Inquilab Logo

خواتین ہر شعبے میں اپنی صلاحیت منوا رہی ہیں مگر

Updated: March 15, 2023, 10:38 AM IST | oodhni desk | Mumbai

دنیا بھر میں تمام تر کوششوں کے باوجود خواتین کے حصے کا پورا آسمان ان کو نہیں مل پایا ہے۔ کہیں تبدیلیاں سست ہیں اور کہیں طرزِ عمل روایتی ہے۔ کوششوں اور اصلاحات دونوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے کیونکہ کسی بھی ملک اور قوم کی ترقی تب تک ممکن نہیں جب تک وہاں کی خواتین ترقی نہ کریں

Development of gender is impossible without education
تعلیم کے بغیر صنف نازک کی ترقی ناممکن ہے

کسی بھی ملک اور قوم کی ترقی تب تک ممکن نہیں جب تک وہاں کی خواتین ترقی نہ کریں۔ موجودہ دور میں خواتین ہر شعبے میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہیں البتہ اب بھی گنجائش باقی ہے۔
تصویر کا رخ بدل رہا ہے
 پوری دُنیا میں خواتین کے محفوظ مستقبل، ان کی شناخت، حقوق اور مفادات کیلئے آوازیں اٹھتی رہی ہیں اور اس جانب کوششیں ہوتی رہی ہیں اسی کا نتیجہ ہے کہ تصویر کا رُخ اب بدل رہا ہے اور خواتین کو حوصلہ مل رہا ہے۔
بچپن کی شادی میں کمی
 دو دہائیاں قبل تک دنیا میں ہر چار میں سے ایک لڑکی کی شادی بچپن میں ہوجاتی تھی، آج یہ تناسب بدل کر پانچ میں سے ایک ہو گیا ہے۔ اس وقت ہندوستان میں ۲۷؍ فیصد شادی شدہ خواتین ایسی ہیں جن کے بچوں کی کم عمری میں شادیاں ہوئیں۔ کم عمری کی شادی کا براہ راست تعلق زچگی کی شرح اموات اور بچوں کی اموات سے ہیں۔ اس پر قابو پانے کیلئے کئی ممالک نے اپنی سطح پر سخت قوانین بنائے ہیں۔ یہ قوانین نہ صرف انسانی حقوق کا تحفظ کر رہے ہیں بلکہ لڑکیوں کی صحت اور تعلیم کا بھی تحفظ کر رہے ہیں۔
لڑکیوں کی تعلیم کا تناسب بڑھا ہے
 عالمی سطح پر ۱۹۸۸ء کے مقابلے میں آج ۷۹؍ ملین لڑکیاں اسکول جاتی ہیں۔ اس وقت ہندوستان میں ۷۲؍ فیصد خواتین (۱۵؍ سے ۴۹؍ عمر والی) تعلیم یافتہ ہیں۔ یہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ لڑکیاں تعلیم کے تئیں بیدار ہوئی ہیں۔ گزشتہ ۲۵؍ برسوں میں ترقی پذیر ممالک نے لڑکیوں کی تعلیم کے لئے بہت کوششیں کی ہیں جس کا نتیجہ ہے کہ آج لڑکیوں کا معیار زندگی بہتر ہوا ہے۔
سیاسی شعبے میں بھی آگے
 ۱۳۶؍ ممالک میں ۳۴؍ فیصد خواتین سیاست میں سرگرم ہیں۔ دو ممالک میں یہ فیصد ۵۰؍ اور ۲۰؍ ممالک میں یہ ۴۰؍ فیصد سے زیادہ ہے۔ اس وقت ہندوستان میں پنچ سے سرپنچ اور ممبر پارلیمنٹ تک ۱۳؍ لاکھ خواتین منتخب ہیں۔ اگر سیاست میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے تو وہ خواتین و اطفال کی فلاح و بہبودی کے کئی کام انجام دے سکتی ہیں۔ خواتین کے ذریعے خواتین کے لئے ایک بہتر سماج کی تشکیل کی مسلسل کوششیں ہو رہی ہیں۔
مساوی حقوق
 ۲۰۱۸ء کے بعد سے آئس لینڈ کی کمپنیوں میں مرد اور خواتین، دونوں ملازمین کو برابر تنخواہ دی جا رہی ہے۔ روانڈا کی پارلیمنٹ میں خواتین کے لئے ۳۰؍ فیصد نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ ایسے قوانین ہندوستان میں بھی فعال ہیں۔ دنیا میں اب صنفی مساوات پر صرف بات نہیں کی جاتی بلکہ اس جانب سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی خواتین کا ادارہ عالمی سطح پر اس سمت میں کام کر رہا ہے۔
 دنیا بھر میں تمام تر کوششوں کے باوجود خواتین کے حصے کا پورا آسمان ان کو نہیں مل پایا ہے۔ کہیں تبدیلیاں سست ہیں اور کہیں طرزِ عمل روایتی ہے۔ کوششوں اور اصلاحات دونوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ یہ ان شعبوں کا معاملہ ہے جہاں مزید کام کرنا ہے:
لیڈر شپ کے معاملے میں پیچھے
 خواتین کیلئے کام کرنے والی تنظیم کیٹالیسٹ کے مطابق، عالمی سطح پر سیاست اور انتظامی امور میںمحض ۲۶؍ فیصد خواتین کی قیادت ہیں۔ ملک میں آج بھی یہ تعداد ۱۰؍ فیصد کے قریب ہے۔
 ایک عورت جو گھر کو احسن طریقے سے سنبھالتی ہے اور بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہے وہ دفتر میں اعلیٰ عہدوں تک نہیں پہنچ پاتی۔ اس کی بنیادی وجہ دہری ذمہ داری ہے۔
برابر تنخواہ کیلئے جدوجہد جاری ہے
 غیر سرکاری تنظیم آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں مردوں کو ۱۹؍ ہزار ۷۷۹؍ روپے اجرت ملتی ہے جبکہ خواتین کو ۱۵؍ ہزار ۵۷۸؍ روپے۔ یہاں یہ فرق ۲۷؍ فیصد ہے جبکہ عالمی سطح پر ۱۶؍ فیصد۔ مزدوری اور ایسے کام جہاں جسمانی مشقت کرنی پڑتی ہے، وہاں آج بھی خواتین کو کمتر ہی سمجھا جاتا ہے۔ آکسفیم کی ۲۰۲۲ء کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دیہی علاقوں کی ۱۰۰؍ فیصد خواتین کو ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ شرح ۹۸؍ فیصد ہے۔
خواتین پر تشدد کے معاملات
 ہر تین میں سے ایک عورت جسمانی تشدد کا شکار ہوتی ہے۔ اس میں ۱۸؍ فیصد خواتین کا استحصال ان کے شوہر ہی کرتے ہیں۔ خواتین کو تعلیم یافتہ اور بااختیار بنا کر تشدد سے بچایا جاسکتا ہے۔
کروڑوں لڑکیاں دور ہیں
 دنیا کی بالغ خواتین کی دو تہائی آبادی اب بھی ناخواندہ ہے۔ اس وقت ہندوستان میں ۱۸۶؍ ملین لڑکیاں ناخواندہ ہیں۔ ایک ترقی پذیر ملک اس اعداد و شمار کو بالکل نظر انداز نہیں کرسکتا۔ تعلیم کے بغیر خواتین اور سماج کی ترقی ناممکن ہے۔
(استفادہ: دینک بھاسکر)

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK