• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

خلاء کے خوفزدہ کردینے والے ۱۲؍ راز

Updated: May 20, 2024, 1:16 PM IST | Tamanna Khan

خلا کے بارے میں انسانوں کی معلومات بہت کم ہے البتہ ہم اب تک جو معلوم کرسکیں ہیں، اس سے تو یہی سمجھ میں آتا ہے کہ خلاء ہمیں فنا کردینے کے درپے ہے۔ قاتل شعاعوں سے لے کر عظیم ستاروں کے پھٹنے تک، یہ کہکشاں اتنی خطرناک ہے کہ بہادر سے بہادر خلانورد کو بھی خوفزدہ کرسکتی ہے۔ جانئے خلاء کے ۱۲؍ راز کے بارے میں۔ تمام تصاویر: آئی این این

X نوری رفتار (The Speed of Light) :روشنی کی رفتار سے سفر کرنے والے کسی جسم (خلائی جہاز وغیرہ) کے ساتھ جب ہائیڈروجن کے ایٹم مربوط ہوتے ہیں تو وہ انتہائی درجے کے تابکار ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو بہت آسانی سے خلائی جہاز کے عملے اور اس کے برقی آلات کا صفایا کرسکتے ہیں۔ 
1/12

نوری رفتار (The Speed of Light) :روشنی کی رفتار سے سفر کرنے والے کسی جسم (خلائی جہاز وغیرہ) کے ساتھ جب ہائیڈروجن کے ایٹم مربوط ہوتے ہیں تو وہ انتہائی درجے کے تابکار ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو بہت آسانی سے خلائی جہاز کے عملے اور اس کے برقی آلات کا صفایا کرسکتے ہیں۔ 

X چاند (The Moon) : خوفناک بات یہ ہے کہ ہمارا چاند ہر سال چار سینٹی میٹر زمین سے دور ہوتا جارہا ہے۔ اگرچہ زمین کی کشش ثقل اتنی طاقتور ہے کہ چاند کو خلاء میں ادھر ادھر بھٹکتے پھرنے سے روک سکتی ہے مگر چاند سے اس کا بڑھتا ہوا فاصلہ بالآخر زمین کی محوری گردش کو سست کرنے کی وجہ بن جائے گا اور یوں ہمارا ایک دن ۲۴؍ گھنٹوں سے بڑھ کر ایک ماہ پر محیط ہو جائے گا اور سمندروں کا مدوجزر منجمد ہوجانے سے زمین کا ماحولیاتی اور حیاتیاتی نظام درہم برہم ہوکر رہ جائے گا۔
2/12

چاند (The Moon) : خوفناک بات یہ ہے کہ ہمارا چاند ہر سال چار سینٹی میٹر زمین سے دور ہوتا جارہا ہے۔ اگرچہ زمین کی کشش ثقل اتنی طاقتور ہے کہ چاند کو خلاء میں ادھر ادھر بھٹکتے پھرنے سے روک سکتی ہے مگر چاند سے اس کا بڑھتا ہوا فاصلہ بالآخر زمین کی محوری گردش کو سست کرنے کی وجہ بن جائے گا اور یوں ہمارا ایک دن ۲۴؍ گھنٹوں سے بڑھ کر ایک ماہ پر محیط ہو جائے گا اور سمندروں کا مدوجزر منجمد ہوجانے سے زمین کا ماحولیاتی اور حیاتیاتی نظام درہم برہم ہوکر رہ جائے گا۔

X بلیک ہولز (Black Holes) : بلیک ہولز اتنی قوت کے حامل ہوتے ہیں کہ جو روشنی جیسی لطیف چیز کو بھی اپنے اندر سے باہر نہیں نکلنے دیتے۔ ایک چھوٹا سا بلیک ہول تمام سیاروں کو ان کے مداروں سے باہر پھینکنے کی طاقت رکھتا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ ہمارے سورج کو بھی ٹکڑوں میں تقسیم کرسکتا ہے۔ 
3/12

بلیک ہولز (Black Holes) : بلیک ہولز اتنی قوت کے حامل ہوتے ہیں کہ جو روشنی جیسی لطیف چیز کو بھی اپنے اندر سے باہر نہیں نکلنے دیتے۔ ایک چھوٹا سا بلیک ہول تمام سیاروں کو ان کے مداروں سے باہر پھینکنے کی طاقت رکھتا ہے اور صرف یہی نہیں بلکہ ہمارے سورج کو بھی ٹکڑوں میں تقسیم کرسکتا ہے۔ 

