گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
EPAPER
Updated: February 09, 2023, 10:55 AM IST | Saima Shaikh | Mumbai
گزشتہ ہفتے مذکورہ بالا عنوان دیتے ہوئے ہم نے ’’اوڑھنی‘‘ کی قارئین سے گزارش کی تھی کہ اِس موضوع پر اظہارِ خیال فرمائیں۔ باعث مسرت ہے کہ ہمیں کئی خواتین کی تحریریں موصول ہوئیں۔ ان میں سے چند حاضر خدمت ہیں۔
گھر کا بجٹ اور ہم
مالی سال ۲۰۲۳ء۔ ۲۴ء کا عام بجٹ پیش ہوچکا ہے۔ ہر گزرتے سال کی طرح آسمان کو چھوتی مہنگائی نے عام آدمی کے گھریلو بجٹ کو تہہ و بالا کر دیا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس بے قابو جن کو قابو کرنا خصوصاً تمام خواتین کے لئے ایک لاینحل مسئلہ بن گیا ہے۔
بدلتے اقدار اور بدلتی طرز زندگی کی وجہ سے غیر ضروری چیزیں بھی اب ضروری کے زمرے میں آگئی ہیں۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ضروری اور غیر ضروری میں تمیز کریں۔ اپنی ترجیحات کو تبدیل کریں۔ آسان طرز زندگی کی طرف لوٹ آئیں۔ نام و نمود اور اسراف سے بچنے کی کوشش کریں۔ گھریلو بجٹ میں انتہائی ضروری خرچ کو ہی فوقیت دیں تاکہ آمدنی و خرچ کا توازن برقرار رہ سکے اور ہمیں ذہنی دباؤ سے بھی نجات ملے۔ اس کے علاوہ ہر ماہ کچھ رقم ضرور بچائیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں کام آسکے۔
فوڈکر ساجدہ (جوگیشوری، ممبئی)
غیر ضروری اخراجات سے بچیں
گزشتہ ہفتے ہمارے ملک کا بجٹ پیش کیا گیا جس سے بیشتر لوگ ناخوش ہیں۔ بہرحال ملک کے بجٹ کا غم منانے سے بہتر ہے ہمارے اختیار میں جو گھریلو بجٹ ہے اسے ہم اس طرح ترتیب دیں کہ پیر چادر سے باہر نہ جائے اور گھر کے افراد کی ضروریات کی تکمیل بھی ہوجائے۔
٭ جتنی گھریلو آمدنی ہے اس اعتبار سے بجٹ تیار کریں۔ ٭ بجٹ کو مخصوص حصوں میں تقسیم کرلیں، مثلاً راشن، تعلیم پر مختص سرمایہ اور لائٹ بل وغیرہ۔
٭ بجٹ کے دوران مخصوص چیزوں کی تحریری فہرست تیار کرلیں۔ حتی الامکان کوشش کریں کہ فہرست کی چیزوں پر ہی پیسہ خرچ ہو اس کے علاوہ نہیں۔ ٭ بنیادی ضروریات کو سرفہرست جگہ دیں۔
٭ غیر ضروری چیزوں اور فضول خرچی سے مکمل گریز کریں۔ مختصر یہ کہ گھریلو بجٹ میں غیر ضروری اخراجات کو شامل نہ کیا جائے۔
شبنم محمد فاروق خان (گوونڈی، ممبئی)
معتدل اور متوازن بجٹ
آج کل کی ہوشربا مہنگائی میں اپنی آمدنی اور اخراجات میں توازن قائم رکھنا گو کہ مشکل ترین امرہے مگر سلیقہ مندی سے اس جن کو قابو کرنا بھی بیحد ضروری ہے۔ گرانی کے اس دور میں شتر بے مہار ہوتے ہوئے گھریلو اخراجات کو کفایت اور آسانی سے پورا کرنے میں گھریلو بجٹ بہت مددگار ہوتا ہے۔ گھریلو بجٹ ایسا معتدل اور متوازن ہو کہ نہ صرف ہمارےلازمی بل، راشن، اناج، دوا علاج اور بچوں کے تعلیمی اخراجات ماہ بہ ماہ پابندی سے پورے ہوتے رہیں بلکہ مہمان نوازی، ہلکی پھلکی تفریح اور ناگہانی حالات کیلئے بھی حتی الامکان گنجائش رکھی جائے۔ بجٹ میں کچھ رقم ماہانہ بچت کے طور پر بھی مختص ہونی چاہئےکہ بچت چھوٹی ہی سہی ہمیشہ کار آمد ہوتی ہے۔ فضول خرچی اور تعیشات سے پرہیز کرتے ہوئے اپنی ضروریات اور اخراجات کو اس طرح منّظم کریں کہ کبھی غیر ضروری قرض لینے کی نوبت نہ آئے۔
