• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جموں کشمیر کے۱۲؍ تاریخی و سیاحتی مقامات

Updated: Jan 9, 2025, 5:43 PM IST | Afzal Usmani

جموں کشمیر کو ہندوستان کا تاج کہا جاتا ہے۔ یہاں قدرتی مناظر کی بہتات ہے۔ اپنی خوبصورتی کے سبب یہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ یہاں کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونے کیلئے دنیا بھر سے سیاح یہاں آتے ہیں۔ پڑھئے جموں کشمیرکے۱۲؍تاریخی و سیاحتی مقامات۔ تمام تصاویر: آئی این این / یوٹیوب

X جامع مسجد (Jamia Masjid): اس کا شمار کشمیر کی پرانی مساجد میں ہوتا ہے۔ جامع مسجد شہر کے وسط میں ہے۔ اس کا تعمیراتی کام سلطان سکندر نے ۱۳۹۸ء میں شروع کروایا تھا۔ یہ مسجد کافی بڑی ہے جس میں بیک وقت ۳۰؍ ہزار مصلیان نماز ادا کرسکتے ہیں۔ 
1/12

جامع مسجد (Jamia Masjid): اس کا شمار کشمیر کی پرانی مساجد میں ہوتا ہے۔ جامع مسجد شہر کے وسط میں ہے۔ اس کا تعمیراتی کام سلطان سکندر نے ۱۳۹۸ء میں شروع کروایا تھا۔ یہ مسجد کافی بڑی ہے جس میں بیک وقت ۳۰؍ ہزار مصلیان نماز ادا کرسکتے ہیں۔ 

X امر محل اور میوزیم (Amar Mahal Palace and Museum): امر محل اور میوزیم کا ڈیزائن فرانسیسی آرکیٹکچر نے ڈیزائن کیا تھا۔ یہ محل راجہ امر سنگھ کی رہائش گاہ تھا۔ اسے اب میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس میں خالص سونے کا ۲۰؍ کلو وزنی تخت ہے، جس میں سونے کے شیر نصب کئے گئے ہیں۔ یہاں ۲۵؍ ہزار کتابیں ہیں۔ 
2/12

امر محل اور میوزیم (Amar Mahal Palace and Museum): امر محل اور میوزیم کا ڈیزائن فرانسیسی آرکیٹکچر نے ڈیزائن کیا تھا۔ یہ محل راجہ امر سنگھ کی رہائش گاہ تھا۔ اسے اب میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس میں خالص سونے کا ۲۰؍ کلو وزنی تخت ہے، جس میں سونے کے شیر نصب کئے گئے ہیں۔ یہاں ۲۵؍ ہزار کتابیں ہیں۔ 

X درگاہ حضرت بل (Dargah Hazratbal): یہ درگاہ ڈل جھیل کے کنارے واقع ہے۔ اسے سفید سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے۔ یہاں حضورؐ کا موئے مبارک محفوظ کرکے رکھا گیا ہے، جسے دیکھنے کیلئے ہر سال ہزاروں افراد آتے ہیں۔ کشمیری زبان میں بل کا مطلب جگہ یا مقام ہوتا ہے۔ 
3/12

درگاہ حضرت بل (Dargah Hazratbal): یہ درگاہ ڈل جھیل کے کنارے واقع ہے۔ اسے سفید سنگ مرمر سے بنایا گیا ہے۔ یہاں حضورؐ کا موئے مبارک محفوظ کرکے رکھا گیا ہے، جسے دیکھنے کیلئے ہر سال ہزاروں افراد آتے ہیں۔ کشمیری زبان میں بل کا مطلب جگہ یا مقام ہوتا ہے۔ 

X شالیمار گارڈن (Shalimar Garden): اس گارڈن کو مغل گارڈن بھی کہا جاتا ہے، جسے مغل شہنشاہ جہانگیر نے اپنی اہلیہ نور جہاں کیلئے ۱۶۱۹ء میں تعمیر کروایا تھا۔ اسے سری نگر کا تاج بھی کہا جاتا ہے۔ 
4/12

شالیمار گارڈن (Shalimar Garden): اس گارڈن کو مغل گارڈن بھی کہا جاتا ہے، جسے مغل شہنشاہ جہانگیر نے اپنی اہلیہ نور جہاں کیلئے ۱۶۱۹ء میں تعمیر کروایا تھا۔ اسے سری نگر کا تاج بھی کہا جاتا ہے۔ 

X نشاط باغ (Nishat Garden): نشاط باغ جموں کشمیر کے وسطی علاقہ میں سری نگر کے قریب ڈل جھیل کے مشرقی کنارے پر تعمیر کیا ہوا ایک مغل باغ ہے۔ یہ وادی کشمیر میں مغلوں بنایا ہواکا سب سے بڑا باغ ہے۔ ’ `نشاط باغ‘ اردو لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے’خوشی کا باغ‘۔ 
5/12

نشاط باغ (Nishat Garden): نشاط باغ جموں کشمیر کے وسطی علاقہ میں سری نگر کے قریب ڈل جھیل کے مشرقی کنارے پر تعمیر کیا ہوا ایک مغل باغ ہے۔ یہ وادی کشمیر میں مغلوں بنایا ہواکا سب سے بڑا باغ ہے۔ ’ `نشاط باغ‘ اردو لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے’خوشی کا باغ‘۔ 

X چشمے شاہی (Chashme Shahi): اسے چشمہ شاہی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مغل باغات میں سے ایک ہے جو مغل بادشاہ شاہ جہاں کے گورنر علی مردان خان نے ۱۶۳۲ء کے آس پاس میں تعمیر کیا تھا۔ یہ شہنشاہ نے اپنے بڑے بیٹے شہزادہ دارا شکوہ کیلئے بطور تحفہ تعمیر کروایا تھا۔ یہ باغ زباروان پہاڑ پر، راج بھون (گورنر ہاؤس) کے قریب واقع ہے۔ 
6/12

چشمے شاہی (Chashme Shahi): اسے چشمہ شاہی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مغل باغات میں سے ایک ہے جو مغل بادشاہ شاہ جہاں کے گورنر علی مردان خان نے ۱۶۳۲ء کے آس پاس میں تعمیر کیا تھا۔ یہ شہنشاہ نے اپنے بڑے بیٹے شہزادہ دارا شکوہ کیلئے بطور تحفہ تعمیر کروایا تھا۔ یہ باغ زباروان پہاڑ پر، راج بھون (گورنر ہاؤس) کے قریب واقع ہے۔ 

X اکھنور قلعہ(Akhnoor Fort): اکھنور قلعہ دریائے چناب کے دائیں کنارے پر واقع ایک قلعہ ہے، جو جموں شہر سے۲۸؍ کلومیٹر دور ہے۔ درحقیقت قلعہ کی تعمیر راجہ تیگ سنگھ کے حکم پر۱۷۶۲ءمیں شروع ہوئی تھی اور اسے ان کے بیٹے راجہ عالم سنگھ نے۱۸۰۲ء میں مکمل کیا تھا۔ 
7/12

اکھنور قلعہ(Akhnoor Fort): اکھنور قلعہ دریائے چناب کے دائیں کنارے پر واقع ایک قلعہ ہے، جو جموں شہر سے۲۸؍ کلومیٹر دور ہے۔ درحقیقت قلعہ کی تعمیر راجہ تیگ سنگھ کے حکم پر۱۷۶۲ءمیں شروع ہوئی تھی اور اسے ان کے بیٹے راجہ عالم سنگھ نے۱۸۰۲ء میں مکمل کیا تھا۔ 

X اہر بال آبشار(Aharbal): اہر بال وادی کشمیر کے جنوب مغربی حصے میں جموں کشمیر کے ہندوستانی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک پہاڑی مقام ہے جوسری نگر کے جنوب میں ہے۔ اہر بال آبشار کو کشمیر کا نیاگرا آبشار بھی کہا جاتا ہے۔ 
8/12

اہر بال آبشار(Aharbal): اہر بال وادی کشمیر کے جنوب مغربی حصے میں جموں کشمیر کے ہندوستانی مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک پہاڑی مقام ہے جوسری نگر کے جنوب میں ہے۔ اہر بال آبشار کو کشمیر کا نیاگرا آبشار بھی کہا جاتا ہے۔ 

X ڈل جھیل (Dal Lake): وادی کشمیر کی ایک جھیل ہے۔ سری نگر کا شہر اسی کے کنارے آباد ہے۔ دنیا کی چند ممتازسیاحتی مقامات میں شمار ہوتی ہے۔ چونکہ دریائے جہلم اس کے بیچ سے ہو کر نکلتا ہے اس لئے اس کا پانی شریں ہے۔ سری نگرشہر کے بیچ۲۵؍ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی اس جھیل میں دلہن کی طرح سجائی گئی ہاؤس بوٹس اور شکارے اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ 
9/12

ڈل جھیل (Dal Lake): وادی کشمیر کی ایک جھیل ہے۔ سری نگر کا شہر اسی کے کنارے آباد ہے۔ دنیا کی چند ممتازسیاحتی مقامات میں شمار ہوتی ہے۔ چونکہ دریائے جہلم اس کے بیچ سے ہو کر نکلتا ہے اس لئے اس کا پانی شریں ہے۔ سری نگرشہر کے بیچ۲۵؍ مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی اس جھیل میں دلہن کی طرح سجائی گئی ہاؤس بوٹس اور شکارے اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ 

X پہلگام (Pahalgam): پہلگام ایک قصبہ ہے جوجو اننت ناگ شہر کے قریب ہے۔ یہ ایک مشہور سیاحتی مقام اور ہل اسٹیشن ہے۔ اس کے سرسبز و شاداب میدان ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ یہ اننت ناگ سے۴۵؍ کلومیٹر دریائے لڈر کے کنارے۷۲۰۰؍ فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ 
10/12

پہلگام (Pahalgam): پہلگام ایک قصبہ ہے جوجو اننت ناگ شہر کے قریب ہے۔ یہ ایک مشہور سیاحتی مقام اور ہل اسٹیشن ہے۔ اس کے سرسبز و شاداب میدان ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ یہ اننت ناگ سے۴۵؍ کلومیٹر دریائے لڈر کے کنارے۷۲۰۰؍ فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ 

X گلمرگ (Gulmarg): کشمیر کاایک قصبہ، ہل اسٹیشن اور مشہور سیاحتی مقام ہے۔ یہ بارہمولہ سے۳۱؍ کلومیٹر اور سری نگر سے۴۹؍ کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ قصبہ مغربی ہمالیہ میں ہندوستان کے معروف پیر پنجال سلسلے میں واقع ہے اور گلمرگ وائلڈ لائف سینکچری کی حدود میں واقع ہے۔ 
11/12

گلمرگ (Gulmarg): کشمیر کاایک قصبہ، ہل اسٹیشن اور مشہور سیاحتی مقام ہے۔ یہ بارہمولہ سے۳۱؍ کلومیٹر اور سری نگر سے۴۹؍ کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ قصبہ مغربی ہمالیہ میں ہندوستان کے معروف پیر پنجال سلسلے میں واقع ہے اور گلمرگ وائلڈ لائف سینکچری کی حدود میں واقع ہے۔ 

X شیر گڑھی محل (Sher Garhi Palace): شیر گڑھی محل سری نگر، جموں کشمیرمیں ایک تاریخی شاہی رہائش گاہ ہے۔ سری نگر کے پرانے شہر کے جنوب میں دریائے جہلم کے کنارے واقع ہے۔ ’’شیر گڑھی‘‘ کو ’’ شیر کا قلعہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔ ابتدائی طور پر افغان گورنر جوان شیر خان نے۱۷۷۲ء میں تعمیر کیا تھا۔ یہ جموں کشمیر کے ڈوگرہ مہاراجہ کا گھر بننے سے پہلے افغان حکمرانوں کی رہائش گاہ تھا۔ 
12/12

شیر گڑھی محل (Sher Garhi Palace): شیر گڑھی محل سری نگر، جموں کشمیرمیں ایک تاریخی شاہی رہائش گاہ ہے۔ سری نگر کے پرانے شہر کے جنوب میں دریائے جہلم کے کنارے واقع ہے۔ ’’شیر گڑھی‘‘ کو ’’ شیر کا قلعہ‘‘ بھی کہتے ہیں۔ ابتدائی طور پر افغان گورنر جوان شیر خان نے۱۷۷۲ء میں تعمیر کیا تھا۔ یہ جموں کشمیر کے ڈوگرہ مہاراجہ کا گھر بننے سے پہلے افغان حکمرانوں کی رہائش گاہ تھا۔ 

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK