اکثر جب ہم سے کوئی شناسا ملتا ہے تب اس کا چہرہ تو یاد رہتا ہے مگر نام یاد نہیں آتا۔ کئی بار سامان رکھ کر بھول جاتے ہیں ، کہاں رکھا تھا، ضرورت کے وقت یہ یاد ہی نہیں آتا۔
EPAPER
Updated: November 29, 2023, 12:33 PM IST | Odhani Desk | Mumbai
اکثر جب ہم سے کوئی شناسا ملتا ہے تب اس کا چہرہ تو یاد رہتا ہے مگر نام یاد نہیں آتا۔ کئی بار سامان رکھ کر بھول جاتے ہیں ، کہاں رکھا تھا، ضرورت کے وقت یہ یاد ہی نہیں آتا۔
اکثر جب ہم سے کوئی شناسا ملتا ہے تب اس کا چہرہ تو یاد رہتا ہے مگر نام یاد نہیں آتا۔ کئی بار سامان رکھ کر بھول جاتے ہیں، کہاں رکھا تھا، ضرورت کے وقت یہ یاد ہی نہیں آتا۔ خوب پڑھ کر جاتے ہیں ، لیکن امتحان گاہ میں سوال کا جواب یاد نہیں آتا۔ اس صورتحال میں الجھن محسوس ہوتی ہے اور ہم خود کو ’بھلکڑ‘ سمجھنے لگتے ہیں۔ اس وجہ سے اعتماد میں کمی آجاتی ہے۔ لوگ ’بھلکڑ‘ کہہ کر مذاق اڑانے لگتے ہیں ۔ حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھولنے کی عادت بیماری نہیں ہے۔ ان کے مطابق، یہ ایک عام بات ہے۔ ایسی صورتحال میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یادداشت مضبوط کرنے کی مسلسل کوشش کرنی چاہئے۔
ہمارا دماغ ہزاروں لاکھوں خلیوں پر مشتمل ہے جس میں ان گنت واقعات کی یادوں کا خزانہ موجود ہے، کبھی انسان ان یادوں میں سے کچھ کو بھول بھی جاتا ہے جو پریشان کن نہیں ہے۔تحقیق کے ذریعہ یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ بھولنا کوئی بیماری ہے۔
آئرلینڈ میں اس حوالے سے ہونے والی نئی تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ بھولنا کوئی بری علامت نہیں بلکہ یہ ممکنہ طور پر سیکھنے کی ایک قسم ہوسکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق بھول جانا دماغ کا ایک فعال فیچر ہوسکتا ہے جس سے وہ ماحول کے ساتھ جڑنے کے قابل ہوتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کچھ یادوں کو فراموش کرنا، رویوں میں بہتری اور بہتر فیصلہ سازی کے لئے فائدہ مند ہوسکتا ہے، اس طرح ہم کچھ یادوں کو بھولنا اور اہم باتوں کو یاد رکھنا سیکھتے ہیں۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یادیں انگرام سیلز نامی نیورونز میں محفوظ ہوتی ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ بھولنا سرکٹ ری ماڈلنگ کا نتیجہ ہوتا ہے جس کے ذریعے قابل رسائی انگرام سیلز ناقابل رسائی ہوجاتے ہیں اور یہ سیکھنے کے عمل کا ایک حصہ ہے تاکہ ہم ان یادوں تک ہی رسائی حاصل کرسکیں جو موجودہ ماحول سے مطابقت رکھتی ہوں۔
البتہ ۲۰۱۷ء میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ بہت زیادہ بھلکڑ ہونا قابل تشویش ہوسکتا ہے مگر کبھی کبھار بھولنا اچھی ذہانت کی نشانی ہے جو بتاتی ہے کہ آپ کی یادداشت کا نظام صحتمند اور درست طریقے سے کام کررہا ہے۔