Inquilab Logo Happiest Places to Work

آپ کسی بھی عمر میں کاروبار کرسکتی ہیں کیونکہ اب وقت بدل گیا ہے

Updated: October 18, 2023, 12:26 PM IST | Rashmi Bansal | Mumbai

ممبئی کی بھیڑ بھاڑ سے دور، نیوی نگر ایک پُرسکون علاقہ ہے۔ بحریہ کے افسران اور ان کے خاندان یہاں سکون سے رہتے ہیں۔

Women at any age can turn their talent into a business. Photo: INN
خواتین عمر کے کسی بھی حصے میں اپنے ہنر کو کاروبار کی شکل دے سکتی ہیں۔ تصویر:آئی این این

ممبئی کی بھیڑ بھاڑ سے دور، نیوی نگر ایک پُرسکون علاقہ ہے۔ بحریہ کے افسران اور ان کے خاندان یہاں سکون سے رہتے ہیں۔ کلب، لائبریری، سوئمنگ پل وغیرہ جیسی سہولیات ہیں ۔ جب مینا بندرا کے دونوں بیٹے کالج میں پڑھنے لگے، انہیں ’فری ٹائم‘ ملا، وہ اپنا وقت خوش گپیوں میں صرف کرسکتی تھیں مگر مینا بندرا نے ایک الگ راستہ منتخب کیا۔ پارٹیوں میں سہیلیاں ان کے ’ڈریسنگ سینس‘ کی تعریف کرتی تھیں ۔ وہ کپڑے مینا خود ٹیلر کو ڈیزائن دے کر بنواتی تھیں ۔ ۱۹۸۸ء کی بات ہے، ریڈی میڈ کا رجحان نہیں تھا۔ اس صورتحال میں مینا کو ایک خیال آیا کہ کیوں نہ لیڈیز گارمنٹس کا ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کروں؟
 اپنے شوہر سے ۸؍ ہزار ادھار لے کر فیبرک خریدا اور ایک درزی کو ملازمت پر رکھا۔ گھر ہی سے ڈریس فروخت کرنا شروع کیا۔ دھیرے دھیرے کاروبار کا دائرہ وسیع ہونے لگا اور ایک دن ’بینزر‘ نام کے مشہور ڈپارٹمنٹ اسٹور سے کال آیا کہ ہم آپ کے کپڑے اپنی دکان میں اسٹاک کرنا چاہتے ہیں ۔ اب مینا کا بڑا بیٹا کالج سے فارغ ہوچکا تھا۔ اس نے ماں سے کہا، مَیں آپ کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں ۔ ماں نے کہا کیوں ؟ میرا تو چھوٹا سا کاروبار ہے، تم کسی اچھی کمپنی میں ملازمت کرسکتے ہو۔ جواب ملا، ہم اسی کاروبار کا دائرہ وسیع کرسکتے ہیں اور وہی ہوا۔ کچھ سال بعد چھوٹے بیٹے نے بھی مینا کا ساتھ دیا۔ اچھی ٹیم، اچھا پروڈکٹ اور بڑھتی مانگ سے مینا کا گھریلو بزنس ایک برانڈ بن گیا۔ اسے آپ سبھی ’بیبا‘ کے نام سے جانتے ہیں ، جس نے گزشتہ سال ۶۵۰؍ کروڑ کا بزنس کیا۔
مینا کی طرح آج بھی ملک کی زیادہ تر خواتین زندگی کے ۱۵؍ سے ۲۰؍ سال بچوں کی پرورش میں صرف کر دیتی ہیں۔ کچھ کرنا چاہتی ہیں مگر سوچتی ہیں ، مَیں تو بہت پیچھے رہ گئی ہوں ۔ لیکن یہ صرف آپ کی سوچ ہے۔ دراصل آپ اونچی اڑان بھر سکتی ہیں۔ مینا نے ۳۹؍ سال کی عمر میں بزنس شروع کیا، لوگوں کو حیرت ہوئی مگر ۷۸؍ سال کی ایک خاتون بھی کاروبار شروع کرسکتی ہے۔ جی ہاں ، وقت بدل گیا ہے۔ دہلی کی شیلا بجاج کروشیے کا کام جانتی تھیں۔ گھر والوں کے لئے وہ کچھ نہ کچھ بنتی رہتی تھیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ان کی پوتی کو خیال آیا کہ دادی کے ہنر کو کاروبار میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ انسٹاگرام پر اکاؤنٹ بنایا، تھوڑی تشہیر کی اور آرڈر آنے لگے۔ جب ۳۵۰؍ روپے کی پہلی کمائی ہاتھ میں آئی تو انہیں فخر محسوس ہوا۔ گھر پر کوئی کام نہیں تھا مگر محنت کرکے کمانے کا اپنا ہی سکون ہے۔ مصروف رہنے والے انسان کی صحت بھی اچھی رہتی ہے اور وہ چست و درست رہتا ہے۔ شاید آپ کے گھر میں بھی ایسا کوئی ہوگا۔ ان کے ہنر کو تلاش کریں۔ ابتدا میں کاروبار چھوٹا ہوسکتا ہے، سب ساتھ مل کر کریں گے تو یقیناً کامیابی ملے گی۔لہٰذا شروعات کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK