وشاکھا پٹنم پولیس کی سب انسپکٹر بی انورادھا ۱۸؍ سال بعد کھیل کے میدان میں و اپس آئیں اور اپنی حصولیابی سے ثابت کردیا کہ اگر عزم و ہمت ہو تو سب کچھ ممکن ہے۔
EPAPER
Updated: December 20, 2023, 12:38 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
وشاکھا پٹنم پولیس کی سب انسپکٹر بی انورادھا ۱۸؍ سال بعد کھیل کے میدان میں و اپس آئیں اور اپنی حصولیابی سے ثابت کردیا کہ اگر عزم و ہمت ہو تو سب کچھ ممکن ہے۔
وشاکھاپٹنم کی ایک خاتون پولیس سب انسپکٹر نے قومی سطح کے کھیلوں کے مقابلے میں ’پاورلفٹنگ‘ اور ’ڈِسکس تھرو‘ میں امتیازی کارکردگی پیش کرکے سونے کا تمغہ جیتا ہے۔ اتنا ہی نہیں دیگر ۲؍ کھیلوں میں بھی برونز اور سلور میڈل اپنے نام کئے ہیں۔ اس طرح ۵۰؍سالہ بی انورادھا نامی انسپکٹر نے اپنی اس حصولیابی کے ذریعہ یہ ثابت کردیا کہ عزم و کوشش ہو تو دنیا میں سب کچھ ممکن ہے۔
نیو انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں ہماچل پردیش کے دھرم شالہ میں سنیکت بھارتیہ کھیل فاؤنڈیشن(ایس بی کے ایف) کی جانب سے ۹؍ویں نیشنل گیمز کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں زائد از ۵۰؍ سال کی عمر کے کھلاڑیوں کے زمرے میں بی انورادھا نے شرکت کی۔ انہوں نے پاورلفٹنگ اور ڈِسکس تھرو میں سونے کا تمغہ جیتا ہے جبکہ جاؤلین تھرو میں سلور اور شاٹ پُٹ میں برونز میڈل اپنے نام کئے ہیں۔
سینٹرل کرائم اسٹیشن میں سب انسپکٹر کے طور پر خدمات انجام دینے والی بی انورادھا نے کہا کہ ’’میں بہت خوش ہوں کہ میرا کامیاب کھلاڑی بننے کا سپنا پورا ہوا، پولیس ڈپارٹمنٹ سے جڑنے کے باوجود کھیلوں کے تئیں میری دلچسپی کبھی کم نہیں ہوئی ، میں اپنی اس حصولیابی کے ذریعہ عورتوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر آپ کچھ کرگزرنے کی ٹھان لیں تو سب کچھ ممکن ہے، نجی اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے آپ جو چاہتی ہیں کرسکتی ہیں ،کچھ کرنے کا عزم ہو اور اس کیلئے استقامت کے ساتھ کوشش ہو تو کامیابی آپ کا مقدر بنتی ہے۔‘‘
نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بی انورادھا ۱۹۹۲ء میں پولیس فورس سے بحیثیت کانسٹبل وابستہ ہوئی تھیں۔ چونکہ وہ اسپورٹس کوٹہ سے محکمہ میں شامل ہوئی تھیں لہٰذا انہوں نے پولیس محکمہ میں ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے کھیل کے شعبہ میں بھی گاہے بگاہے محکمے کی نمائندگی کی ہے۔ اب تک وہ پاورلفٹنگ چمپئن شپ کے کئی ٹورنامنٹوں میں شریک ہوچکی ہیں۔ انورادھا کراٹے میں بلیک بیلٹ ہولڈر بھی ہیں۔ اپنے کریئر کے سفر میں انہوں نے کانسٹبل سے ترقی کرتے ہوئے سب انسپکٹر کا عہدہ حاصل کرلیا ،کھیلوں میں بھی نمائندگی کرنے کا بھی موقع ملا۔ لیکن ملازمت کے تقاضے اورگھریلو ذمہ داریوں کے سبب وہ ایک ’ڈیڈیکٹیڈ ایتھلیٹ‘ نہ بن سکی اور پھر ۲۰۰۵ء سے کھیلوں میں شرکت کا سلسلہ بھی بند ہوگیا۔
کچھ ماہ پہلے پولیس اہلکاروں میں جب ایس بی کے ایف کے نیشنل گیمز کی نمائندگی کی بات چلی تو انورادھا کے سینئرس نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ایک بار پھرمحکمہ کی نمائندگی کریں اور کھیل کے میدان میں لوٹ آئیں ۔ اس طرح بی انورادھا ۱۸؍ سال بعدپھر سے کھلاڑی بنیں ۔ انہوں نے چار کھیلوں میں چار تمغے جیت کر محکمہ کا نام روشن کیا ہے۔اتنا ہی نہیں اس شاندار کارکردگی کی بنیاد پر وہ آئندہ ہونے والے عالمی مقابلے کیلئے بھی کوالیفائی کرگئی ہیں۔
انورادھا کا کہنا ہے کہ ’’میرا مقصد صرف محکمہ کا نام روشن کرنا نہیں ہے بلکہ میں ایک فرض شناس افسر کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب کھلاڑی بھی کہلانا چاہتی ہوں ، مجھے لگتا ہے کہ اپنی ان حصولیابیوں سے میں دوسروں کے لئے ایک مثال بنوں گی۔‘‘