• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بچوں کے اِن رویوں کو نظرانداز نہ کریں

Updated: Sep 12, 2023, 10:01 PM IST | testing

بچوں کا رویہ کبھی کبھی غیر مہذب ہوجاتا ہے جو ناقابل ِ برداشت ہوتا ہے اور والدین کے لئے شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ فوراً اپنے بچے کی اصلاح کریں۔ بچوں کو کون سے رویوں پر انہیں ٹوکنا چاہئے۔ تمام تصاویر: آئی این این

X بے ادبی: بچہ بڑوں کی بے ادبی کرے تو اس بات کو بالکل برداشت نہ کریں۔ بچہ اگر کوئی ایسا جملہ کہہ دے جس سے بڑوں کو ٹھیس پہنچے تو فوراً بچے کو ایک طرف لے جائیں اور اسے نرمی سے سمجھائیں البتہ بچوں کو غصے میں مارنا پیٹنا ٹھیک نہیں ہے، اس سے وہ ضدی ہوجاتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ انہیں کوئی مناسب سزا دیں، جیسے کہ تمہیں اپنی پسند کی چیز کھانے کو نہیں ملے گی وغیرہ۔ یاد رہے جو سزا مقرر کی ہے اس پر قائم رہیں۔ جب تک بچے کو اپنی غلطی کا احساس نہ ہو، اپنی ناراضگی برقرار رکھیں۔
1/5

بے ادبی: بچہ بڑوں کی بے ادبی کرے تو اس بات کو بالکل برداشت نہ کریں۔ بچہ اگر کوئی ایسا جملہ کہہ دے جس سے بڑوں کو ٹھیس پہنچے تو فوراً بچے کو ایک طرف لے جائیں اور اسے نرمی سے سمجھائیں البتہ بچوں کو غصے میں مارنا پیٹنا ٹھیک نہیں ہے، اس سے وہ ضدی ہوجاتے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ انہیں کوئی مناسب سزا دیں، جیسے کہ تمہیں اپنی پسند کی چیز کھانے کو نہیں ملے گی وغیرہ۔ یاد رہے جو سزا مقرر کی ہے اس پر قائم رہیں۔ جب تک بچے کو اپنی غلطی کا احساس نہ ہو، اپنی ناراضگی برقرار رکھیں۔

X اپنے سے کمتر کی تذلیل کرنا: بعض دفعہ بچے اپنے سے کمتر لوگوں کی تذلیل کرتے ہیں۔ والدین اس رویے کو نظرانداز نہ کریں۔ انہیں بتائیں کہ ہم سب برابر ہیں، کوئی کسی سے ’کمتر‘ یا ’ابتر‘ نہیں ہے۔ ہر کسی کا احترام کرنا چاہئے۔
2/5

اپنے سے کمتر کی تذلیل کرنا: بعض دفعہ بچے اپنے سے کمتر لوگوں کی تذلیل کرتے ہیں۔ والدین اس رویے کو نظرانداز نہ کریں۔ انہیں بتائیں کہ ہم سب برابر ہیں، کوئی کسی سے ’کمتر‘ یا ’ابتر‘ نہیں ہے۔ ہر کسی کا احترام کرنا چاہئے۔

X ’’ہر چیز پر میرا حق ہے‘‘: والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچوں کو ہر آسائش میسر ہو، لیکن اس وجہ سے ان میں یہ سوچ پروان چڑھنے لگتی ہے کہ ہر چیز پر ان کا حق ہے۔ والدین بچوں کی ہر خواہش پوری کرنے کے بجائے انہیں اچھی باتیں سکھانے کی جانب توجہ دیں۔
3/5

’’ہر چیز پر میرا حق ہے‘‘: والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے بچوں کو ہر آسائش میسر ہو، لیکن اس وجہ سے ان میں یہ سوچ پروان چڑھنے لگتی ہے کہ ہر چیز پر ان کا حق ہے۔ والدین بچوں کی ہر خواہش پوری کرنے کے بجائے انہیں اچھی باتیں سکھانے کی جانب توجہ دیں۔

X دھونس جمانا: بیشتر بچے دوسرے بچوں پر دھونس جماتے ہیں۔ والدین، بچوں کی اس حرکت پر انہیں فوراً ٹوکیں۔ اگر بچہ اپنے بھائی بہنوں یا پڑوس کے بچوں سے بات چیت کے دوران خراب الفاظ کا استعمال کرتا ہے تو اسے سمجھائیں۔ صحیح اور غلط کا فرق بتائیں۔ اسے بتائیں کہ اچھے بچے اس قسم کی حرکتیں نہیں کرتے۔
4/5

دھونس جمانا: بیشتر بچے دوسرے بچوں پر دھونس جماتے ہیں۔ والدین، بچوں کی اس حرکت پر انہیں فوراً ٹوکیں۔ اگر بچہ اپنے بھائی بہنوں یا پڑوس کے بچوں سے بات چیت کے دوران خراب الفاظ کا استعمال کرتا ہے تو اسے سمجھائیں۔ صحیح اور غلط کا فرق بتائیں۔ اسے بتائیں کہ اچھے بچے اس قسم کی حرکتیں نہیں کرتے۔

X جھوٹ بولنا: اگر آپ سوچتے ہیں کہ بچوں کے جھوٹ نقصاندہ ثابت نہیں ہوتے یا وہ بڑے ہو کر سدھر جائیں گے تو آپ غلطی پر ہیں۔ جھوٹ بولنے کی عادت گزرتے وقت کے ساتھ پختہ ہوتی جاتی ہے۔ اگر بچے کو جھوٹ بولتے پکڑیں تو فوراً تنبیہ کریں۔ جھوٹ کے نقصانات بتائیں، یقیناً وہ آپ کی بات سمجھیں گے۔ بچہ اگر جھوٹ بولتا ہے تو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ جھوٹ کیوں بولتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تین اہم وجوہات کی بنا پر بچے کو جھوٹ بولنے کی عادت پڑنا شروع ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ پختہ ہو جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ بچے کو ماں باپ کی توجہ درکار ہوتی ہے۔ جن بچوں کو ماں باپ کی پوری توجہ نہیں ملتی، وہ اسکول اور کالج میں جھوٹ کا سہارا لے سکتے ہیں۔ ایسے بچوں کو والدین بھرپور توجہ دے کر یہ عادت ختم کرا سکتے ہیں۔ دوسری وجہ کسی غلطی کو چھپانا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ جھوٹ بول کر غلطی کی سزا سے بچ سکتے ہیں۔ جھوٹ ہی انہیں مار سے بچا سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ سچ کہنے پر اسے سزا نہیں دے گی تو وہ یقیناً ہمیشہ سچ کہے گا۔
5/5

جھوٹ بولنا: اگر آپ سوچتے ہیں کہ بچوں کے جھوٹ نقصاندہ ثابت نہیں ہوتے یا وہ بڑے ہو کر سدھر جائیں گے تو آپ غلطی پر ہیں۔ جھوٹ بولنے کی عادت گزرتے وقت کے ساتھ پختہ ہوتی جاتی ہے۔ اگر بچے کو جھوٹ بولتے پکڑیں تو فوراً تنبیہ کریں۔ جھوٹ کے نقصانات بتائیں، یقیناً وہ آپ کی بات سمجھیں گے۔ بچہ اگر جھوٹ بولتا ہے تو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ جھوٹ کیوں بولتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تین اہم وجوہات کی بنا پر بچے کو جھوٹ بولنے کی عادت پڑنا شروع ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ پختہ ہو جاتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ بچے کو ماں باپ کی توجہ درکار ہوتی ہے۔ جن بچوں کو ماں باپ کی پوری توجہ نہیں ملتی، وہ اسکول اور کالج میں جھوٹ کا سہارا لے سکتے ہیں۔ ایسے بچوں کو والدین بھرپور توجہ دے کر یہ عادت ختم کرا سکتے ہیں۔ دوسری وجہ کسی غلطی کو چھپانا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ جھوٹ بول کر غلطی کی سزا سے بچ سکتے ہیں۔ جھوٹ ہی انہیں مار سے بچا سکتا ہے۔ لیکن اگر آپ سچ کہنے پر اسے سزا نہیں دے گی تو وہ یقیناً ہمیشہ سچ کہے گا۔

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK