؍ ۲سوال، ۲؍ جواب ممتاز عہدوں پر فائز خواتین سے درج بالا ۲؍ سوال پوچھے گئے۔ ان کالموں میں ان کے جوابات ملاحظہ فرمائیں
EPAPER
Updated: March 08, 2023, 3:23 PM IST | Saima Shaikh | Mumbai
؍ ۲سوال، ۲؍ جواب ممتاز عہدوں پر فائز خواتین سے درج بالا ۲؍ سوال پوچھے گئے۔ ان کالموں میں ان کے جوابات ملاحظہ فرمائیں
تعلیم خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرواتی ہے
پہلا قدم: کائنات عورت کے وجود کے بغیر نامکمل ہے۔ تعلیم کی مدد سے خواتین کو آسانی سے بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ انہیں بااختیار بنانے کیلئے ہر مرحلے پر ٹھوس کام ہونا چاہئے، پھر چاہے تعلیم ہو یا تربیت، ان کی صلاحیتوں میں نکھار لانا ہو یا انہیں ان کے حقوق کے متعلق بتانا ہو۔ تعلیم خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرواتی ہے، اور انہیں اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنے طور پر فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہیں۔ آف لائن ہو یا آن لائن، اگر خواتین کے خلاف کوئی نازیبا یا منفی بات کہی جاتی ہے تو ہمیں ان تبصروں کے خلاف ایک معاشرے کے طور پر آواز بلند کرنی چاہئے۔ جو خواتین کاروبار کرتی ہیں، ہمیں انہیں سپورٹ فراہم کرنا چاہئے تاکہ انہیں ہر قسم کے تحفظ کا احساس ہو۔
پیغام: خدا نے خواتین کی تخلیق مضبوط بنیادوں پر کی ہے۔ ایک خاتون کے طور پر آپ معاشرے کیلئے بہت اہم ہیں۔ اپنی حفاظت کریں۔ اپنا خیال رکھیں۔ آپ کے بغیر زندگی کا تصور ناممکن ہے۔ آج کا دن خدا کی بنائی ہوئی سب سے خوبصورت مخلوق (عورت) کے نام۔
روشنی واڈیکر
ٹیچر/ کاؤنسلر (اچاریہ نریندردیو ودیہ مندر اینڈ جونیئر کالج، بوریولی)
خواتین معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں
پہلا قدم: ایک عورت کو بااختیار بنانے کا پہلا قدم تعلیم ہے اور یہی ہمیشہ پہلا قدم رہے گا۔ اپنی بیٹیوں میں اس سوچ کو مستحکم کریں کہ کامیابی کا جنس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ کہ ملازمتیں جنس تک محدود نہیں ہیں۔ ملازمت حاصل کرنے اورکامیابی پانے کیلئے صرف ایک چیز کی ضرورت ہے اور وہ ہے جذبہ۔ تعلیم کسی بھی فرد کو بااختیار بنانے کی کلید ہے۔ یہ انہیں معاشرے میں اپنی شناخت بنانے اور اپنے پاؤں پر مضبوطی سے کھڑے ہونے میں مدد دیتی ہے۔ والدین تعلیم کو اہمیت کو سمجھیں اور اس روشنی سے اپنے بچوں کے دلوں اور ذہنوں کو منور کریں۔
پیغام: ہر دن خواتین کا دن ہوتا ہے۔ اسے کسی ایک دن تک محدود نہیں کیا جاسکتا۔ اگر ہم روزانہ معاشرے کی خواتین کا احترام کریں، ان کی اہمیت کو سمجھیں، ان کے مسائل سنیں اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کریں تو ہم ایک صحتمند معاشرہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ لیکن خواتین کو اپنی اہمیت کا احساس خود ہونا چاہئے۔ وہ معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں اور انہیں بااختیار بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے۔
روبینہ چودھری
(کیبن کریو، اتحاد ایئرویز)
مشکل حالات میں ان کا بھرپور ساتھ دیں
پہلا قدم: خواتین کو بااختیار بنانے کا پہلا قدم تعلیم ہے۔ بنیادی تعلیم کے علاوہ ہماری بچیوں کیلئے اعلیٰ تعلیم اور اپنی دلچسپی کے مطابق پیشہ ورانہ کورسیز کی تعلیم حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ان میں خود اعتمادی آئے اور وہ بااختیار بن سکیں۔ ہماری یہ کوشش ہو کہ کسی بھی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم منقطع نہ ہو۔ تعلیم یافتہ خواتین پختہ اور دیرینہ فیصلہ کرسکتی ہیں۔ وہ نجی شعبہ میں یا سرکاری ملازمت حاصل کرتے ہوئےبااختیار بن سکتی ہیں مگر ضروری ہے کہ افرادِ خانہ ان کی مدد کریں، ان کی حوصلہ افزائی کریں اور مشکل حالات میں ان کا بھرپور ساتھ دیں۔
پیغام: آپﷺ نے خواتین کے احترام اور حقوق کے تعلق سے ہمیں جو تعلیم دی ہے، اگر ہم ان پر عمل پیرا ہو جائیں تو ہم یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ خواتین کے ساتھ غیر مساوی برتاؤ، گھریلو تشدد اور جرائم پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر ہم عہد کریں کہ اپنی راہ میں آنے والی تمام پریشانیوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریں گی اور کبھی ہمت نہیں ہاریں گی اور کم حوصلہ خواتین کو بااختیار بنانے میں مدد کریں گی۔
ڈاکٹر بی بی فاطمہ انصاری
(ایم بی بی ایس، ڈی سی ایس، بشریٰ بے بی کیئر ہاسپٹل، مالیگاؤں)
بااختیار ہونے کا پہلا زینہ تعلیم ہے
پہلا قدم: تعلیم کے ذریعے ہی خواتین کو بااختیار بنایا جاسکتا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ خاتون کا دوسروں پر سے انحصارختم ہوجاتا ہے۔ تعلیم یافتہ انسان با شعور ہوتا ہے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرتا ہے۔ اسے اچھے برے کی تمیز ہوتی ہے۔ تعلیم سے خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے، جو بااختیار ہونے کا پہلا زینہ ہے۔ تعلیم یافتہ انسان دور اندیشی سے کام لیتا ہے۔ اس لئے ہر لڑکی کے لئے تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے۔
پیغام: تعلیم کے ساتھ خواتین اپنی صحت کی جانب بھی توجہ دیںکیونکہ اچھی صحت کے بغیر کوئی بھی فرد اپنے حقوق و فرائض کو بخوبی انجام نہیں دے سکتا۔ ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد صحت مند افراد پر منحصر ہوتی ہے۔ اگر کہیں خواتین پر ظلم و زیادتی ہورہی ہو تو انہیں اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے اور کسی بھی طرح کے ظم کو خاموشی سے برداشت نہیں کرنا چاہئے۔ خواتین اپنے حقوق اور فرائض کو سمجھیں اور اپنی ذمّہ داریوں کو بخوبی نبھائیں تاکہ ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کرسکیں۔
ڈاکٹر فرحت کمال
(گیسٹ لیکچرار، اردو ڈپارٹمنٹ، دہلی یونیورسٹی)
اپنی قابلیت اور صلاحیت کو آزمائیں
پہلا قدم: خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے پہلے تو یہ تسلیم کریںکہ وہ ایک آزاد اور اپنا ذاتی خیال رکھنے والی انسان ہے۔ اس کی سوچ اور خیالات کو سنیں اور اس کا احترام کریں۔ خواتین کو اگر آپ کامیاب بنانا چاہتے ہیں تو پہلے یہ جان لیں کہ اس کی قابلیت اور صلاحیت کو آزمانے کیلئے اسے کس طرح کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔ یہ مدد اور تعاون الگ الگ خواتین کیلئے مختلف ہوسکتا ہے۔ کئی خواتین کو تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے، کسی کو نوکری کرنے کی خواہش اور کسی کو ملازمت میں آسانی کیلئے گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کیلئے مدد اور تعاون درکار ہوتا ہے۔
پیغام: ہندوستانی خواتین اپنے آپ میں خود ایک پیغام ہیں۔ وہ گھر ہو یا آفس ، یا پھر ہمارا سماج ہو، ہر جگہ کامیاب خواتین آپ کو نظر آئیں گی۔ آج جو خواتین کامیاب نظر آتی ہیں ان کے پیچھے کئی لوگوں کی صدیوں کی محنت ہے۔ اپنی خوشی کیلئے اپنی پسند کے راستے کا انتخاب کرنا اب بھی کئی خواتین کیلئے مشکل ہے لیکن ’’دوسرے کیا کہیں گے‘‘ اس پر غور نہ کریں بلکہ اپنا راستہ خود بنائیں۔
ڈاکٹر کویتا رانے
نیوز اینکر، اے بی پی ماجھا
اپنے ہدف پر قائم رہیں
پہلا قدم: سب سے پہلے اپنے ذہن سے یہ بات نکال دیں کہ فلاں کام مرد کیلئے مخصوص ہے اور فلاں کام خواتین کے لئے۔ بحیثیت خاتون آپ جس شعبے کو منتخب کرنا چاہتی ہیں، کرسکتی ہیں۔ آپ جو مقام حاصل کرنا چاہتی ہیں، کرسکتی ہیں۔ آپ ہر کام کرسکتی ہیں، بس آپ کے اندر اس کام کے تئیں جذبہ اور لگن ہونی چاہئے۔ سب سے اہم بات یہ کہ اپنے ہدف پر قائم رہیں۔
پیغام: ہر خاتون اپنی پہچان بنائے اور خود مختار بنے۔ اگر گھر کی ایک خاتون بھی کامیاب ہوگئی تو سمجھ لیجئے کہ یہ کامیابی نسل در نسل منتقل ہوتی رہے گی۔ اس کے علاوہ خواتین کو چاہئے کہ وہ دوسری خواتین کو بھی بااختیار بنانے کے لئے محنت کریں۔
شبانہ ارشاد شیخ
(سینئر انسپکٹر آف پولیس،
ڈونگری پولیس اسٹیشن، ممبئی)
یکساں مواقع فراہم کئے جائیں
پہلا قدم: ایک عورت کو بااختیار بنانے کا پہلا قدم یہ ہے کہ اسے معاشرے میں یکساں مواقع فراہم کئے جائیں اور صنفی بنیادوں پر کسی بھی طرح کا امتیاز نہ برتا جائے۔ وہ دور ختم ہوگیا جب خواتین کو گھر وں تک محدود کردیا جاتا تھا اور انہیں صرف خاندان کی دیکھ بھال کیلئے ہی موزوں سمجھا جاتا تھا۔اب اس نظریے میں تبدیلی آئی ہے لیکن اس ضمن میں ابھی اور کام کرنا باقی ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب معاشرے کا ہر فرد اس پر غور و خوض کرے گا۔
پیغام: خواتین کو اپنے آپ پر بھروسہ رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہم زندگی میں جو چاہیں حاصل کر سکتے ہیں۔ بلا ضرورت معاشرے کے دباؤ میں نہ آئیں۔ ہمیں اپنی زندگی کو بہتر اور خاص انداز میں گزارنا چاہئے۔ لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب ہم خود اعتماد ہوں گے۔
ویرونیکا جوز (سینئر منیجر،
مارکیٹنگ اینڈ برانڈنگ، جیو انٹرٹیمنٹ سروسیز)
حجاب ہماری شناخت ہے
پہلا قدم: خواتین کو بااختیار بنانے کا پہلا قدم تعلیم ہی ہے لیکن یہ تعلیم صرف عصری نہ ہو بلکہ دینی بھی ہو۔ صرف عصری تعلیم مکمل کامیابی کی کنجی نہیں ہے۔ ضروری نہیں کہ خواتین تعلیم کے بعد لازمی طور پر ملازمت ہی کریںبلکہ وہ شرعی حدود میں رہتے ہوئے کسی بھی شعبے میں کامیابی حاصل کرسکتی ہیں۔
پیغام: خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے، خواہ وہ معاشی ہو یا سماجی۔ یہ تحفظ انہیں تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہی حاصل ہوسکے گا۔ بعض سرکاری اور نجی ادارے اس ضمن میں کام کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ حجاب ہماری شناخت ہے۔ اسے اپنی طاقت بنائیں۔ ہر لڑکی لازمی طور پر تعلیم حاصل کرے، اس لئے نہیں کہ اسے ملازمت کرنی ہے بلکہ اس لئے کہ وہ آئندہ نسلوں کی ٹیچر ہے۔
فردوس جہاں
(فری لانسرصحافی، مالیگاؤں)
تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں
پہلا قدم: خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب پہلا قدم تعلیم ہے۔ اس کے ذریعے وہ اپنی حیثیت منوا سکتی ہیں اور کسی بھی جگہ اپنی انفرادیت برقرار رکھ سکتی ہیں۔ اس جانب والدین کو توجہ دینا چاہئے اور اپنی بیٹیوں کو اعلیٰ تعلیم دلوانی چاہئے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایک تعلیم یافتہ لڑکی پوری نسل کو تعلیم یافتہ بناتی ہے۔ تعلیم اسے خودکفیل بناتی ہے۔
پیغام: عورت، عورت کی دشمن نہ بنے۔ میرے مشاہدے میں یہ بات ہے کہ خواتین ایک دوسرے سے حسد رکھتی ہیں۔ انہیں اپنے اندر سے حسد کے جذبے کو مکمل طور پر ختم کردینا چاہئے۔ حسد کسی کی بھی شخصیت کو خراب کردیتا ہے۔ اس کے بغیر ایک خاتون ایک کامیاب زندگی گزار سکتی ہے۔ خواتین اپنی شخصیت سازی پر بھی توجہ دیں۔
سیّد شہیرہ میرجان
(منیجر، اسٹیٹ بینک آف انڈیا، ممبئی)
اپنے حقوق سے متعلق آگاہی ضروری ہے
پہلا قدم: خواتین کو بااختیار بنانے کا پہلا قدم تعلیم ہے۔تعلیم ہی کے ذریعہ وہ خود کو بااختیار بنا سکتی ہیں۔تعلیم ان کے اندر سماجی،سیاسی و معاشی شعور کی بالیدگی کا اہم ذریعہ ہے۔ ساتھ ہی انہیں مارشل آرٹس بھی سیکھنا چاہئے تاکہ بوقت ضرورت وہ اپنا تحفظ کرسکیں۔ اگر کسی وجہ سے خواتین تعلیم حاصل یا مکمل نہ کرپائیں تو گھر بیٹھے کاروبار کرنے کی کوشش کریں۔ ابتداءمیں آنے والی مشکلات کو دور کرکے اپنی کامیابی کو یقینی بنائیں۔اس کے علاوہ آئین کے ذریعہ ہرخواتین کو دیئے گئے حقوق اور قوانین سے واقف رہیں تاکہ وقت پڑنے پر ان کا استعمال کرسکے۔
پیغام: سرکار اور این جی اوز ایسی خواتین کو ان کی منزل دلوانے میں مدد کریں جو اپنے حقوق سے واقف نہیں ہیں اور ان کی مناسب رہنمائی کا انتظام کریں۔
ایڈوکیٹ جہاں آراء
(بامبے ہائی کورٹ)
اپنے اندر خوداعتمادی پیدا کریں
پہلا قدم: خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب پہلا قدم خود اعتمادی ہے۔ اپنے آپ پر یقین رکھیں۔ جب تک آپ کو اپنی صلاحیت پر یقین نہیں ہوگا آپ اپنی منزل تک نہیں پہنچ پائیں گی۔ آپ کو جس شعبے میں دلچسپی ہے اور آپ کو یقین ہے کہ آپ اس میں کچھ بہتر کرسکتی ہیں تو اس جانب اپنا قدم ضرور بڑھائیں۔ لوگوں کی تنقیدوں پر بالکل توجہ نہ دیں۔ اس کے علاوہ ہمیشہ اپنے کام کے تئیں ایماندار رہیں، یہ اصول آپ کو کامیابی کی بلندیوں تک پہنچائے گا۔
پیغام: اکثر ہمارے معاشرے میں یہ سننے کو ملتا ہے کہ یہ شعبہ آپ (خواتین) کیلئے نہیں ہے، جیسے ایک لڑکی کنڈیکٹر یا بس ڈرائیور کیسی ہوسکتی ہے! خواتین ان باتوں پر بالکل توجہ نہ دیں۔ آگے بڑھیں اور اپنی صلاحیتوں کے ذریعے خود کو ثابت کریں۔
زہرہ مرچنٹ
(اسسٹنٹ پیسٹری شیف، رائل کیریبیئن کروز لائنر)