Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

بھیونڈی کی تسنیم فیروز مومن نے گھریلو ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے قرآن مجید حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی

Updated: March 04, 2025, 1:27 PM IST | Saaima Shaikh | Mumbai

انہوں نے ۲؍ سال میں کلام پاک حفظ کیا، اس دوران رکاوٹ اور مشکلات بھی پیش آئیں لیکن انہوں نے ان کا سامنا کرتے ہوئے کامیابی کو اپنا مقدر بنایا، اس دوران انہیں گھر والوں کا بھی مکمل تعاون حاصل رہا۔

Hafiz-i-Quran Tasnim Firoz Momin. Photo: INN
حافظ ِ قرآن تسنیم فیروز مومن۔ تصویر: آئی این این

تسنیم فیروز مومن خاتونِ خانہ ہیں جنہوں نے گھریلو ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے قرآن مجید حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔ شہر بھیونڈی (تھانے روڈ) سے تعلق رکھنے والی تسنیم مومن تعلیم یافتہ ہیں اور درس و تدریس کے پیشے سے بھی وابستہ رہ چکی ہیں۔ ان کے ۴؍ بیٹے ہیں جن میں سے ۲؍ بیٹوں کی شادی ہوچکی ہیں اور تیسرا بیٹا اے آئی کے شعبے میں کریئر بنانے کے لئے کوشاں ہے جبکہ چوتھا بیٹا ابھی پانچویں جماعت میں ہے۔ تسنیم مومن نے ۲۰۲۲ء میں کلام پاک حفظ کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ۲۰۲۴ء میں حفظ مکمل ہوا۔ فی الحال الفلق اسکول اور مکتب میں دور جاری ہے۔ وہ روزانہ اپنے معمولات سے آدھا گھنٹہ نکال کر مکتب جا کر اپنا سبق سناتی ہیں۔
 حافظ ِ قرآن بننے کا خیال کیسے آیا؟ اس بارے میں انہوں نے تفصیل سے بتا یا کہ، ’’ہر نیک عمل کی توفیق اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ حفظ کرنے کی بات اللہ ہی نے دل میں ڈالی۔ گھر کا ماحول الحمدللہ بچپن ہی سے تعلیمی تھا، دادا پڑھے لکھے تھے اور ابو بھی پڑھے لکھے ہیں جن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی مکمل حمایت و تائید ملتی رہی۔ ایس ایس سی کے بعد ۲؍ سال ڈی ایڈ کرکے تدریس کے پیشے سے وابستہ رہی۔ اس کے ساتھ ہی گریجویشن میں بھی داخلہ لیا اور اسلامی اسٹڈیز کا مضمون منتخب کیا۔ ماشاء اللہ پورے مہاراشٹر بورڈ میں تھرڈ پوزیشن حاصل کی اور الحمدللہ جی ایم مومن ویمنس کالج کی جانب سے گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ بھرپور پذیرائی ملی اور اسی وقت سے دل میں قرآن کی آیات کو یاد کرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ ایک خاص بات جس کا ذکر مَیں کرنا چاہوں گی وہ یہ کہ ہماری امی شدید بیمار تھیں، میری شدید خواہش تھی کہ کسی بھی طرح ان کی حیاتی میں اپنا حفظ مکمل کر لوں تاکہ وہ ہمیں حفظ کرتا دیکھ سکیں۔ اُن کے انتقال کو ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ہم ان کے سامنے ہی حافظ ِ قرآن بن گئے۔‘‘
 کلام پاک حفظ کرنے کا سلسلہ کب سے شروع ہوا اور اس دوران کیا مشکلات پیش آئیں؟ اس بابت بتاتے ہوئے وہ کہتی ہیں،’’قرآن شریف کو یاد کرنے کی شروعات ۲؍ سال قبل کی اور ۲؍ سال میں حفظ مکمل کیا۔ مخارج کی صحیح ادائیگی سے شروعات کی۔ گھر کے کاموں کے ساتھ قرآن سننے کا معمول بنایا۔ پہلے پہل وقت کی قلت کے باعث کچھ آیات ہی یاد کر پاتی تھی۔ دین کے ہر کام میں رکاوٹ اور مشکلات آتی ہی ہیں، لیکن جب ہم ان مشکلات کا سامنا کرتے ہیں تو کامیابی ہمارا مقدر ہوتی ہے۔ میں نے قرآن یاد کرنے کے لئے ٹائم ٹیبل بنایا، تہجد سے فجر اور مغرب سے عشاء تک۔ اللہ سے مدد مانگتی رہی، صبر اور حوصلے کے ساتھ یاد کرتی رہی۔ حفظ کے بعد دل بالکل پُر سکون ہوگیا، اللہ کی طرف سے اطمینان حاصل ہوا۔ مشکلات آسان ہوئیں کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، ’’میرے دین کے لئے جتنی مشقت اٹھاؤ گے، آخرت تو ملے گی ہی، دنیا بھی آسان کر دوں گا۔‘‘
 کیا آپ کے بچے بھی قرآن حفظ کر رہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں بتایا، ’’میرا چھوٹا بیٹا جو ابھی پانچویں کلاس میں ہے، اس کا حفظ شروع ہوا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی حافظ قرآن بنا دے۔ اللہ نے دونوں جہانوں کی کامیابی دین میں رکھی ہے۔ دین پر عمل ہی دونوں جہانوں میں سرخروئی کا سبب ہوگا اور جو دین سے ہٹ کر زندگی گزارے گا، ناکامی اس کا مقدر ہوگی۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم دین اسلام سے جڑے رہیں۔ چاہے وہ دین کا کوئی بھی شعبہ ہو، مثلاً حفظِ قرآن، عالمیت، اسلامی مسائل کا سیکھنا اور سکھانا، ان سب سے جڑے رہیں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں۔ دین سے جڑنا اللہ سے جڑنا ہے اور ہمارا یہی مقصد ہے کہ ہم اللہ سے جڑ جائیں اور اللہ سے استقامت مانگیں اور دونوں جہانوں میں کامیابی کی دعائیں کرتے رہیں۔‘‘
 کلام پاک حفظ کرنے کے دوران مومن تسنیم کو ان کی فیملی کا مکمل سپورٹ ملا، وہ کہتی ہیں، ’’الحمدللہ مجھے اپنے شوہر اور بچوں کا مکمل تعاون ملا۔ ان سب کی بھرپور حمایت حاصل رہی۔ خاندان کے سبھی افراد نے میری حوصلہ افزائی کی، خاص طور پر میرے ماں باپ کی دعائیں بہن بھائیوں کا بھروسہ۔ ساسو ماں نے میری ہمت و حوصلے کو بھرپور بڑھاوا دیا۔‘‘
 وہ مزید کہتی ہیں، ’’قرآن شریف حفظ کرنے کے بعد ہم نے اپنی زندگی میں بہت برکت محسوس کی ہے۔ زندگی کے راستے انتہائی آسان ہوگئے ہیں اور خواہش پیدا ہوئی ہے کہ مزید علم حاصل کریں، اس کے معنی اور تفاسیر پر محنت کریں، اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔‘‘ وہ نصیحت کرتی ہیں کہ اللہ نے قرآن میں اور نبی کریم ؐ نے اپنی سیرت میں جو راستہ ہمیں بتایا ہے، اسی میں ہماری فلاح ہے۔ اللہ کو کثرت سے یاد کریں۔ کثرت سے یاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کی زبان پر ہر وقت اور زندگی کے ہر معاملے میں کسی نہ کسی طرح اللہ کا نام آتا رہے۔ ہر آفت آنے پر اُس کی رحمت کے طلبگار بن جاؤ۔ کوئی قصور سرزد ہونے پر اُسی سے معافی مانگو۔ غرضیکہ اُٹھتے بیٹھتے، دنیا کے سارے کام کاج کرتے ہوئے اللہ کے ذکر کا معمول ہو تو زندگی گلزار بن جائے گی۔
 گھریلو ذمہ داریاں انجام دیتے ہوئے کلام پاک یاد کرنے کے لئے وقت کس طرح نکالتی تھیں؟ اس پر انہوں نے بتایا، ’’میں ہفتے میں صرف ایک دن تربیت البنات مدرسہ جاتی تھی اور گھر پر روزانہ یاد کرتی تھی کیونکہ روزانہ مدرسہ جانا ممکن نہیں تھا۔ دراصل مدرسہ کا جو وقت تھا اس دوران مجھے کچن کا کام رہتا تھا۔ اس لئے ہفتے میں ایک بار مدرسہ جاتی تھی اور باقی دن گھر پر ہی سبق یاد کرنے کا معمول تھا۔‘‘ اس دوران انہوں نے اپنی معلمہ عائشہ آپا کا بھی خصوصی ذکر کیا جنہوں نے حفظ قرآن کے سفر میں ان کی ہمہ وقت رہنمائی کی اور ان کا حوصلہ بڑھاتی رہیں۔

عالمی یوم ِ خواتین کے موقع پر خواتین کے لئے پیغام
’’قران سے جڑیں۔ قرآن کیلئے وقت نکالیں۔ قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد انسان بہت عظمت اور برکت حاصل کرتا ہے۔ اللہ اس کا مقام دنیا و آخرت میں بلند کرتے ہیں، اللہ کے نزدیک حافظ قرآن کا مقام بہت خاص ہے۔ اس کے لئے جنت کے دورازے کھولے جاتے ہیں اور دس ایسے لوگوں کی شفاعت اللہ تعالیٰ واجب کر دیتا ہے جن کیلئے جہنم کا فیصلہ ہوگیا ہوتا ہے۔ اس لئے خواتین اپنی گھریلو مصروفیات سے وقت نکال کر قرآن کو پڑھنے، سمجھنے اور اسے یاد کرنے کا ذہن بنائیں۔ پہلے دن میں ایک آیت یاد کریں۔ اگر بیٹھ کر یاد کرنے کا وقت نہیں ہے تو کچن میں کام کرتے وقت موبائل فون پر آیتوں کو بار بار سنیں، پڑھیں، اس کا ترجمہ سنیں، اس کے معنی جانیں۔ اس طرح یاد کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK