آج کے دور میں کئی عوامل ذہی تناؤ کا شکار کرکے طویل المعیاد بنیادوں پر نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنا دیتے ہیں مگر ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو مصروفیات اور تمام تر مسائل کے باوجود تناؤ کا شکار نہیں ہوتے۔ پڑھئے ایسے ۹؍ عام عادات جو ذہنی تناؤ کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں: تمام تصاویر: آئی این این۔
سانس سے مدد لینا: بیشتر افراد اس بات پرتوجہ نہیں دیتے کہ وہ دن بھر کس طرح سانس لے رہے ہیں، تاہم، اگر کسی پرتناؤ صورتحال کا سامنا ہو تو اکثر لوگ تیزی سے سانس لینے لگتے ہیں، مگر اس موقع پر گہری سانسیں لینا جسم کو پرسکون رکھنے میں مدد دے سکتا ہے جس سے تناؤ اور تشویش کے خلاف موثر ردعمل میں مدد ملتی ہے۔
ہنسنا: حس مزاح اور روزانہ ہنسنے مسکرانے کی عادت ذہنی تناؤ کے خلاف ردعمل کیلئے انتہائی اہم ثابت ہوتی ہے، ہنسی سے انیڈروفین نامی ہارمون کا جسم میں اخراج ہوتا ہے جو دل اور پھیپھڑوں کو متحرک کرتا ہے جبکہ خون کی گردش بہتر کرتا ہے، ان سب سے ذہنی تناؤ کے خلاف موثر ردعمل میں مدد ملتی ہے۔
مناسب نیند: ذہنی تناؤ اور نیند کے درمیان تعلق موجود ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کی کمی کے شکار افراد زیادہ تناؤ، غصے، اداسی اور ذہنی تھکاوٹ کی شکایت کرتے ہیں، اس کے مقابلے میں نیند کا اچھا معمول اگلے دن کی فکریں ذہن سے صاف کردیتا ہے جس سے مصروفیات کا تناؤ ذہن پر طاری نہیں ہوتا۔
کیفین پر کنٹرول: چائے یا کافی اکثر افراد دن بھر پیتے رہتے ہیں مگر اس میں موجود کیفین ذہنی تناؤ کا باعث بن سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق کیفین کا زیادہ استعمال جسم میں ذہنی بے چینی کی علامات میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ کیفین کے نتیجے میں ذہنی بے چینی کے شکار افراد میں اس کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
گھر سے باہر چہل قدمی: ذہنی تناؤ کے نتیجے میں اکثر افرادبستر سے اٹھنے کیلئے بھی تیار نہیں ہوتے، تاہم، جو لوگ کبھی تناؤ کا شکار نہیں ہوتے، وہ اپنا کافی وقت گھر سے باہر گزارتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق صبح یا شام کے وقت گھر سے باہر کچھ دیر کی چہل قدمی بھی ذہنی تناؤ میں کمی لانے میں مدد دے سکتی ہے۔
زندگی میں توازن: دفتری مصروفیات بیشتر افراد میں ذہنی تناؤ کا بنیادی سبب ہوتی ہیں، تو یہ اہم ہے کہ دفتر کی زندگی اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کیا جائے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دفتر سے باہر وہاں کی ذمہ داریوں کو ذہن سے نکال دینا ذہنی تناؤ کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا: لوگوں کے ساتھ اچھا، صحتمند اور تعاون والا تعلق ذہنی صحت کیلئے مفید ثابت ہوتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق لوگوں سے رابطے اور تعلق تناؤ کو کم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جدید تحقیقات سے یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ جن کے دوست نہیں ہوتے یا جو تنہا ہوتے ہیں ان میں ذہنی تناؤ کی شکایت بڑھ جاتی ہے۔
صحت بخش غذا: صحت کیلئے مفید غذائیں ایسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں جو جسم کو ذہنی تناؤ کے خلاف ردعمل میں مدد دیتے ہیں، اس کے مقابلے ناقص غذا کا استعمال ذہن میں دھند بھرنے اور تناؤ بڑھانے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ اپنی غذا میں فائبر اور وٹامن سی کو ضرور شامل کرنا چاہئے۔ یہ تناؤ کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔
ورزش: ورزش صرف جسم کیلئے مفید نہیں، جو لوگ ذہنی طور پر پرسکون رہتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ورزش ذہنی جھنجھلاہٹ کو نکالنے کا اچھا ذریعہ ہی نہیں بلکہ اس سے ذہن کو پرسکون کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ورزش سے دماغ میں اچھا محسوس کرانے والے ہارمونز کے بننے کے عمل میں مدد ملتی ہے۔