نئی ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے استعمال کے سبب ہم پہلے سے کہیں زیادہ مربوط ہیں اس کے باوجود اکثر خواتین تنہائی کا شکار ہیں۔ درحقیقت ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ۶۵؍ فیصد خواتین اکثر اوقات خود کو تنہا محسوس کرتی ہیں۔ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ تنہائی کسی شخص کی زندگی کو ۱۵؍ سال تک کم کرسکتی ہے
احساسِ تنہائی کئی بیماریوں کا پیش خیمہ ہے۔ اس سے بچنے کیلئے لوگوں کے ساتھ گھلنے ملنے کی عادت کو پروان چڑھائیں; تصویر:آئی این این
انسان سماجی جانور ہے۔ دوسروں سے ہمارا تعلق ہمیں زندہ رہنے اور پھلنے پھولنے کے قابل بناتا ہے۔ پھر بھی جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے لوگ تنہا ہوتے جاتے ہیں جو ہمیں سماجی تنہائی کا شکار بنا دیتا ہے۔ نئی ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کے استعمال کے سبب ہم پہلے سے کہیں زیادہ مربوط ہیں اس کے باوجود اکثر خواتین تنہائی کا شکار ہیں۔ درحقیقت ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ ۶۵؍ فیصد خواتین اکثر اوقات خود کو تنہا محسوس کرتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق، تنہائی کسی شخص کی زندگی کو ۱۵؍ سال تک کم کرسکتی ہے۔ ایک تحقیق میں تنہائی اور کینسر سے ہونے والی اموات کے خطرے کے درمیان ایک حیرت انگیز تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ ماہرین حیاتیات کے مطابق، تنہائی کے احساسات تناؤ کے ہارمونز کے اخراج کو متحرک کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر، انفیکشن کے خلاف مزاحمت میں کمی، امراض قلب اور کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ یہاں تک کہ اس بات کا ثبوت بھی موجود ہے کہ سماجی تنہائی کا احساس علمی زوال کا بھی سبب بنتا ہے اور الزائمر کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ یہی تنہائی کا احساس ہے۔
یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ سماجی تعلقات جسمانی اور ذہنی صحت پر کافی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کم سماجی روابط رکھنے والوں میں اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ اگرچہ تقریباً ہر شخص کو کسی نہ کسی وقت تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن مستقل احساسِ تنہائی ہماری صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ تنہائی کس طرح ہماری صحت پر اثر انداز ہوتی ہے؟ یہ معلوم کرنے سے قبل ہمارا تنہائی کی علامات کا جاننا ضروری ہے۔
تنہائی کی انتباہی علامات
علامات کسی فرد یا صورتحال کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہیں لیکن ان میں سے چند علامات کا ہونا احساسِ تنہائی کا اشارہ ہے۔
٭ بہت زیادہ تھکاوٹ، مایوسی اور سستی ٭ نیند کی زیادتی یا کمی ٭ اچانک وزن گھٹنا یا بڑھنا ٭ خود اعتمادی کی کمی ٭ تمباکو، منشیات یا دواؤں کا بہت زیادہ استعمال ٭ دوسروں کیساتھ جڑنے یا دوست بنانے میں دشواری ٭ غصہ، چڑچڑا پن اور احساس کمتری کا احساس۔
وہ عوامل جو تنہائی کا باعث بنتے ہیں
٭ نقل و حرکت میں کمی ٭ جسمانی بیماریاں اور کمزوریاں ٭ کمزور بصارت اور کمزور سماعت ٭ ذہنی دباؤ ٭ احساس کمتری کا جذبہ ٭ مالی خدشات۔
تنہائی کے مضر اثرات
غیر صحت بخش طرز عمل: شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ تنہائی محسوس کرتے ہیں وہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ غیر صحت بخش طرز عمل میں مشغول ہوتے ہیں جو سماجی طور پر جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تنہا لوگ اپنے ساتھیوں کے مقابلے میں کم سبزیاں اور پھل کھاتے ہیں۔ ۲۰۱۸ء میں قیصر فیملی فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق، ۴۳؍ فیصد لوگ جنہوں نے تنہائی محسوس کی وہ زیادہ کھانے کی جانب متوجہ ہوئے۔ البتہ ۳۴؍ فیصد لوگوں نے سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور منشیات کا استعمال کیا اور ۲۱؍ فیصد لوگ اپنے جذبات کی تسکین کیلئے نشہ آور دواؤں اور غیر صحت بخش عادتوں کو اپنایا۔
نیند میں خلل: تنہائی کا تعلق بڑی عمر کی خواتین میں ناکافی نیند سے ہے۔ تنہائی کو تحقیق نے بکھری ہوئی نیند یا زیادہ خلل والی نیند سے بھی جوڑا ہے۔ محققین کے مطابق، رات کی گہری اور آرام دہ نیند کے لئے ہمیں اردگرد کے ماحول میں احساسِ تحفظ کی ضرورت ہے اور یہ طمانیت دوسروں کے ساتھ گھلنے ملنے سے حاصل ہوتی ہے۔
ڈپریشن: ۲۰۲۱ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ، تنہائی ڈپریشن کا خطرہ بڑھاتی ہے اور احساسِ تنہائی میں مبتلا ہونے والی خواتین میں وقت کے ساتھ ڈپریشن میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ موجودہ دور کی تنہائی مستقبل کے ڈپریشن کا سبب بن سکتی ہے۔
تنہا افراد کی مدد
جب تنہائی کو دور کرنے کی بات آتی ہے تو سماجی روابط کافی اہم ہوتے ہیں۔ سماجی تعلقات لوگوں کو نئی چیزوں کو آزمانے اور اپنی صحت کا بہتر خیال رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں اس لئے تنہا لوگوں کی مدد درج ذیل طریقوں سے کی جاسکتی ہے:
ان سے رابطے میں رہیں۔:
خاص مواقع (سالگرہ یا بڑی کامیابی) پر ان کے ساتھ رہیں اور ان سے خوشی کا اظہار کریں۔:
فعال رہنے میں ان کی مدد کریں۔:
ان کے ہم عمر گروپ سے انہیں جوڑیں۔:
صحت بخش عادات مثلاً ورزش، یوگا اور مراقبہ کی طرف ان کی توجہ مبذول کروائیں۔:
اس طرح ایک تنہائی پسند فرد کی مدد کرکے ہم اسے سماجی روابط سے جوڑ کر صحت کے سنگین مسائل سے بچا سکتے ہیں۔