ڈیمینشیا اورالزائمر سے متاثرہ افراد اور معذوروں کیلئے یہ لاکیٹ بنایا گیا ، اسے پہننے والے شخص کی معلومات کیو آر کوڈ اسکین کرنے پر پتہ چل جاتی ہے۔
EPAPER
Updated: December 13, 2023, 12:45 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ڈیمینشیا اورالزائمر سے متاثرہ افراد اور معذوروں کیلئے یہ لاکیٹ بنایا گیا ، اسے پہننے والے شخص کی معلومات کیو آر کوڈ اسکین کرنے پر پتہ چل جاتی ہے۔
ممبئی کے ایک انجینئر نے گمشدگی کے معاملات کو روکنے کیلئے ایک ایسا لاکیٹ(پینڈینٹ) بنایا ہے ، جسے پہننے والے کی شناخت محض کچھ ہی منٹ میں باآسانی ہوجائے گی۔ ہم آپ جانتے ہی ہیں کہ اخباروں میں روزانہ کہیں نہ کہیں تلاش گمشدہ کی خبریں ہوتی ہیں۔ اکثر ایسے معاملات سن کر یا پڑھ کر ہم ان گمشدہ افراد کے گھرالوں کے تئیں ہمدردی کا اظہار توکرتے ہیں لیکن کچھ ہی دیر بعد سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ ۲۰۲۳ء کی عالمی مردم شماری کے جائزہ کے مطابق ڈیجیٹل دور میں بھی ہندوستان میں ہر مہینے ۶۴؍ہزار۸۵۱؍ افراد لاپتہ ہوجاتے ہیں۔ ان رپورٹس پر حیران ہونے کی بجائے ممبئی کے اکشے رِڈلان نے اس کے بارے میں کچھ کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک کیوآرکوڈ لاکیٹ بنایا ہے۔
پیشہ سے ڈیٹا انجینئر اکشے نے جدت اور تکنیک کی مدد لے کر ایک ایسا کیوآر کوڈ پیٹنٹ ڈیزائن کیا ہے جو ڈیمینشیا اور الزائمر سے متاثرہ افراد، بزرگوں ، حتیٰ کہ معذور بچوں کے لئے بھی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ دراصل ۲۰۱۹ء تک اکشے یوپی ایس سی کی تیاری کررہے تھے۔ اس دوران اخباربینی ان کا روزکا معمول تھا۔ اس عرصے میں ان کی توجہ گمشدہ افراد سے متعلقہ اس مسئلے پر گئی اور انہوں نے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اکشے کو تعجب ہوا کہ ایک جانب جہاں ہم تکنیک میں کتنے آگے بڑھ گئے ہیں وہیں اس مسئلے کا کوئی جدید حل ابھی تک تلاش نہیں کیا گیا ہے۔ پھر ۲۴؍ سالہ اکشے نے اس کے لئے تکنیک پر مبنی حل نکالنے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح ۱۲؍ ستمبر ۲۰۲۳ء میں اکشے نے ایک کیوآر پینڈینٹ بناکر پروجیکٹ’چیتنا‘ کے تحت اسے لانچ کیا۔
یہ ایک عام پینڈینٹ کی طرح ہے جسے گردن میں ایک زنجیرکے ساتھ پہنا جاسکتا ہے۔ اس پینڈینٹ کو خاص بناتا ہے، اس کے اندر نصب کیو آر کورڈ ، اسے اسکین کرنے پر کیو آر کوڈ اسے پہننے والے شخص کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کردے گا، مثلاً اس کی میڈیکل ہسٹری، پتہ، رابطہ نمبر وغیرہ۔ اتنا ہی نہیں اسے اپ ڈیٹ کرکے اور بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اکشے نے اب اس میں ایک نیا فیچر بڑھادیا ہے ، جس کے تحت اب پینڈینٹ پہنا ہوا جو بھی گمشدہ شخص کسی کو ملے گا اور اپنے فون سے اس شخص کے پینڈینٹ کو اسکین کرے گا تو گمشدہ شخص کے قریبی شخص کے رجسٹرڈ موبائل نمبر پر نوٹیفکیشن کے ساتھ ساتھ اسکین کرنے والے موبائل کا آئی پی ایڈریس بھی جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل بھی اکشے نے پالتوجانوروں کے لئے ایسا ہی کیو آر کوڈ والا پینڈینٹ بنایا تھا۔ اس ضمن میں اکشے نے کہا کہ ’’آج کیوآر کوڈ تکنیک کا استعمال روپوں کی ادائیگی سے لے کر ای لرننگ کے میدان تک میں ہورہا ہے، اسلئے میں نے بھی اس تکنیک کا فائدہ اٹھایا اور سب سے پہلے پالتو جانوروں کی نگرانی اور سلامتی کیلئے کیوآر پینڈینٹ بنایا،پھر گمشدہ افراد کے مسئلے کو دھیان میں رکھتے ہوئےکیوآر پینڈینٹ بنایا۔‘‘اکشے نے بتایا کہ اس پینڈینٹ کی سائز تقریباً ایک انچ ہے، اس کی لاگت تقریباً ڈھائی سو روپے تک آتی ہے۔