اس تیز رفتار دور میں، جہاں ٹیکنالوجی نے ہر شعبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ہماری بہنیں اور بیٹیاں بھی سوشل میڈیا کا حصہ بن چکی ہیں۔
EPAPER
Updated: November 19, 2024, 12:47 PM IST
|
Kulsoom Aslam
اس تیز رفتار دور میں، جہاں ٹیکنالوجی نے ہر شعبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ہماری بہنیں اور بیٹیاں بھی سوشل میڈیا کا حصہ بن چکی ہیں۔ اس تیز رفتار دور میں، جہاں ٹیکنالوجی نے ہر شعبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، ہماری بہنیں اور بیٹیاں بھی سوشل میڈیا کا حصہ بن چکی ہیں۔ ان کی زندگی میں موبائل اور انٹرنیٹ ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے، اور اس تبدیلی کے ساتھ ہی ان پر بے پناہ ذمہ داریاں بھی عائد ہوگئی ہیں۔
ہمارے بزرگوں نے بیٹیوں کی تربیت ہمیشہ احتیاط اور محبت سے کی ہے۔ والدین نے اپنی زندگیاں اور اپنی عزت اپنی بیٹیوں کے سپرد کی ہے، تاکہ وہ اس امانت کی حفاظت کریں اور اپنی عزت کو بلند مقام تک پہنچائیں۔ آج کی بچیوں پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس اعتماد کو کیسے نبھاتی ہیں۔ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے، انہیں یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ وہ اپنے وقار اور عزت کو کیسے بچا کر رکھیں۔
ہر دور میں بیٹیوں کی پرورش ایک مشکل اور نازک عمل رہا ہے۔ مائیں اپنی جوانیاں اپنی بچیوں کی پرورش میں کھپا دیتی ہیں۔ ان کی زندگی کا مقصد اپنی بیٹیوں کو ایک بہترین انسان بنانا ہوتا ہے۔ لیکن آج کا دور ایسی پیچیدگیوں سے بھرا ہوا ہے کہ ان ماؤں کو اپنی بیٹیوں کے مستقبل کی فکر ستاتی رہتی ہے۔ سوشل میڈیا نے رشتوں کی نوعیت بدل دی ہے، اور کچھ نام نہاد ’دوستی‘ یا ’محبت‘ کے پیغامات ایسے ہوتے ہیں جو بہنوں کو غلط راہوں پر ڈال سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لڑکیاں اکثر ایسے پیغامات کا سامنا کرتی ہیں جو دل لبھانے والے ہوتے ہیں۔ کوئی کہتا ہے ’آپ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں‘، ’میں آپ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں‘، وغیرہ۔ ان میٹھے بولوں کے پیچھے اکثر شیطان کے بھیجے ہوئے لوگ ہوتے ہیں جو اعتماد حاصل کرنے کے بعد، لڑکیوں کو غلط کاموں میں دھکیل دیتے ہیں۔ اگر آپ کی عمر پچیس یا تیس سال ہوچکی ہے اور آپ ابھی تک رشتہ ازدواج میں نہیں بندھیں، تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ یاد رکھیں، رشتہ نکاح اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور اس کا وقت بھی وہی مقرر کرتا ہے۔ اپنی خوشی اور سکون کو اللہ کی رضا میں تلاش کریں۔ اکثر لڑکیاں نکاح میں دیر ہونے پر سوشل میڈیا کے ذریعے رشتے ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہ عمل بعض اوقات سنگین نتائج کا سبب بن سکتا ہے، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ ایسے پیغامات اور لوگوں سے اجتناب کریں۔
بیٹیاں اور بہنیں اپنی عزت کی حفاظت کریں اور سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کے غیر ضروری پیغامات کا جواب دینے سے گریز کریں۔ سوشل میڈیا پر جو کچھ بھی آپ کرتی ہیں، اس میں شعور، وقار، اور عقل کا استعمال کریں۔ خاص طور پر ویڈیو کالز اور ذاتی پیغامات کے سلسلے میں حدیں مقرر کریں۔ سوشل میڈیا پر ہر رابطہ اعتماد کے قابل نہیں ہوتا، اور بعض اوقات یہ تعلقات بربادی کا سبب بن سکتے ہیں۔
اگرچہ سوشل میڈیا کا استعمال آج کی زندگی کا حصہ ہے، لیکن اپنی زندگی کے بڑے فیصلوں میں اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے اور جو ہمارے حق میں بہتر ہے، وہی ہمارے لئے پسند کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر حال میں بہترین منصوبہ بندی کرنے والا ہے، اور ہمیں صبر و استقامت کے ساتھ اس پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کی بیٹیوں، بہنوں، ماؤں اور بیویوں کی عزت کی حفاظت فرمائے اور انہیں نیک راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)۔