتحان۲۰۱۵ء میں۶۸؍فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔ میڈیکل اور انجینئرنگ میں داخلہ کی چاہت تھی مگر معاشی حالات انتہائی خستہ تھے مجبوراً عارف نے بی ایس سی میں ایڈمیشن لینا مناسب سمجھا ۔ ۲۰۱۸ء میں ۶۸؍ فیصد نمبرات سے اس نے اپنا گریجویشن مکمل کیا۔ پھر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر یونیورسٹی اورنگ آباد سے کیمسٹری میں ۲۰۲۰ء میں پوسٹ گریجویشن کا امتحان ۷۹؍ فیصد سے کامیاب کیا۔ ایک سوال کے جواب میں عارف نے بتایا کہ بڑے بھائی ٹیمپو چلاتے ہیں، میں ان کی مدد کرتا تھا یوں سمجھئے کہ میں حمالی کرتا تھا۔ لاک ڈاؤن کا زور کم پڑنے پر میںپونے چلا آیا۔ بھائی کا بھی خواب رہا کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کروں ۔ سب سے پہلے میں نے ساوتری بائی پھلے پونے یونیورسٹی کے زیر اہتمام ستمبر۲۰۲۱ء میں (SET) کا امتحان کیمسٹری مضمون سے کامیاب کیا۔ میرا حوصلہ بڑھا پھر میں نے ’’سائنسی اور صنعتی تحقیقی امتحان‘‘ (وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی، حکومت ہند کے ذریعے منعقدہ CSIR-UGC قومی اہلیتی امتحان (NET) دیا جس میں تقریباً ۳۵؍ ہزار سے زائد طلبہ نے شرکت کی تھی۔ الحمداللہ اس میں میرا آل انڈیا رینک۱۰۴؍ رہا جس کی وجہ سے میں جے آر ایف میں جونیئر ریسرچ فیلوشپ اور لیکچر شپ / اسسٹنٹ پروفیسر کیمسٹری (کیمیکل سائنس) کا اہل قرار پایا۔ اب میں کسی بھی آئی آئی ٹی میں پی ایچ ڈی کیلئے اہل ہوں۔
شیخ عارف نے آگے بتایا کہ میں بمبئی، دہلی اور مدراس آئی آئی ٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری کا خواہشمند ہوں اور انٹرویو کی تیاری کر رہا ہوں مجھے پورا یقین ہے کہ میرا داخلہ درج بالا نامور اداروں میں سے کسی ایک میں آسانی سے ہو جائے گا اور ہاں ایک خاص بات کہ مجھے ہر ماہ۳۵؍ ہزار روپیہ کی فیلوشپ بھی دستیاب ہوگئی ۔ مجھے اپنی محنت پر مکمل یقین تھا ، سیٹ ، نیٹ کے بعد میں نے آئی آئی ٹی کھڑگپور کے ذریعہ منعقد کردہ’گیٹ امتحان‘ میں شرکت کی اور اس میں بھی مجھے شاندار کامیابی نصیب ہوئی اور میرا آل انڈیا رینک۴۱۲؍ تھا۔
عارف افسر شیخ نے اپنے خاندان سے متعلق بتایا کہ میرے والد کا نام شیخ افسر ہے جو نا خواندہ تھے اور محنت کش انسان تھے۔ گاؤں میں ایک پتھر کی کھدان (کان) میں پتھر توڑتے تھے۔ ان کا انتقال ۲۰۱۶ء میں ہوا والدہ کا نام زبیدہ ہے وہ بھی بہت جفا کش خاتون ہیں، کھیتوں میں مزدوری کا کام کرتی تھی۔ میرے اور بھائی کے سمجھانے پر انہوں نے ابھی چند ماہ سے کام پر جانا بند کیا ہے۔ میری ۶؍ بہنیں ہیں ۳؍ ’ان پڑھ‘ اور ۳؍ نے صرف چوتھی جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے، ان سبھی کی شادی ہو چکی ہے۔ آپ صرف اس بات کا اندازہ لگائے کہ ایک بڑے خاندان کا گزر بسر کرنے کے لئے میرے والدین کو کتنی محنت کرنی پڑی ہوگی۔ ایک بھائی اشفاق شیخ ہے جن کی عمر اس وقت۳۲؍ سال ہے جنہوں نے بارہویں آرٹس تک تعلیم حاصل کی ہے پورے خاندان میں مجھ سے پہلے سب سے بڑی ڈگری مانی جاتی تھی نے چوتھی جماعت سے اسکول کے ساتھ ساتھ مزدوری کرنا شروع کر دی تھی۔ میں آج جو کچھ بھی وہ صرف اپنے بھائی کی وجہ سے ہوں ان کی شدید خواہش رہی کہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کروں۔ انہوں نے ہمیشہ مجھے ترغیب دی خود مصیبت میں رہے لیکن میری تعلیمی ضروریات کا مکمل خیال رکھا وہ مجھے تھیلے اور بوجھ اٹھاتا دیکھ شرمندگی محسوس کرتے تھے۔میں نے بھی اپنی اسکولی تعلیم کے دوران محنت و مشقت کی ہے ، مستری کے زیرنگرانی کڑیاں کام کیا، گڑھے کھودے، سامان بیچا ، تنگ دستی اور حالات نے مجھ میں اعلیٰ تعلیم کا شوق پیدا کیا۔
طلبا کے نام پیغام میں عارف نے کہا کہ تعلیم ہی واحد حل مشکلات اور غربت کو شکست دینے کا ہے۔ طلبہ اونچے خواب دیکھیں اور انہیں پورا کرنے میں لگ جائیں، حالات سے نہ گھبرائیں۔ تعلیم سب کو موقع فراہم کرتی ہے اپنی قابلیت کو ثابت کرنے کا اور کامیابی کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے ، اس کے لئے محنت شرط ہے۔ہماری قوم کے کچھ لوگوں میں ایک غلط سوچ ہے کہ’’ پڑھ لکھ کر کچھ بھی نہیں ہوگا‘‘ میں کہتا ہوں پہلے پڑھ لکھ لو پھر دیکھتے جاؤ کیا کچھ نہیں ہوگا۔حالات کا رونا چھوڑ دیں اور اپنی جانب سے کوشش کرتے رہیں۔ سب کچھ آپ کی سوچ کے موافق ہوگا۔ عارف نےمزید کہا کہ میں نے یہ دیکھا ہے کہ کبھی کبھی مشکل حالات اور تنگدستی میں ہماری قوم کے بچے بہت چھوٹی عمر میں کام پر لگ جاتے ہے اور دھیرے دھیرے ڈراپ آؤٹ کا شکار ہو جاتے ہیں میری سماج کی ذمہ دارن سے گزارش ہے کہ وہ اس بارے میں سنجیدگی سے سوچیں اور تعلیم ہر حال میں کیسے جاری رہے اس کے لئے جامع منصوبہ بندی کے ساتھ کام کریں۔ تعلیمی کارواں کی شکل میں تعلیم یافتہ افراد وقت نکال کر کچی بستیوں کا رخ کریں، میرے جیسے یا مجھ سے زیادہ ذہانت والے کئی طلبہ آپ کی رہنمائی اور مدد کے منتظر ہیں۔