• Wed, 16 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آخر یہ دُہرا معیار کیوں؟

Updated: October 16, 2024, 1:25 PM IST | Sheikh Zakira Muhammad Rabbani | Mumbai

مرد اور عورت کائنات کے ’دو‘ خوبصورت اور اہم ستون ہیں۔ ان میں سے ایک کی بھی کمی سے اس حسین کائنات کا توازن بگڑ جائے گا یا یوں کہہ لیجئے کہ ان میں سے ایک کے نہ ہونے سے کائنات کی نشوونما رک جائے گی۔ مرد، عورت کی زندگی میں عظیم نعمت ہے تو عورت، مرد کی زندگی کا سکون ہے۔

In whatever form a woman exists, she is only a figure of love. Photo: INN
عورت کا وجود چاہے کسی بھی روپ میں ہو، وہ صرف محبت کا پیکر ہے۔ تصویر : آئی این این

مرد اور عورت کائنات کے ’دو‘ خوبصورت اور اہم ستون ہیں۔ ان میں سے ایک کی بھی کمی سے اس حسین کائنات کا توازن بگڑ جائے گا یا یوں کہہ لیجئے کہ ان میں سے ایک کے نہ ہونے سے کائنات کی نشوونما رک جائے گی۔ مرد، عورت کی زندگی میں عظیم نعمت ہے تو عورت، مرد کی زندگی کا سکون ہے۔ ساخت میں مرد، عورت سے قوی ہے۔ اسی لئے خالق ِ کائنات نے اسے عورت کا محافظ اور رہبر بنایا ہے تاکہ مردوں کے معاشرے میں عورت خود کو محفوظ محسوس کرے اور اس عظیم نعمت (مرد) کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار سکے۔ مگر عملی طور پر عورت کے محافظین ہی اس کی عصمت و عزت کے لٹیرے بن گئے۔ جس سے سماج کے تانے بانے کمزور ہوتے چلے گئے مگر ظاہر کی آنکھیں اسے دیکھنے سے قاصر ہیں۔
 جب کوئی گھر کبھی برے حالات سے دوچار ہوتا ہے اور گھر میں سربراہی کرنے والا کوئی مرد نہیں ہوتا تو ایک عورت ہی آگے بڑھ کر سربراہی کے فرائض ادا کرتی ہے یعنی عورت، عورتوں والے کام بھی کرتی ہے اور وقت آنے پر مرد کی طرح سربراہی بھی کرتی ہے مگر مرد کبھی بھی عورتوں کی کمی کو پورا نہیں کرتے۔ یہی عورت اپنے بھائی ( ایک مرد) کے شکم کی بھوک مٹانے کے لئے اپنی عزت تک داؤ پر لگانے سے نہیں ہچکچاتی جبکہ یہ قربانی اس کے فرائض میں شامل نہیں ہے۔ یہ، ایک احسان ہے جو عورت، مرد پر کرتی ہے۔ مگر اس احسان کے بدلے میں یہی مرد آگے چل کر اس پر بد چلنی کا الزام لگا دیتا ہے۔ حیرت تو اس بات پر ہوتی ہے کہ اس مرد کا ساتھ سماج بھی دیتا ہے اور عورت کی قربانی کو فراموش کرکے اسے قبول کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔
 اس کے برعکس سماج کی خاطر زخمی ہونے والا مرد جب گھر لوٹے تو وہی عورت اس کی صحت یابی کی فکر میں جٹ جاتی ہے۔ اس کی خاطر اپنی جان، دھن دولت، زیور اور ہر چیز قربان کرنے کیلئے تیار کھڑی نظر آتی ہے۔ یہ دہرا معیار کیوں؟ عورت کا وجود چاہے کسی بھی روپ میں ہو، وہ صرف محبت کا پیکر ہے۔ وہ بہادر بھی ہے، عقلمند بھی مگر کہیں نہ کہیں اس کی صنفی نزاکت اسے بے بس، لاچار اور مجبور کردیتی ہے۔ اس کے ساتھ زیادتی کرنے والا مرد بھول جاتا ہے کہ محبت کے پیکر کو محبت سے رام کیا جاتا ہے، ظلم کا ڈنڈا گھمانے سے اس پر کاری ضربیں پڑتی ہیں، جس سے اس کا تن بدن اور روح دونوں مجروح ہو جاتے ہیں۔ دنگے اور فسادات ہوں یا پیشہ ورانہ امور سے جڑی ہوئی عورتیں، مردوں کی ہوس اور ذہنی اذیتوں کا شکار یہی عورت ہوتی ہے۔ تب یہ احسان فراموش مرد کیوں بھول جاتا ہے کہ یہی اس عورت کا رہبر و رکھوالا ہے۔ یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ عورت چاہے کسی کی ہو، اس کی حفاظت اس پر فرض ہے۔
 جب عورت سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو وہ مجرموں کے کٹہرے میں کھڑا کرکے نظروں سے گرا دیتا ہے اور یہ بھول جاتا ہے کہ عورت بھی انسان ہے۔ وہ اسکے قصور معاف کرکے اسے پہلے کی طرح کیوں قبول نہیں کرتا؟ عورت کمزور ہے اور شاید یہ کمزوری اس کی عزت و ناموس ہے، جس پر ذرا سی آنچ بھی آجائے تو وہ مرد کی نظر میں دیوی تو بنی رہتی ہے مگر اس کی لاجو نہیں بن پاتی۔
(مضمون نگار مہاراشٹر کالج، ممبئی کی طالبہ ہیں۔)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK