ٹورنٹویونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا اسٹیکر بنایا ہے جو ذیابیطس ون کے مریضوں کیلئے بڑا ہی راحت بخش ثابت ہوگا۔
EPAPER
Updated: March 05, 2020, 2:43 PM IST
|
Agency
ٹورنٹویونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا اسٹیکر بنایا ہے جو ذیابیطس ون کے مریضوں کیلئے بڑا ہی راحت بخش ثابت ہوگا۔ ٹورنٹویونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا اسٹیکر بنایا ہے جو ذیابیطس ون کے مریضوں کیلئے بڑا ہی راحت بخش ثابت ہوگا۔ دراصل کینیڈین یونیورسٹی کے ماہرین نے ٹائپ ون ذیابیطس کے مریضوں کیلئے ایک ایسا ذہین پیوند تیار کرلیا ہے جو کسی اسٹیکر کی طرح جلد پر چپک جاتا ہے اور خون میں شوگر کم ہونے (ہائپو گلائسیمیا) کی صورت میں گلوکوز خارج کرتا ہے جس سے خون میں شکر (شوگر) کی مقدار واپس نارمل ہوجاتی ہے۔اسے یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے پروفیسر لیزلی ڈین کی نگرانی میں ماہرین کی ٹیم نے تیار کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایجاد کی گئی ذہین پٹیوں کی طرح اس پیوند میں بھی باریک باریک سوئیاں موجود ہیں جو تعداد میں۱۰۰؍ ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کی لمبائی ایک ملی میٹر سے بھی کم ہے جبکہ یہ اندر سے کھوکھلی بھی ہیں۔ ان میں سے ہر سوئی کے اندر جیلی کی شکل میں ’’گلوکاگون‘‘ بھرا ہوتا ہے۔ جب خون میں شکر (گلوکوز) کی سطح نارمل ہوتی ہے تو گلوکاگون جیلی اپنی جگہ پر ہی رہتی ہے لیکن جیسے ہی یہ مقدار کم ہوتی ہے، سوئی کے اندر سے گلوکاگون کا اخراج ہونے لگتا ہے جو خون میں پہنچ کر گلوکوز کی مقدار بڑھاتا ہے اور یوں ٹائپ ون ذیابیطس کے مریض کو فوری افاقہ ہوجاتا ہے۔ واضح رہے کہ ٹائپ ون ذیابیطس بہت چھوٹی عمر سے لاحق ہوتی ہے جس میں لبلبہ (پینکریاز) انسولین نہیں بناتا، اور اگر بناتا بھی ہے تو بہت معمولی اور ناکافی مقدار میں۔ اس کیفیت کا ازالہ کرنے کیلئے ان مریضوں کو انسولین دی جاتی ہے لیکن بعض اوقات اسی وجہ سے خون میں شکر بہت کم رہ جاتی ہے جس کا نتیجہ پسینہ آنے، کپکپاہٹ، ذہن مفلوج ہوجانے، بے ہوشی اور موت تک کی صورت میں بھی برآمد ہوسکتا ہے۔ یہ ذہین پیوند ان تمام مسائل کا حل ایک ساتھ پیش کرتا ہے جس سے خاص طور پر ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا بچوں کو بہت فائدہ پہنچنے کی امید ہے۔فی الحال یہ ابتدائی مرحلے پر ہے جس کی آزمائشیں اس سال شروع ہونے کی توقع ہے۔