حمل کے دوران ہارمونز کی تبدیلیاں عورت کے جذبات اور کیفیات پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ جہاں وہ ان تبدیلیوں کی بدولت ذہنی تناؤ کا شکار ہوتی ہے وہیں جسم کی قوت مدافعت بھی کم ہوجاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ماں اپنے بچے کے بارے میں جو کچھ سوچتی ہے، اس کا اثر بچہ کی شخصیت پر پڑتا ہے۔ لہٰذا اس دوران اپنا خیال رکھیں
ماں بننے اور ماں ہونے کا احساس ایک عورت کی زندگی کا سب سے قیمتی احساس ہوتا ہے
ماں ایک ایسی ہستی ہے جو اپنے بچے کی پیدائش کا سنتے ہی اپنی پوری زندگی کی ہر خوشی، ہر تمنا اور خواہشات سے اولاد کی خاطر کنارہ کش ہو جاتی ہے۔ دنیا میں ماں ایک ایسی ہستی ہے جو اپنے بچے کی پرورش میں اپنا سب کچھ اپنے بچے کے نام کردیتی ہے۔ جب پہلی بار ایک عورت ماں بنتی ہے تو وہ اپنی حالت سے بہت زیادہ پریشان ہوتی ہے کیونکہ حمل میں طبیعت بالکل مختلف ہوجاتی ہے، کھایا پیا نہیں جاتا، نیند پوری نہیں ہوتی۔
عورت چاہے ڈاکٹر ہو یا بزنس وومن، جب وہ ماں کی ڈگری سے سرفراز ہوتی ہے تو اپنی ساری زندگی بچوں کے نام کردیتی ہے۔ بچے کی پیدائش ہوتے ہی ایک عورت چاہے وہ خاتون خانہ ہو یا ملازمت پیشہ جب ماں بنتی ہے تو اس کی پہچان صرف بطور ’’ماں‘‘ ہوتی ہے۔
ماں اپنے بچوں کے مستقبلکی معمار ہوتی ہے۔ بچے کی دیکھ بھال اور تربیت کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ کوئی زبان ماں کی طاقت، محبت و شفقت، بہادری اور ماں کی عظمت کا اظہار نہیں کر سکتی۔ ماں ہونے کے ناطے عورت کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا، جو تمام دکھ سہتی ہے اور ایک بچے کو جنم دیتی ہے اور مادریت کی دنیا میں داخل ہوتی ہے۔
شادی کے بعد ماں بننا عورت کی سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔ ایک عورت کی زندگی میں جب یہ لمحہ آتا ہے تب اسے احساس ہوتا ہے کہ اس کی شخصیت اب مکمل ہوگئی ہے۔ حمل ایک عورت کی زندگی میں خوشیوں کا پیام لاتا ہے کیونکہ اولاد کی صورت میں نسل پروان چڑھتی ہے۔ خاندان کو وارث اور والدین کو بڑھاپے کا سہارا نصیب ہوتا ہے۔ ساتھ ہی سسرال میں عزت و بلند مرتبہ عطا ہوتا ہے۔
ماں بننا اللہ کی طرف سے عطا کردہ عظیم انعام ہے۔ ایک بے مثال احساس ہے۔ ایک ماں اپنے بچے کے ساتھ سب سے خوبصورت اور مضبوط رشتہ استوار کرتی ہے مگر خوشیوں سے لبریز یہ رشتہ ایک عورت کی زندگی میں بہت ساری ذمہ داریاں بھی ساتھ لاتا ہے۔ جس میں وہ ۹؍ مہینے مختلف تکالیف سہہ کر نئی زندگی کو جنم دیتی ہے۔ جب ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تب ایک ماں پیدا ہوتی ہے۔ ماں بننا دنیا کا سب سے خوبصورت جذبہ ہے۔ ماں بننا مطلب اپنے بچے کے لئے صحت، وقت، آرام و آسائش، زیب و زینت اور کھانے پینے کی قربانی دینا گویا اپنے بچے کے لئے سب کچھ قربان کر دینا۔ عورت کا ماں بننا زندگی میں ایک نئی تبدیلی کا آغاز ہوتا ہے۔ ایسی تبدیلی جو قربانیوں کے ساتھ ساتھ ذمہ داری سے بھری ہوتی ہے۔ بچے کی پیدائش سے پہلے حمل ٹھہرنے کا دور ہو یا بچے کی پیدائش کے بعد کے وقفے میں عورت یا تو نکھرتی ہے یا بکھرتی ہے۔
حمل کے دوران ہارمونز کی تبدیلیاں عورت کے جذبات اور کیفیات پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ جہاں وہ ان تبدیلیوں کی بدولت ذہنی تناؤ کا شکار ہوتی ہے وہیں جسم کی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ماں اپنے بچے کے بارے میں جو کچھ سوچتی ہے، اس کا اثر بچہ کی شخصیت پر پڑتا ہے۔ جس طرح حمل کے دوران اچھی صحت اور صحت بخش غذا کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بچے کی صحت مند پرورش کے لئے ماں کو ذہنی اور نفسیاتی صحت پر بھی زیادہ توجہ دینا ضروری ہے۔ کیونکہ منفی سوچ کی بدولت بعض دفعہ بچے کی ذہنی نشوونما نہیں ہو پاتی۔ اس لئے حاملہ خاتون کو چاہئے کہ وہ مثبت سوچ اور پاکیزہ خیالات میں مصروف رہے۔ جیسے ہی ماں کے جسم میں ایک نئے انسانی وجود کی بنیاد پڑتی ہے تو اس کی جسمانی توانائی کا بڑا حصہ ننھے سے بچے کے وجود کی پرورش کے لئے مختص ہوجاتا ہے۔ ماں جہاں بچے کی آمد پر خوش ہوتی ہے وہیں بہت سے نفسیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ بچے کی پرورش اور نگہداشت، بچے کی زندگی سنوارنا اور اس کی ساری ضرورتوں کا خیال رکھنا جیسی اہم اور ضروری ذمہ داریوں میں کسی بھی قسم کی کوتاہی سے ڈرتی ہے۔ ماں کا ضرورت سے زیادہ فکرمند ہونا بچے کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ حمل کے دوران خود کو سارے خدشات سے دور رکھنے کی پوری کوشش کریں۔ ماں کو چاہئے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہے اور بچے کی صحت، مستقبل کے لئے اچھے خوابوں اور امیدوں میں کمر بستہ رہے اور اچھے اخلاق کے لئے اللہ سے دعا کرتی رہے کہ اے میرے رب ! اپنی قدرت سے مجھے نیک اولاد عطا کر، تو ہی دعا سننے والا ہے۔
قرآن کریم کی تلاوت مع ترجمہ اور غور وتدبر کیجئے۔ ساتھ ہی انبیاء اور صحابۂ کرام اور نیک لوگوں کی زندگی و سیرت کا مطالعہ کیجئے۔ اس کے علاوہ شوہر اور گھر کے دیگر لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کا خیال رکھے۔ اس معاملہ میں حاملہ خاتون کی ہر ممکن مدد ہو اور نفسیاتی سپورٹ فراہم کیا جائے کیونکہ اس دوران وہ خاص توجہ چاہتی ہے۔ ماں بننا ایک ایسی کیفیت ہے جسے محسوس کرنا بھی مشکل ہے لیکن اس احساس کو صرف ’’ماں‘‘ ہی سمجھ سکتی ہے۔