ہندوستان کے شہروں میں حیدر آباد کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ تلنگانہ کے شہر حیدر آباد میں کئی تاریخی قلعے، محلات اور سیاحتی مقامات ہیں جو ہندوستان سمیت دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ یہاں تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے سیاحوں کیلئے خاصا سامان ہے۔ پڑھئے حیدر آباد کے ۸؍ تاریخی اور سیاحتی مقامات۔ تمام تصاویر: آئی این این
چار مینار (Charminar): چار مینار کو ۱۵۹۱ء میں شاہی خاندان کے پانچویں حکمران نے تعمیر کروایا تھا۔ اس کا تعمیراتی کام ایک سال میں مکمل ہوگیا تھا۔ اسے اس وقت تعمیر کیا گیا جب شاہی خاندان نے گولکنڈہ سے اپنا دارلخلافہ حیدرآباد منتقل کردیا۔ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ چار مینار سے گولکنڈہ قلعہ تک جانے کیلئے خفیہ سرنگ بھی بنائی گئی ہے۔ تاہم، انہیں صرف قیاس آرائیاں ہی کہا جاسکتا ہے کیونکہ مؤرخین نے اس تعلق سے کچھ بھی واضح نہیں کیا ہے۔
مکہ مسجد (Makkah Masjid): اس مسجد کا شمار حیدرآباد کی پرانی مسجدوں میں ہوتا ہے۔ یہ مسجد چار مینار سے چند میٹر کے فاصلے پر ہے۔ قطب شاہی خاندان کے پانچویں حکمراں محمد قلی قطب شاہ نے اس مسجد کی اینٹیں مکہ کی مٹی سے بنوائی تھیں۔ ان اینٹوں کا استعمال مسجد کا مرکزی محراب بنانے کیلئے کیا گیا تھا اس لئے اسے مکہ مسجد کہا جاتا ہے۔ محمد قلی قطب شاہ نے مسجد کی مناسبت سے اس کے اطراف شہر بسایا تھا۔ بالفاظ دیگر مسجد کو شہر کے مرکز میں تعمیر کیا گیا تھا۔
گولکنڈہ کا قلعہ(Golconda Fort): یہ حیدرآ باد شہر سے ۱۱؍ کلومیٹر دور ہے۔ اس قلعہ کو ۱۲؍ ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہاں ہیروں کی کان کنی کی جاتی ہے۔ کوہ نور، دی ہوپ ڈائمنڈ اور نورالعین کو اسی قلعے کے اطراف سے نکالا گیا تھا۔ ۱۰؍ کلومیٹر کے رقبہ میں ۴؍ قلعے ہیں۔ یہاں ہر دن لائٹ اور ساؤنڈ شو منعقد کیا جاتا ہے۔
گنبدان قطب شاہی (Qutb Shahi tombs): گنبدان قطب شاہی گولکنڈہ، موجودہ حیدرآباد، دکن، میں واقع قطب شاہی سلطنت کے حکمرانوں کے مقابر ہیں۔ اِن مقابر کو قطب شاہی سلطنت کے طرزِ تعمیر کا شاہکار خیال کیا جاتا ہے۔ حیدرآباد، دکن، میں یہ مقابر قدیمی طرزِ تعمیر اور اسلامی معماری کے امتزاج کا نمونہ ہیں۔ یہ مقابر۱۵۴۳ء سے۱۶۸۷ء تک تعمیر کئے جاتے رہے۔ قطب شاہی سلطنت کے چھ حکمران اورحیات بخشی بیگم (یعنی کل ۷؍ افراد )یہیں مدفون ہیں۔ حیات بخشی بیگم پانچویں سلطان محمد قلی قطب شاہ کی صاحبزادی، چھٹے سلطان محمد قطب شاہ کی اہلیہ اور ساتویں سلطان عبد اللہ قطب شاہ کی والدہ ہیں۔ آٹھویں اور آخری قطب شاہی سلطان ابو الحسن قطب تانا شاہ کی قبر یہاں نہیں ہے، چونکہ ان کی وفات دولت آباد میں قید کی حالت میں ہوئی تھی اور وہ وہیں مدفون ہیں۔
سالار جنگ میوزیم (Salar Jung Museum): سالار جنگ میوزیم ایک آرٹ میوزیم ہے جو حیدرآباد میں دریائے موسیٰ کے جنوبی کنارے پر دارالشفاء میں واقع ہے۔ یہ ہندوستان کے قابل ذکر قومی عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ اصل میں سالار جنگ خاندان کا ایک نجی آرٹ مجموعہ، سالار جنگ سوم کی موت کے بعد قوم کو دیا گیا تھا۔ اس کا افتتاح۱۶؍ دسمبر۱۹۵۱ء کو پنڈت جواہر لال نہرو کے ہاتھوں ہوا تھا۔ اس میں جاپان، چین، برما، نیپال، ہندوستان، ایران، مصر، یورپ اور شمالی امریکہ کے مجسمے، پینٹنگز، نقش و نگار، ٹیکسٹائل، مخطوطات، دھاتی نوادرات، قالین، گھڑیاں اور فرنیچر کا مجموعہ ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔
پرانی حویلی (Purani Haveli): اسے مسرت محل بھی کہا جاتا ہے۔ حیدرآبادمیں واقع یہ حویلی نظام کی سرکاری رہائش گاہ تھی۔ اسے حویلی قدیم کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ اس حویلی کو سکندر جاہ، آصف جاہ سوم کیلئے ان کے والد علی خان بہادر، آصف جاہ دوم نے تعمیر کی تھی۔
پائیگاہ مقبرے (Paigah Tombs): پائیگاہ مقبرے یا مقبرا شمس العمارہ، پائیگاہ خاندان کے مقبرے ہیں ، جو نظاموں کے سخت وفادار تھے، ان کے نیچے اور ان کے ساتھ ریاستی افراد، مخیر حضرات اور جرنیلوں کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے تھے۔ پائیگاہ کے مقبرے حیدرآباد ریاست کے بڑے عجائبات میں سے ہیں جو اپنی تعمیراتی عمدگی کیلئے جانا جاتا ہے۔ پائیگاہ کا مرکز چارمینار حیدرآباد سے۴؍ کلومیٹر جنوب مشرق میں ایک پُرسکون محلے میں واقع ہے، پسال بانڈہ نواح میں ، سنتوش نگر کے نزدیک اویسی اسپتال سے ایک چھوٹی سی گلی میں یہ موجود ہے۔ یہ قبریں چونے اور مارٹر سے بنائی گئی ہیں جن میں سنگ مرمر کی خوبصورت نقش و نگار ہیں۔ یہ مقبرے ۲۰۰؍سال پرانے ہیں جو پائیگاہ رئیسوں کی کئی نسلوں کی آخری آرام گاہوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