X خلائی مخلوق کی موجودگی (Alien Life): ہماری کائنات بہت بڑی اور بہت قدیم ہے۔ اس لئےیہاں پر ہماری زمین جیسے کسی اور سیارے کے پائے جانے اور وہاں کسی مخلوق کے ہونے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ لیکن آج تک ہمیں ان کی موجودگی کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔ 
4/12

خلائی مخلوق کی موجودگی (Alien Life): ہماری کائنات بہت بڑی اور بہت قدیم ہے۔ اس لئےیہاں پر ہماری زمین جیسے کسی اور سیارے کے پائے جانے اور وہاں کسی مخلوق کے ہونے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ لیکن آج تک ہمیں ان کی موجودگی کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے۔ 

X آوارہ سیارے (Rogue Planets) : یہ اُن سیاروں کو کہا جاتا ہے جو کسی وجہ سے یا تو اپنی پیدائش کے بعد ہی اپنے نظام شمسی سے خارج ہوجاتے ہیں اور یا پھر وہ کبھی بھی کسی نظام شمسی کا حصہ نہیں ہوتے بلکہ براہ راست کسی کہکشاں کے مرکز کے گرد گھومتے ہیں۔ ایک کہکشاں میں کئی ملین آوارہ گرد سیارے پائے جا سکتے ہیں۔ان کا دیگر خلائی اجسام کے ساتھ کسی بھی وقت ٹکراؤ کا خطرہ بدرجہ اتم موجود رہتا ہے۔ 
5/12

آوارہ سیارے (Rogue Planets) : یہ اُن سیاروں کو کہا جاتا ہے جو کسی وجہ سے یا تو اپنی پیدائش کے بعد ہی اپنے نظام شمسی سے خارج ہوجاتے ہیں اور یا پھر وہ کبھی بھی کسی نظام شمسی کا حصہ نہیں ہوتے بلکہ براہ راست کسی کہکشاں کے مرکز کے گرد گھومتے ہیں۔ ایک کہکشاں میں کئی ملین آوارہ گرد سیارے پائے جا سکتے ہیں۔ان کا دیگر خلائی اجسام کے ساتھ کسی بھی وقت ٹکراؤ کا خطرہ بدرجہ اتم موجود رہتا ہے۔ 

X انتہائی درجۂ حرارت (Extreme Temperatures): خلاء میں یہ امکانات بھی ہوتے ہیں کہ آپ کو بہت ہی انتہا درجے کی مختلف اور متنوع صورت حال درپیش ہوں۔ یعنی کہ کسی عظیم ستارے کی پیدا کردہ حرارت کے باعث وہاں درجۂ حرارت ۵۰؍ ملین ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ تک ہوسکتا ہے جو کسی ایٹمی دھماکے سے بھی پانچ گنا زیادہ کے برابر ہے جبکہ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ خلاء میں عالم ظاہر کے پس منظر کا درجہ حرارت منفی ۲۷۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ ہو جو ’’صفر‘‘ سے محض تھوڑا سا ہی ’’گرم‘‘ ہے۔ 
6/12

انتہائی درجۂ حرارت (Extreme Temperatures): خلاء میں یہ امکانات بھی ہوتے ہیں کہ آپ کو بہت ہی انتہا درجے کی مختلف اور متنوع صورت حال درپیش ہوں۔ یعنی کہ کسی عظیم ستارے کی پیدا کردہ حرارت کے باعث وہاں درجۂ حرارت ۵۰؍ ملین ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ تک ہوسکتا ہے جو کسی ایٹمی دھماکے سے بھی پانچ گنا زیادہ کے برابر ہے جبکہ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ خلاء میں عالم ظاہر کے پس منظر کا درجہ حرارت منفی ۲۷۰؍ ڈگری سینٹی گریڈ ہو جو ’’صفر‘‘ سے محض تھوڑا سا ہی ’’گرم‘‘ ہے۔ 

