Inquilab Logo Happiest Places to Work

سائیلنٹ ٹریٹمنٹ: بچّوں پر منفی اثرات ڈالتا ہے

Updated: April 16, 2025, 11:51 AM IST | Odhani Desk | Mumbai

اکثر بچوں کو ڈانٹا یا مارنا پیٹنا غلط سمجھا جاتا ہے۔ والدین سمجھتے ہیں کہ بچوں پر چلّانے سے بہتر ہے کہ کچھ نہ کہا جائے۔ وہ اس طریقے کو درست سمجھتے ہیں۔ لیکن غور کرنے والی بات یہ ہے کہ خاموش رہنا بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ خاموشی اختیار کرنے پر والدین خود تو تذبذب میں رہتے ہیں، بچوں کو بھی اذیت پہنچاتے ہیں۔

Try to understand children, if they are not listening to you, try to find out the reason. Photo: INN
بچوں کو سمجھنے کی کوشش کریں، اگر وہ آپ کی بات نہیں سن رہے ہیں تو وجہ جاننے کی کوشش کریں۔ تصویر: آئی این این

بچے اپنے خاندان خاص طور پر اپنے والدین سے جذباتی طور پر جڑے ہوتے ہیں اور یہی لگاؤ ​​انہیں زندگی میں ایک مضبوط اور ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔ ایسی حالت میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ آنا اور ان سے بات کرنا بند کر دینا ایک قسم کا ’سائیلنٹ ٹریٹمنٹ‘ ہے۔ یہ سائیلنٹ ٹریٹمنٹ بچے پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس کے بجائے آپ یہاں دئیے گئے کچھ طریقے اپنا سکتے ہیں:
سائیلنٹ ٹریٹمنٹ کیا ہے؟
 والدین کو لگتا ہے کہ خاموشی اختیار کرکے وہ بچوں کو سوچنے کے لئے مجبور کرسکتے ہیں کہ اُن سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ یا اسے اس کی غلطی کا احساس دلاتے ہیں۔ عام لفظوں میں اسے تشدد کی ایک قسم سمجھا جا سکتا ہے۔ اس طریقے کو اکثر گھر کے بڑے بوڑھے اپناتے ہیں۔ اسی رویے کو ’سائیلنٹ ٹریٹمنٹ‘ کہا جاتا ہے۔
سائیلنٹ ٹریٹمنٹ کیوں اپنایا جاتا ہے؟
 اکثر بچوں کو ڈانٹا یا مارنا پیٹنا غلط سمجھا جاتا ہے۔ والدین سمجھتے ہیں کہ بچوں پر چلّانے سے بہتر ہے کہ کچھ نہ کہا جائے۔ وہ اس طریقے کو درست سمجھتے ہیں۔ لیکن غور کرنے والی بات یہ ہے کہ خاموش رہنا بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ خاموشی اختیار کرنے والدین خود تو تذبذب میں رہتے ہیں، بچوں کو بھی اذیت پہنچاتے ہیں۔
اس ٹریٹمنٹ کے اثرات
 والدین کا بچوں سے بات چیت بند کر دینے سے انہیں جذباتی طور پر کمزور بنا سکتا ہے۔ متعدد تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ جب والدین اپنے بچے سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہوجاتے ہیں اور ان سے بات نہیں کرتے یا ان سے بات کرنے سے روکنے یا اسے نظر انداز کرنے کی دھمکی دیتے ہیں تو اس سے نہ صرف ان میں تنہائی کا احساس پیدا ہوتا ہے بلکہ اعتماد میں کمی، تناؤ اور عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس کے طویل مدتی اثرات اور بھی خطرناک ہوسکتے ہیں۔
کیسے معاملہ سلجھائیں؟
 بہترین طریقہ یہ ہے کہ کسی بھی مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے کیونکہ اس سے نہ صرف آپ کو دوسرے شخص کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ آپ اسے اپنی بات واضح طور پر سمجھا بھی سکتے ہیں۔
 بچوں کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اگر وہ آپ کی بات نہیں سن رہے ہیں تو وجہ جاننے کی کوشش کریں۔ یہ ہوسکتا ہے کہ وہ کسی چیز سے پریشان ہوں یا کچھ چھپا رہے ہوں۔
 اگر بچے سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو انہیں اس کے نقصانات کے بارے میں بتائیں۔ اس سے بچے کو اپنی غلطی کا احساس ہوگا اور وہ آئندہ ایسی غلطی کرنے سے باز آئے گا۔
 بچے کو اپنی غلطیوں کو قبول کرنا سکھائیں۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ بھی غلطی ہونے پر معافی مانگیں۔
 موبائل اور ٹی وی کے جن پروگراموں کو دیکھنے اور سننے سے بچہ ضدی ہو رہا ہے اس قسم کے پروگرام کو دیکھنے اور سننے سے اسے روکیں۔ ساتھ ہی اچھے اور تربیتی پروگرام دیکھنے کی بھی ایک حد مقرر کریں۔
 جب بچے آپ کو اپنی غلطی بتائیں تو ناراض ہو کر بات نہ کرنے کے بجائے ان کا حوصلہ بڑھائیں اور سمجھائیں تاکہ وہ آئندہ بھی آپ سے اپنی ہر بات کہہ سکیں۔
 اگر بچہ ضد کر رہا ہے تو اسے تخلیقی کاموں میں مصروف رکھنے کی کوشش کریں۔ جیسے ڈرائنگ، پینٹنگ، یوگا وغیرہ۔ اس سے ان کے مزاج میں مثبت تبدیلی آئے گی۔
 اپنی بات کے پکے رہیں۔ اگر آپ کسی بات کے لئے نہ کہتے ہیں تو اپنی بات پر قائم رہیں۔ ماں اور باپ، دونوں پہلے سے طے کریں کہ آپ بچے سے کیا کہیں گے اور پھر ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اگر آپ بچے کو بتاتے ہیں کہ فلاں کام کرنے پر اسے سزا ملے گی تو اپنی بات کو پورا کریں۔ بچے کو بحث نہ کرنے دیں اور نہ ہی لمبی چوڑی وضاحت کریں کہ آپ نے کیا فیصلہ کیا ہے اور کیوں کیا ہے۔ اگر آپ ہاں کی جگہ ہاں اور نہیں کی جگہ نہیں کہیں گے تو آپ اور آپ کے بچے دونوں کے لئے آسانی ہوگی۔
 سائیلنٹ ٹریٹمنٹ بچوں کی شخصیت کو متاثر کرتا ہے۔ لہٰذا والدین کے لئے ضروری ہے کہ بچوں کو بے پناہ محبت دیں اور اُن کا احترام کریں۔ ان کی بات کو سمجھیں اور اپنی بات واضح انداز میں سمجھائیں۔ یاد رکھیں خاندان ایک ایسا انتظام نہیں جس میں ہر معاملے میں بچے کی رائے لی جائے اور نہ ہی یہ ایک ایسا انتظام ہے جس میں بچے کی رائے بالکل نہ لی جائے۔ اس کے بجائے یہ خدا کی طرف سے ایک ایسا بندوبست ہے جس کے تحت والدین اپنے بچوں کی پیار سے تربیت کرتے ہیں تاکہ وہ اچھی شخصیت کے مالک بنیں۔ یقین مانیں، جب آپ اپنے بچوں کی اصلاح کریں گے تو وہ فرمانبرداری سیکھیں گے اور آپ کی بانہوں میں تحفظ محسوس کریں گے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK