جیوگرافک انفارمیشن سسٹم(جی آئی ایس) شعبہ کے ماہرین کی آج کافی مانگ ہے
EPAPER
Updated: March 20, 2023, 12:09 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
جیوگرافک انفارمیشن سسٹم(جی آئی ایس) شعبہ کے ماہرین کی آج کافی مانگ ہے
جیوگرافک انفارمیشن سسٹم(جی آئی ایس) شعبہ کے ماہرین کی آج کافی مانگ ہے ۔ اس ہفتے ہم اسی شعبے کے ایک جواں سال پروفیشنل سے ملاقات کروا رہے ہیں۔ ان کا نام انصاری حذیفہ شکیل احمد ہے جو مالیگاؤں شہر کے ہلال پورہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ حذیفہ ممبئی میںسکونت پزیر ہیں اور فی الوقت ’ریلائنس جیو انفارکوم‘ کمپنی میں بطور ایف ٹی ٹی ایکس جی آئی ایس کنسٹرکشن انجینئر(سینئر ایگزیکٹیو) کے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ’میٹ دِی پروفیشنل‘ سلسلے کے تحت انقلاب کیلئے کی جانے والی گفتگو درج ذیل ہے
اس فیلڈ کی طرف کیسے آئے؟
میری دلی خواہش ویسے تو پیٹرولیم انجینئرنگ کی تھی لیکن سی ای ٹی میں مارکس کی کمی اور کچھ گھریلو معاشی حالات کے تحت میں اُدھر آگے نہ بڑھ پایا۔ کیونکہ میرا چھوٹا بھائی راحیل بھی پیٹرولیم انجینئرنگ کرنا چاہتا تھا۔ والد صاحب نے کہا کہ اس کورس کے اخراجات زیادہ ہیں، اسلئے تم دونوں میں سے کوئی ایک ہی جائے۔ لہٰذا میں نے قدم پیچھے ہٹالیا۔ جی آئی ایس فیلڈ سے متعلق میرے بڑے بھائی زاہد انصاری جو کہ سائنٹسٹ ہیں نے بتایا تھا اور کہا تھا کہ اگر تمہارا ارادہ پیٹرولیم انجینئرنگ کی جانب ہے تو ایسا کرو کہ بی ایس سی جیولوجی سے کرلو، بی ایس سی کے بعد ایم ایس سی کرلینا تقریباً ایسی ہی فیلڈ ہوگی۔ اس طرح میں نے بی ایس سی میں ایڈمیشن لیا، اسکے بعد ایم ایس سی جیولوجی مکمل کیا۔ بعد ازیں میں نے جیو انفارمیٹک کی معلومات لی ۔ اہل خانہ کے مشورے سے کمپیٹیٹیو امتحان دیا اور الحمد للہ اچھے نمبرات سے کامیابی ملی اور پونے یونیورسٹی میں میرا داخلہ ہوگیا۔
آپ نے ابتدائی تا سینئر کالج تک کی تعلیم کہاں سے تعلیم حاصل کی؟
میں نے بنیادی تعلیم پہلی تا چہارم تک میونسپل پرائمری اسکول نمبر۲۳(کھنڈیلوال اسکول)سے حاصل کی۔ بعد ازاں جماعت پنجم سے جماعت دہم تک کی تعلیم تہذیب ہائی اسکول سے مکمل کی ۔ اس کے بعد گیارہویں پروگریسیوانگلش میڈیم اسکول اور بارہویں اے اے ٹی ہائی اسکول اینڈ جونیئر کالج سے مکمل کی۔ بارہویں کے بعد میں نے پونے شہر کا رخ کیا اور پونا کالج آف آرٹس، سائنس اینڈ کامرس کالج سے بی ایس سی جیولوجی کا کورس مکمل کیا ۔ پھر ایم ایس سی جیو انفارمیٹک یونیورسٹی آف پونے سے کیا ۔ اس کے بعد آٹھ مہینے کی انٹرن شپ میں نے آئی آئی آر ایس دہرادون سے مکمل کی ہے ۔
ابتدائی تا ڈگری لیول تک میڈیم کون سا تھا؟
جماعت او ل تا بارہویں تک اردو میڈیم ہی رہا اس کے بعد بی ایس سی اور ایم ایس سی کی تعلیم انگریزی میڈیم سےحاصل کی ۔