خالدہ فوڈکر (ممبئی)
کفایت شعاری کو اپنی عادت بنائیں
گھر کے بجٹ کے بارے میں اگر بات کی جائے تو عام طور سے دیکھا گیا ہے کہ کمائی کے حساب سے گھر کا بجٹ بنتا ہے یعنی جس حساب سے گھر میں پیسہ آتا ہے خرچ بھی ویسا ہی کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ طریقہ بہرحال درست نہیں ہے کیونکہ حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے اس لئے بہتری اسی میں ہے کہ گھر کا بجٹ درمیانی بنایا جائے، اس حساب سے کہ نہ زیادہ فضول خرچی کی جائے نہ زیادہ کنجوسی۔
اگر گھر کا بجٹ ۵؍ ہزار ہے تو کوشش کی جائے کہ ۴؍ ہزار میں ہی گھر کے اخراجات پورے کئے جائیں اور اگر آپ ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو یہ سمجھ لیں کہ آپ کے گھر کا بجٹ ۴؍ ہزار ہی ہے۔ ایک ہزار فضول خرچ ہو رہا ہے۔ اس حساب سے بچت بھی ہوگی اور فضول خرچی کی عادت بھی نہیں پڑے گی۔ خرچ کم کریں۔ کفایت شعاری کو اپنی عادت بنائیں۔ رزق میں اضافہ ہی ہوگا، ان شاء اللہ۔
آیت چودھری (موتی گنج، یوپی)
میانہ روی سے کام لینے میں بہتری ہے
بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے اس دور میں تمام ضروریات کو پورا کرتے ہوئے گھر چلانا مشکل ہی نہیں، ناممکن مرحلہ ہے۔ نان و نفقہ کی ذمہ داری اگر مرد کی ہے تو معمولی سے معمولی آمدنی میں بھی اپنے گھر کو سلیقہ شعاری سے چلانا ایک خاتون کی ذمہ داری ہے اور اس سلیقہ شعاری میں تعاون کرنا گھر کے ہر فرد کا فریضہ ہے۔
کماتے ایک یا دو فرد ہیں جبکہ خرچ کئی افراد کرتے ہیں۔ اور ہر ایک کے بہت سارے اخراجات ہوتے ہیں۔ گھر کا کرایہ، بجلی کا بل، بچوں کی تعلیم کا مسئلہ، اور دیگر بہت سارے خرچے۔ ایسے میں ایک سگھڑ خاتون کے لئے ضروری ہے کہ آمدنی کے حساب سے اپنا بجٹ متوازن رکھے، آمدنی قلیل ہو یا افراط، فضول خرچی سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کرے اور آڑے وقتوں کے لئے کچھ نہ کچھ جمع کرکے رکھے، اپنے بچوں اور گھر کے دیگر افراد کو بھی میانہ روی سکھائے۔
سحر جوکھن پوری (جوکھن پور، بریلی)
آمدنی کے مطابق بجٹ تیار کریں
گھر کا بجٹ متوازن ہونا چاہئے۔ مستقبل کو دھیان میں رکھتے ہوئے اپنی آمدنی کے مطابق بجٹ بنانا چاہئے۔ اگر آپ ملازمت پیشہ ہیں تو تنخواہ آپ کے ہاتھوں میں آتے ہی سب سے پہلے جو ہر مہینے کے مقرر اخراجات ہیں مثلاً راشن، بجلی کا بل، پانی کا بل اور گھریلو ملازمہ کی تنخواہ وغیرہ، ان اخراجات کیلئے رقم علاحدہ کر لینا چاہئے۔ پھر بقیہ رقم کو بھی دیگر اخراجات مثلاً نقل و حمل، سبزی، پھل، گوشت، مچھلی وغیرہ کیلئے اور کچھ رقم ایمرجنسی وقت کیلئے محفوظ کر لیں۔ جن کی آمدنی کا ذریعہ کاروبار ہے انہیں ہر ماہ یکساں آمدنی ہو ضروری نہیں لہٰذا انہیں چاہئے کہ جب بہتر آمدنی ہو تو تمام اخراجات پورے ہو جانے کے بعد بقیہ رقم محفوظ کر لیں تاکہ کسی ماہ اگر کاروبار میں منافع نہ بھی ہو تو انہیں روزمرہ کے اخراجات کے لئے دشواریاں پیش نہ آئیں۔ ہر ماہ اپنی آمدنی سے کچھ نہ کچھ رقم بچوں کے تعلیمی اخراجات کیلئے ضرور محفوظ کریں۔
ڈاکٹر روحینہ کوثر سیّد (ناگپور، مہاراشٹر)
اخراجات کی درجہ بندی کرنا ضروری
گھر ہو، دفتر ہو، کوئی محکمہ ہو یا دیش ہو بجٹ ان سب کیلئے بہت ضروری ہے۔ آمدنی کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ بنایا جاتا ہے اور اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ موجودہ آمدنی میں تمام اخراجات پورے کرنے کے بعد کچھ بچت ہوجائے جسے برے وقت کیلئے پس انداز کیا جا سکے۔ بجٹ بناتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ہوتا ہے کہ آمدنی میں سبھی ضروری اخراجات اور ثانوی اخراجات اور تیسرے درجے کے اخراجات کو ترجیحی طور پر منقسم کیا جا سکے۔ میرا ماننا ہے کہ جو بھی خرچ کیا جائے وہ سوچ سمجھ کے کیا جائے اور جو اشد ضروری ہو، جس کو ٹالا نہ جا سکے وہی خرچ کیا جائے۔ ہر خرچ کی گئی رقم کا ڈائری میں اندراج کر لیا جائے۔ مہینے کے آخر میں خرچے کی مدوں کی درجہ بندی کی جائے اور اس پر غور کیا جائے کہ ان میں سے کون کون سے اخراجات سے اجتناب کیا جا سکتا تھا۔ اس طرح گھریلو اخراجات کنٹرول کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
غیر ضروری اخراجات نہ کریں
گھر کے بجٹ کا انحصار گھر میں آنے والی آمدنی پر ہوتا ہے۔ ماہانہ گھر میں جو تنخواہ آتی ہے ہمیں اُسی میں گزر بسر کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔ مہینے کے ابتدا میں ہی تمام اخراجات کی فہرست تیار کر لیں جیسے بچوں کی فیس، راشن، بل، دوائی کے خرچ اور دیگر اخراجات وغیرہ۔ ان تمام پر کتنی رقم خرچ ہوگی، اس مناسب سے آمدنی کو تقسیم کر دیں۔ اس سے زائد خرچ کرنے سے گریز کریں۔ ماہانہ ایک مخصوص رقم کی بچت کریں تاکہ ضرورت کے وقت کام آسکے۔
غیر ضروری اخراجات جیسے ہوٹل بازی اور مہنگی مہنگی اشیاء خریدنے سے گریز کریں۔ چند خواتین کپڑوں کی بہت زیادہ شاپنگ کرتی ہیں، اس عادت کو تبدیل کریں۔ البتہ ضرورت پڑنے پر کپڑوں کی خریداری ضرور کریں۔ ہاں! مہینے میں ایک بار تفریح کے لئے بھی چند رقم مختص کریں کیونکہ ذہنی سکون کے لئے تفریح ضروری ہوتی ہے۔
قمرالنسا جمیل احمد (مالونی، ملاڈ)