حد سے زیادہ سوچ بچار آپ کیلئے نقصاندہ ہے۔ زندگی بہت چھوٹی ہے، اس لئے اسے خود سے لڑتے ہوئے نہ گزاریں۔ بہت زیادہ فکرمندی اور سوچ بچار سے چھٹکارا پانے کیلئے ذیل میں ۸؍کارگرباتیں بتائی جارہی ہیں۔ جن پر عمل کر کے آپ اس سے نجات پاسکیں گے۔ تصویر : آئی این این
حد سے زیادہ سوچ بچار آپ کیلئے نقصاندہ ہے۔ زندگی بہت چھوٹی ہے، اس لئے اسے خود سے لڑتے ہوئے نہ گزاریں۔ صورتحال یا حالات ویسے نہیں ہوتے جتنا آپ سوچ لیتے ہیں۔ اس لئے چھوٹی چھوٹی فکرمندیوں کو آپ کی خوشیوں اور اطمینان پر شب خوں مارنے نہ دیں۔
وقت آپ کےجذباتی درد پر مرہم نہیں رکھتا، بلکہ آپ کو یہ سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کس طرح گزرتے وقت کے ساتھ اس درد کو دور کرنا ہے ۔ فکرمندی ایک جھولتی ہوئی کرسی کی مانند ہے، جو آپ کوبظاہر تو حرکت کا موقع دے گی ، لیکن آپ اسی مقررہ حد میں جھولتے رہیں ، نہ آگے بڑھ سکیں گے اور نہ پیچھے جاسکیں گے۔
زندگی میں جو کچھ ہونا ہے وہ ہوکر رہتا ہے۔ لہٰذا اس طرح کے معاملے میں ذہنی تناؤ اور بلاوجہ کی فکرمندی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ یہ بھی یادرکھئے کہ جو لوگ آپ سے خوش نہیں اور آپ کے تئیں تعصب رکھتے ہیں، ان کے تئیں سوچ سوچ کر خود کو ہلکان نہ کریں۔ ممکن ہے کہ ایسے لوگ اپنے آپ سے بھی خوش نہیں ہوں گے۔
بے چینی دماغ میں خوف پیدا کرتی ہے۔ اس لئے اپنے دماغ کو ہمیشہ بے چینی اور اضطراب سے بچائیں ورنہ دماغ آپ کے جسم پر اثرانداز ہوگا۔اگر آپ خوش رہنا چاہتے ہیں تو ماضی میں ہی اٹکے نہ رہیں۔ مستقبل کے تئیں بلاوجہ کے اندیشوں میں مبتلا نہ ہوں۔ حال کو اچھی طرح جینے کی کوشش کریں۔
اپنی محنت و توانائی کی قدر کیجئے، جولوگ آپ کی محنت و توانائی کی قدر نہیں کرتے آپ ان پر توجہ نہ دیں۔ کہتے ہیں کہ جیسی آپ کی سوچ ہوگی ویسی آپ کی زندگی ہوگی۔ اسلئے مثبت خیالی اپنائیں۔ خود کا حوصلہ بڑھائیں۔ آپ کا خود بے وقعت سمجھنا اور اپنی صلاحیت ومہارت پر اعتماد نہ کرنا آپکو اضطراب میں مبتلا کردیتا ہے۔
دوسرے جو کہتے ہیں اورجو عمل کرتے ہیں، اس سے ان کی شخصیت کا پتہ چلتا ہے۔ اسلئے دوسروں کی منفی باتیں اپنی ذات پر اثرانداز نہ ہونے دیں۔ اگر آپ صحیح راہ پر ہیں، آپ کی ذات سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچ رہی ہے، تو پھر دوسروں کی غیرضروری باتوں اور تبصروں کو دل پر نہ لگائیں۔
بہت زیادہ سوچنے سے پریشان ہیں تو یہ الفاظ خود کو بار بار سنائیں:’’میں مضبوط ہوں۔ میں قابل ہوں۔ میں یہ کام کرسکتا ہوں۔ مجھے اپنی صحت کی پرواہ ہے۔ میرے موجودہ حالات میری منزل نہیں ہیں۔ مجھ میں پریشانیاں اور مشکلات سے نمٹنے کا حوصلہ ہے۔‘‘اس طرح آپ اپنی ہمت اورطاقت بڑھاسکتے ہیں۔
خود کو کام میں مشغول رکھیں،فرصت کے اوقات میں بھی حتی الامکان کوئی نہ کوئی مصروفیت ڈھونڈیں۔ کام کاج سے فرصت کےبعد اہل خانہ اور دوستوں میں وقت گزاریں۔ تنہائی کے وقت میں مطالعہ اور سیکھنے سیکھانے کو اپنا معمول بنائیں۔ اس طرح آپ غیر ضروری فکرمندی اور سوچ بچار سے خود کو بچاسکتے ہیں۔