آپ کس طرح کے طالب علم رہے ، بورڈ امتحانات اور ڈگری کورس میں کیا رزلٹ تھا؟
جی پڑھائی میں ذہین تھا،لیکن اسکول تا جونیئر کالج تک کارکردگی اوسط رہی۔ اس کی وجہ میں آپ کو ضرور بتاؤں گا۔ چونکہ آپ نے سوال کیا ہے تو یہ بتادوں کہ دسویں میں مجھے ۶۴؍ فیصد ، بارہویں میں ۵۲؍ فیصد اور بی ایس سی ۶۴؍ اور ایم ایس سی ۶۹؍ فیصد سے کامیابی حاصل ہوئی ۔
تعلیمی سفر سے لے کر جاب تک ( پروفیشنل بننے تک) کسی قسم کی پریشانی یا چیلنج کا سامنا کرنا پڑا؟
عام طور سے اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے طلبہ کو بیرون شہر ہی جانا پڑتا ہے۔ ہم جیسے طالب علم جو ابتدائی تعلیم اردو میڈیم سے حاصل کرتے ہیں جب ان کاسابقہ انگریزی میڈیم سے پڑتا ہے تو ابتدا میں پریشانیاں آتی ہیں۔
حذیفہ یہ بتاتے ہوئے جذباتی ہوگئے اور کہا کہ چونکہ فیملی بڑی تھی اسلئے اس وقت معاشی مسائل بھی تھےلیکن والد صاحب (شکیل خان) اور والدہ نے مجھ سمیت آٹھ بھائی اور دو بہنوں کی تعلیم و کفالت میں کبھی کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ الحمدللہ ، آج ہم جو کچھ بھی ہیں انہی کی محنت، قربانی اور دعاؤں کی بدولت ہے، اللہ انہیں اس کا اجرعطا فرمائے،آمین ۔
حذیفہ نے مزید بتایا کہ ’’میرے مرحوم بھائی عقیل احمد نے بھی قدم قدم حوصلہ دیا، ہر طرح سے تعاون کیا۔ ویسے تو مجھے معاشی مسائل درپیش ہوئے تھے لیکن دوران تعلیم ہی مجھے پونے میں ایک کمپنی میں(Genysis) جی آئی ایس شعبہ میں ملازمت مل گئی تھی ،جس سے اپنے اخراجات پورے کیا کرتا تھا۔
آپ طلبہ کو کوئی پیغام دینا چاہتے ہیں؟
میرا طلبہ سے یہی کہنا ہے کہ زندگی ہے تو اس میں پریشانیاں تو آتی ہی ہیں ،ان کا سامنا کریں اور مسائل و پریشانیوں کو حل کرتے جائیں۔ آگے بڑھتے رہنے کا کا نام زندگی ہے ۔ حالات کیسے بھی ہوں ڈٹ کر مقابلہ کریں، ان شاء اللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔
حالات سے پیچھے بھاگنے سے کامیابی نہیں ملتی ۔ یہ ضروری نہیں کہ جس کے پاس بہت پیسہ ہے وہی یوپی ایس سی امتحان پاس کرتا ہے، یا پھر بہت اعلیٰ تعلیم حاصل کرتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ہر بڑی پوسٹ حاصل کرنے والے والے بہت ہی خراب حالات سے لڑکر آگے آتے ہیں اور اپنے ماں باپ اور شہر کا نام روشن کرتے ہیں۔ تعلیم اور پڑھائی کے حوالے سے میرا ماننا ہے کہ پڑھائی صرف رٹنے والی نہ ہو، بلکہ کانسپٹ سمجھ کر کی جائے۔طالب علم سماجی زندگی سے بھی جڑے رہیں۔ آج کل ہر چیز موبائل پر ہونے سے طالب علم میں ’ایکسٹر ایکٹویٹی‘ بہت کم ہوگئی ہے۔ میرا مطلب کھیل کود اور اسپورٹس سے ہے ، طلبہ کو ہر قسم کے کھیل میں حصہ لینا چاہئے۔
جی آئی ایس کے شعبے میں دلچسپی رکھنے والے نوجوانوں کو کیوں جانا چاہئے؟
آج دنیا کے ہر کام ’آٹومیشن ‘ کے ذریعے ہورہے ہیں۔جی آئی ایس چونکہ ہارڈویئر اور سافٹ ویئر انٹی گریٹیڈ شعبہ ہے جس میں جیوگرافک ڈیٹا کو محفوظ کرنا ، اسے اینالائز کرنا وغیرہ ہوتا ہے ۔ آج گورنمنٹ کا ڈیٹا محفوظ کرنے سے لے کر ٹیلی کام سیکٹر تک میں پلاننگ وغیرہ کیلئے جی آئی ایس ڈگری ہولڈر کی ضرورت ہے۔ جی آئی ایس کی اہمیت ٹیلی کام سیکٹر میں بھی کافی ہے ، ٹیلی کام ایسا سیکٹر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔ فائبر کنکشن گھر گھر پہنچانا، ڈیزائن اور پلاننگ کا کام جی آئی ایس میں ہوتا ہے ۔ جی آئی ایس کا اسکوپ بھی بہتر ہے اور یہ تیزی سے پھلنے پھولنے والا مارکیٹ ہے۔ کچھ الگ اور ہٹ کر کرنے کیلئے جی آئی ایس بہت خوب شعبہ ہے۔
اس شعبے میں کہاں کہاں مواقع ہیں اور کون کون سے؟
اس شعبے میں ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی بھرپور مواقع ہیں۔ بالخصوص گلف ممالک میں جی آئی ایس جاب کےسنہری مواقع ہیں۔ وہاں اس شعبے میں پلیسمنٹ بھی بہت اچھا ہے ۔ کیونکہ زیادہ جی آئی ایس کا استعما ل ہے۔ اب ہندوستان میںبھی جی آئی ایس کا استعمال بڑھ رہا ہے اور اس طرح اس فیلڈ میں جاب کے بہت مواقع ہیں۔
اس شعبے کیلئے کوالیفیکیشن کیا چاہئے ؟
گیارہویں بارہویں سائنس اسٹریم سے مکمل کرنے کے بعد بی ایس سی کسی بھی مضمون(سبجیکٹ) سے کرسکتے ہیں، اسکے بعد داخلہ امتحان(انٹرنس ٹیسٹ فار جیوانفارمیٹک) دے کر اس میں ایڈمیشن ملتا ہے۔
کون کون سے کورسیز کرنے پڑتے ہیں؟
آپ ایم ایس سی جیو انفارمیٹک (۲؍سالہ کورس) کرسکتے ہیں اور جیو انفارمیٹک ڈپلوما (پی جی ڈی جی آئی )بھی کرسکتے ہیں۔
پڑھائی کے بعد جاب کیلئے کیا کرنا چاہئے؟
سوشل میڈیا کے اس دور میں جاب پورٹل جیسے نوکری ڈاٹ کوم، لِنکڈ اِن ، جاب سِیکر، اِن ڈیڈ وغیرہ سے ملازمت کی تلاش کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں کمپنیوں کی ویب سائٹ پر بھی جاکر ’کریئر‘ کے سیکشن کی وزٹ کرتے ہیں اور درخواست دیتے رہیں۔
کورس کرتے ہوئے کچھ ایڈیشنل اسکلز(اضافی صلاحیتوں ) کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے کیا؟
جی بالکل اس پر توجہ دینی چاہئے۔ جی آئی ایس کے ساتھ ساتھ کچھ لینگویج کورسیز کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ جی آئی ایس اپلی کیشن ڈیولپمنٹ کورس کرسکتے ہیں۔ کمیونی کیشن اسکل کے کورس کرسکتے ہیں۔
آخر میں کچھ باتیں کہنا چاہتا ہوں ، وہ یہ ہیں کہ آج میں جس مقام پر ہوں ، سب سے زیادہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں اور پھر اپنے والدین کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہر قدم پر میرا ساتھ دیا اور میرے بھائیوں کا بھی ممنون ہوں جنہوں نے ہر قدم پر میرا ہاتھ تھامے رکھا۔ اسکولی دنوں میں نہایت ہی شریر لڑکا تھا ، اس وجہ سے گھر والوں کو بھی میری فکررہتی تھی ، اساتذہ کی محنت اور ڈانٹ ڈپٹ نے بھی مجھے تعلیمی سطح پر بتدریج بہترین کارکردگی پیش کرنے میں اہم کردار ادا کیا، آج الحمد للہ میں اچھے مقام پر ہوں۔