X نیوٹران ستارے (Magnetars): میگنیٹارز ناقابل یقین حد تک ٹھوس یا کثیف نیوٹران ستاروں کو کہتے ہیں۔ یہ عام نیوٹران ستاروں کی نسبت بہت زیادہ طاقتور مقناطیسی میدان رکھتے ہیں۔ چائے کے ایک چمچے کی قدر پر مشتمل ’’میگنیٹار‘‘ کی کمیت غزہ (مصر) کے نو سو عظیم اہراموں جتنی ہوتی ہے۔ ان کا مقناطیسی میدان کائنات میں سب سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ یہ اتنی قوت رکھتا ہے کہ کوئی بھی چیز اگر اس کے انتہائی قریب پہنچ جائے تو یہ اسے چیر پھاڑ کر ذروں میں تبدیل کردیتا ہے۔ 
7/12

نیوٹران ستارے (Magnetars): میگنیٹارز ناقابل یقین حد تک ٹھوس یا کثیف نیوٹران ستاروں کو کہتے ہیں۔ یہ عام نیوٹران ستاروں کی نسبت بہت زیادہ طاقتور مقناطیسی میدان رکھتے ہیں۔ چائے کے ایک چمچے کی قدر پر مشتمل ’’میگنیٹار‘‘ کی کمیت غزہ (مصر) کے نو سو عظیم اہراموں جتنی ہوتی ہے۔ ان کا مقناطیسی میدان کائنات میں سب سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ یہ اتنی قوت رکھتا ہے کہ کوئی بھی چیز اگر اس کے انتہائی قریب پہنچ جائے تو یہ اسے چیر پھاڑ کر ذروں میں تبدیل کردیتا ہے۔ 

X مسکولو سکیلیٹل اٹرافی (Musculoskeletal Atrophy): ’مسل اٹرافی‘ پٹھوں کے سوکھنے کی بیماری کو کہتے ہیں۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشنوں میں جانے والے خلابازوں پر صرف ۶؍ ہفتے گزارنے کے بعد ہی اس بیماری کے واضح اثرات نمایاں ہونے شروع ہوجاتے ہیں حالانکہ وہاں انہیں بے حد سختی کے ساتھ صحت اور فٹنس کو برقرار رکھنے والے پروگرام پر عملدرآمد کروایا جاتا ہے۔
8/12

مسکولو سکیلیٹل اٹرافی (Musculoskeletal Atrophy): ’مسل اٹرافی‘ پٹھوں کے سوکھنے کی بیماری کو کہتے ہیں۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشنوں میں جانے والے خلابازوں پر صرف ۶؍ ہفتے گزارنے کے بعد ہی اس بیماری کے واضح اثرات نمایاں ہونے شروع ہوجاتے ہیں حالانکہ وہاں انہیں بے حد سختی کے ساتھ صحت اور فٹنس کو برقرار رکھنے والے پروگرام پر عملدرآمد کروایا جاتا ہے۔

X تاریک مادہ یا تاریک توانائی (Dark Matter/Dark Energy): سائنسداں اب تک براہ راست اس تاریک مادے کا مشاہدہ نہیں کرسکے ہیں۔ یہ تاریک مادہ، عام مادے کے ذرات پر اثر انداز نہ ہونے کے باعث روشنی اور برقناطیسی تابکاری کی دوسری اقسام کیلئے مکمل طور پر نادیدہ ہے اور اسی وجہ سے جدید آلات کے ذریعے بھی اس کا پتہ لگانا ناممکن ہے۔ تاہم، سائنس دان اس کی موجودگی کے بارے میں پر اعتماد ہیں کیونکہ کہکشاؤں پر اس کی کشش ثقل کے اثرات واضح طور پر محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ 
9/12

تاریک مادہ یا تاریک توانائی (Dark Matter/Dark Energy): سائنسداں اب تک براہ راست اس تاریک مادے کا مشاہدہ نہیں کرسکے ہیں۔ یہ تاریک مادہ، عام مادے کے ذرات پر اثر انداز نہ ہونے کے باعث روشنی اور برقناطیسی تابکاری کی دوسری اقسام کیلئے مکمل طور پر نادیدہ ہے اور اسی وجہ سے جدید آلات کے ذریعے بھی اس کا پتہ لگانا ناممکن ہے۔ تاہم، سائنس دان اس کی موجودگی کے بارے میں پر اعتماد ہیں کیونکہ کہکشاؤں پر اس کی کشش ثقل کے اثرات واضح طور پر محسوس کئے جاسکتے ہیں۔ 

X تیر رفتار ترین ستارے (Hyper Velocity Stars):خیال کیا جاتا ہے کہ کسی بلیک ہول کے ساتھ قریبی تصادم کے نتیجے میں جو ستارے اپنے نظام سے خراج ہوجاتے ہیں اور وہ پھر ۲؍ ملین میل فی گھنٹے کی رفتار سے کہکشاؤں کی خلاء میں کسی راکٹ ہی کی طرح بھٹکتے پھرتے ہیں انہیں ’ہائپر ولاسٹی اسٹارز‘ کہا جاتا ہے۔ 
10/12

تیر رفتار ترین ستارے (Hyper Velocity Stars):خیال کیا جاتا ہے کہ کسی بلیک ہول کے ساتھ قریبی تصادم کے نتیجے میں جو ستارے اپنے نظام سے خراج ہوجاتے ہیں اور وہ پھر ۲؍ ملین میل فی گھنٹے کی رفتار سے کہکشاؤں کی خلاء میں کسی راکٹ ہی کی طرح بھٹکتے پھرتے ہیں انہیں ’ہائپر ولاسٹی اسٹارز‘ کہا جاتا ہے۔ 

X ماحولیاتی دباؤ سے رہائی (Depressurization): خلاء میں ہوا نہ ہونے کی وجہ سے دباؤ نہیں ہوتا۔ اسی لئے خلاء میں خلائی جہاز سے باہر نکل کر، بغیر حفاظتی لباس کے چہل قدمی کرنے کی صورت میں انسان جسم کا تمام پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا اور جسم فوراً ایک ایسے غبارے کی مانند پھول کے کپا ہوجائے گا جس میں گنجائش سے زیادہ ہوا بھر دی گئی ہو ۔
11/12

ماحولیاتی دباؤ سے رہائی (Depressurization): خلاء میں ہوا نہ ہونے کی وجہ سے دباؤ نہیں ہوتا۔ اسی لئے خلاء میں خلائی جہاز سے باہر نکل کر، بغیر حفاظتی لباس کے چہل قدمی کرنے کی صورت میں انسان جسم کا تمام پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا اور جسم فوراً ایک ایسے غبارے کی مانند پھول کے کپا ہوجائے گا جس میں گنجائش سے زیادہ ہوا بھر دی گئی ہو ۔

X کائنات کا اختتام (The Big Crunch/Big Rip): مشہور امریکی خلاء باز ’ایڈون پاؤل ہبل کی طرف سے ۱۹۲۰ء سے لے کر ۱۹۵۰ء تک کئے جانے والے مشاہدات میں یہ بات سامنے آئی کہ ہماری کائنات میں کہکشائیں بتدریج ایک دوسرے سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ ہماری کائنات مسلسل پھیل رہی ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب کائنات کے کشش ثقل رکھنے والے تمام اجسام اپنی آخری حد کو پہنچ جائیں گے اور ردعمل کے اصول کے تحت واپس کائنات کے مرکز کی طرف دوڑ پڑیں گے اور جس طرح ایک عظیم دھماکے (بگ بین) کے ذریعے کائنات کا آغاز ہوا تھا۔ اسی طرح کائنات واپس لپیٹ دی جائے گی اور سمٹتی سمٹتی ایک نقطے میں مرتکز ہوکر غائب ہوجائے گی۔ 
12/12

کائنات کا اختتام (The Big Crunch/Big Rip): مشہور امریکی خلاء باز ’ایڈون پاؤل ہبل کی طرف سے ۱۹۲۰ء سے لے کر ۱۹۵۰ء تک کئے جانے والے مشاہدات میں یہ بات سامنے آئی کہ ہماری کائنات میں کہکشائیں بتدریج ایک دوسرے سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ ہماری کائنات مسلسل پھیل رہی ہے۔ ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب کائنات کے کشش ثقل رکھنے والے تمام اجسام اپنی آخری حد کو پہنچ جائیں گے اور ردعمل کے اصول کے تحت واپس کائنات کے مرکز کی طرف دوڑ پڑیں گے اور جس طرح ایک عظیم دھماکے (بگ بین) کے ذریعے کائنات کا آغاز ہوا تھا۔ اسی طرح کائنات واپس لپیٹ دی جائے گی اور سمٹتی سمٹتی ایک نقطے میں مرتکز ہوکر غائب ہوجائے گی۔ 

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK