ڈپریشن کے حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ یوں تو ڈپریشن کسی بھی فرد کو عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے مگر خواتین میں ڈپریشن کا عارضہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
EPAPER
Updated: December 16, 2024, 6:08 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ڈپریشن کے حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ یوں تو ڈپریشن کسی بھی فرد کو عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے مگر خواتین میں ڈپریشن کا عارضہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
ڈپریشن کے حوالے سے یہ کہا جاتا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ یوں تو ڈپریشن کسی بھی فرد کو عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے مگر خواتین میں ڈپریشن کا عارضہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے کی گئی تحقیق میں مختلف عوامل کا جائزہ لیا گیا۔
ڈپریشن میں اضافہ کرنے والے عوامل
دیگر عوامل جن کا براہِ راست تعلق ڈپریشن سے ہوتا ہے ان میں بعض کو ذیل میں بیان کیا جارہا ہے:
٭بچپن کے منفی تجربات
٭ذہنی دباؤ میں اضافے کے واقعات
٭موروثی ڈپریشن کے معاملات
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، خواتین کو ڈپریشن مردوں کے مقابلے میں ۵۰؍ فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ اگرچہ خواتین میں مزاج کی تبدیلی اور ہر وقت اُداسی طاری رہنے جیسی شکایات ہارمونل چینجز کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں مگر ایسا صرف ہارمونل تبدیلیوں ہی کی وجہ سے نہیں ہوتا، بلکہ بعض دیگر عوامل اور ذاتی زندگی کے حالات و تجربات بھی ذہنی و نفسیاتی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔
خواتین میں ڈپریشن کی شرح بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کے عارضے میں بائیولوجیکل اثرات کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر عوامل بھی ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں جن میں سماجی و مالی حالات، تعلیم، ثقافت اور خوراک کا نظام بھی شامل ہے۔
خواتین میں ڈپریشن کی عام علامات
عام طورپر خواتین ۲۵؍ سے ۴۴؍ برس کی عمر میں ڈپریشن کے عارضے کا شکار ہوسکتی ہیں۔ اس کی ایک اور وجہ زچگی کا عمل بھی ہے جس سے ہارمونز میں ہونے والی تبدیلی بھی اہم ہوتی ہے۔ یہ طے شدہ امر ہے کہ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمونز نیورو ٹرانسمیٹر، نیورو اینڈوکرائن غدود اور سرکیڈین کو متاثر کرتے ہیں جس سے موڈ کی تبدیلی کے اثرات رونما ہوتے ہیں۔ خواتین کو خاص دنوں کی وجہ بھی جس سے ان کے رویے میں تبدیلی واقع ہوتی ہے۔
صنفی امتیاز
ماہرین کا کہنا ہے کہ صنفی امتیاز بھی ڈپریشن کے اسباب میں شامل ہے۔ عام طور پر لڑکیوں کی پرورش حساس ماحول میں ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس لڑکوں کو کھلا ماحول دیا جاتا ہے۔
سماجی مراحل
وہ خواتین جو صرف گھرداری تک ہی محدود رہتی ہیں معاشرے میں ان کی قدر کم ہوتی ہے۔ اس کے برعکس ملازمت پیشہ خواتین کا معاملہ قطعی مختلف ہوتا ہے۔ خواتین عام طور پر مسائل کے بارے میں سوچتے ہوئے جذباتی ہو جاتی ہیں اور کسی ایک ہی مسئلے کے بارے میں مسلسل سوچتی رہتی ہیں اور اسے بھولنے کی کوشش بھی نہیں کرتی جبکہ ان کے مقابلے میں مرد معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے اور وہ بھولنے اور مسائل میں زیادہ نہیں الجھتے جس کی وجہ سے انہیں ڈپریشن کا عارضہ کم ہوتا ہے۔
زندگی کی ذمہ داریاں
عام طور پر یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ خواتین کو ہمیشہ ہی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ حساس ہوتی ہیں کیونکہ نوعمر لڑکیاں زیادہ منفی واقعات کا سامنا کرتی ہیں۔
ڈپریشن کی تشخیص
عام طورپر خواتین اپنے مرض کے حوالے سے زیادہ سنجیدہ ہوتی ہیں اور وہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں ڈاکٹروں سے رجوع کرتی ہیں اس لئے تشخیص کے حوالے سے ان کا گراف مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