Inquilab Logo

بچوں کی ذہنی نشوونما کے لئے یہ ۷؍ باتیں کارآمد ثابت ہوں گی

Updated: March 14, 2023, 11:32 AM IST | Lisa Feldman

بچوں کا دماغ بڑوں کی طرح نہیں ہوتا۔ کم عمر میں ان کے ذہن کی نشوونما ہوتی رہتی ہے۔ یہ والدین پر منحصر ہے کہ وہ بچے  کے ذہن کو کس دھارے میں موڑتے ہیں

For the better mental development of children, it is important to give them the opportunity to learn by themselves
بچوں کی بہتر ذہنی نشوونما کیلئے ضروری ہے کہ انہیں خود سیکھنے کا موقع فراہم کریں


بچوں کا دماغ بڑوں کی طرح نہیں ہوتا۔ کم عمر میں ان کے ذہن کی نشوونما ہوتی رہتی ہے۔ یہ والدین پر منحصر ہے کہ وہ بچے  کے ذہن کو کس دھارے میں موڑتے ہیں؟
 نیورو سائنس اور سائیکالوجی کی برسوں کی تحقیق کی بنیاد پر ۷؍ ایسے طریقے بتائے جا رہے ہیں جن کی بنیاد پر آپ اپنے بچے کے ذہن کی بہتر نشوونما کرسکتے ہیں:
باغبان بنیں، بڑھئی نہیں
 بڑھئی لکڑیوں کو اپنی مرضی کے مطابق مختلف اشکال میں تراشتا ہے۔ باغبان زمین میں بیج بو کر اس میں کھاد اور پانی ڈالتا ہے اور اس کی پوری نگہداشت کرتا ہے اور اسے ازخود بڑھنے کے لئے مدد کرتا ہے۔ اس بات کو ایک مثال سے سمجھئے: والدین ایک بچے کو ڈاکٹر بننے کے لئے کہتے ہیں یا والدین بچے کو اپنی شخصیت کے مطابق ڈھلنے کا بھرپور موقع دیتے ہیں۔
 جو والدین اپنے بچے پر اپنی مرضی تھوپتے ہیں جیسا کہ اسے ڈاکٹر بننے کے لئے کہتے ہیں وہ ہوسکتا ہے کہ ڈاکٹر بننا نہیں چاہتا ہو تو وہ ایک اچھا ڈاکٹر نہیں بن پائے گا البتہ جو والدین اپنے بچوں کو اپنی شخصیت کے مطابق ڈھلنے کا موقع فراہم کرتے ہیں، عین ممکن ہے کہ وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔  اس کا مطلب یہ ہوا کہ بڑھئی کی طرح اپنے بچوں کی زبردستی تراش خراش نہ کریں بلکہ باغبان بنیں اور اس کی صحیح سمت میں نگہداشت کریں اور اسے پھلنے پھولنے کا بھرپور موقع دیں۔
کم عمر میں بھی بچے الفاظ سمجھتے ہیں
 تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب بچے صرف چند ماہ کے ہوتے ہیں اور الفاظ کے معنی نہیں سمجھتے، تب بھی ان کا دماغ ان کا استعمال کرتا ہے۔ بڑھتی عمر میں جمع شدہ الفاظ سے انہیں سیکھنے ملتا ہے۔ لہٰذا وہ جتنے زیادہ الفاظ سنیں گے انہیں اتنا فائدہ ہوگا۔ اس سے الفاظ پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت بہتر ہوگی۔ انہیں ’’جذباتی الفاظ‘‘ (یعنی اداسی، خوشی اور مایوسی) سکھانا خاص طور پر فائدہ مند ہے۔ وہ جتنا زیادہ جانتے ہیں، اتنا ہی زیادہ سیکھتے ہیں۔ دوسرے لوگوں کے جذبات سے متعلق انہیں بتائیں۔ اس بارے میں بات کریں کہ جذبات کی وجہ کیا ہے اور وہ کسی کو کیسے متاثر کر سکتے ہیں؟ جیسے: ’’وہ روتا ہوا لڑکا دیکھا؟ وہ نیچے گرنے اور گھٹنا چھیلنے کی وجہ سے درد محسوس کر رہا ہے۔ وہ اداس ہے اور شاید اپنے والدین سے گلے ملنا چاہتا ہے۔‘‘
چیزوں کی وضاحت کریں
 یہ تھکا دینے والا عمل ہو سکتا ہے۔ جب آپ کا بچہ مسلسل پوچھ رہا ہو ’’کیوں؟‘‘ لیکن جب آپ ان کو کچھ سمجھاتے ہیں تو وہ کچھ نیا سیکھتا ہے۔ اس کا دماغ زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتا ہے۔ ’’کیوں؟‘‘ پوچھنے پر ایسا بالکل نہ کہیں کہ ’’کیونکہ میں نے ایسا کہا ہے۔‘‘ اس سے وہ غلط مطلب لیتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ، ’’مجھے تمام کوکیز نہیں کھانی چاہئیں کیونکہ مما نے مجھ سے ایسا کہا ہے۔‘‘ والدین ایسا رویہ بالکل نہ اپنائیں۔ بہتر یہ ہے کہ’’مجھے تمام کوکیز نہیں کھانی چاہئیں کیونکہ مجھے پیٹ میں درد ہوگا اور میرے بھائی اور بہن کے حصے میں کچھ نہیں آئے گا۔‘‘ یہ درست جواب ہوگا، اس سے اسے نتائج کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
ذاتی تنقید نہ کریں
 جب آپ کا بیٹا آپ کی بیٹی کے سر پر مارتا ہے تو اسے ’’برا لڑکا‘‘ نہ کہیں۔ اس کے بجائے آپ ایسا کہیں کہ ’’اپنی بہن کو مارنا بند کرو۔ اسے تکلیف ہو رہی ہوگی۔ تم اس سے معافی مانگو۔‘‘ تعریف کیلئے بھی یہی اصول ہے،اپنی بیٹی کو ’’اچھی لڑکی‘‘ نہ کہیں۔ اس کے بجائے ایسا کہیں، ’’آپ نے بہت اچھا کام کیا ہے۔‘‘ اس قسم کے الفاظ سے اس کے ذہن میں مثبت اثر مرتب کرتے ہیں۔ اس کا ذہن منفی باتوں سے دور رہتا ہے۔
 اکثر والدین اپنے بچے کو ’’احمد جھوٹا ہے‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بچے کے ذہن کے لئے درست نہیں ہے۔ بہتر یہ ہے کہ کہا جائے ’’احمد نے جھوٹ بولا ہے۔ آپ نے جھوٹ کیوں کہا؟‘‘ وجہ جاننے کی کوشش کریں۔ بچے کو فوراً ’’چھوٹا‘‘ یا ’’گندا‘‘ کہنے سے اس کے ذہن پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ بچے سے جھوٹ کی وجہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں تو حقیقت سامنے آجائے گی۔ سچ جاننے کے بعد بچے کو آئندہ جھوٹ کہنے سے منع کریں۔ نرمی سے اپنی بات سمجھائیں۔
اپنے بچوں کو آپ کی نقل کرنے دیں
 کیا آپ نے غور کیا ہے کہ کچھ کام جو آپ کو کام کی طرح لگتے ہیں (یعنی گھر کی صفائی کرنا یا پودے کی کانٹ چھانٹ کرنا) وہ بچوں کے ساتھ کیسے کھیلے جا سکتے ہیں؟ بچے قدرتی طور پر دیکھ کر کھیل کھیل میں اور سب سے اہم بڑوں کی نقل کرکے سیکھتے ہیں۔ یہ سیکھنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے اور یہ انہیں خوشی کا احساس دلاتے ہیں۔ لہٰذا انہیں صفائی کرنے کیلئےایک چھوٹا سا جھاڑو دیں یا باغیچے کے سوکھے ہوئے پتوں کو توڑنے دیں۔
بچوں کی نشوونما میں خاندان کی اہمیت
 اگر بچہ ایک مشترکہ خاندان میں پرورش پاتا ہے تو یہ اس کی تربیت کیلئے مفید ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ مشترکہ خاندان میں ایک ساتھ کئی لوگ رہتے ہیں، سبھی کی شکلیں اور زبان مختلف ہوتی ہیں۔ یہی بچوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب بچے کم عمر میں اپنے آس پاس کئی لوگوں کی شکلیں دیکھتے اور کئی زبانیں سنتے ہیں تو ان کے ذہن میں مختلف شکلیں پہچاننے اور مختلف الفاظ کو سمجھنے کی صلاحیت تیزی سے پروان چڑھتی ہے ۔ وہ دوسروں بچوں کی بہ نسبت جلدی زبان سیکھتے ہیں۔ ساتھ ہی شکلیں پہچاننے کی صلاحیت بھی بہتر ہوتی ہے۔
ہر وقت روکنا ٹوکنا ٹھیک نہیں
 چھوٹے بچے چیزیں بکھرتے ہیں، شور مچاتے ہیں اور بھاگتے دوڑتے رہتے ہیں۔ والدین انہیں ہر وقت روکتے ٹوکتے رہتے ہیں۔ ایسا بالکل نہ کریں۔ بچوں کی طبیعت میں تجسس ہوتا ہے۔ وہ اپنی حرکتوں سے کچھ سیکھنا یا والدین کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس دوران والدین بچوں پر نظر رکھیں جب ضرورت محسوس ہو تب بچوں کو روکیں۔ البتہ بچوں کی بدتمیزی کو کبھی برداشت نہ کریں۔
 یاد رکھیں، اگر آپ بچے کی مدد کے لئے ہمیشہ موجود رہیں گےاور اپنے بچے کی بار بار رہنمائی کریں گے اور ان کی ہر ضرورت کو فوراً پوری کر دیں گے تو وہ سیکھنے کی کوشش نہیں کریں گے۔ بعض اوقات انہیں اپنے کام خود انجام دینے کی ترغیب دینا کارآمد ثابت ہوگا اور اُن کی شخصیت میں نکھار آئے گا۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK