• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بی جےپی کے متعددلیڈروں کیخلاف مظفر نگرمیں فساد بھڑکانے کے الزامات طے

Updated: January 05, 2025, 11:39 AM IST | Muhammad Rizwan Ansari | Mumbai

اترپردیش کے وزیر کپل دیو اگروال، سادھوی پراچی، یتی نرسمہانند اور دیگرمقدمہ میں ماخوذ، کیس کی اگلی سماعت ۳۰؍ جنوری کو ہوگی۔

State Minister Kapil Dev Aggarwal (right) and Sanjeev Balyan (far left) have been made accused. Photo: INN
ریاستی وزیرکپل دیو اگروال (دائیں)اورسنجیو بالیان (بالکل بائیں)ملزم بنائے گئے ہیں۔ تصویر: آئی این این

 ریاستی وزیر کپل دیو اگروال، رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک، سابق مرکزی وزیر سنجیو بالیان، سادھوی پراچی اور سریش رانا سمیت ایک درجن سے زائد بی جے پی لیڈروں کے خلاف مظفرنگر فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ واضح ہوکہ ضلع میں ۲۰۱۳ء میں ہوئی نگلا مندوڑ کی ہندو مہا پنچایت میں عدالت نے بی جے پی کےمتعدد سینئر لیڈروں کے خلاف الزامات طے کیے ہیں۔ 
 سول جج سینئر ڈیویژن دیویندر فوجدار نے سنیچر کو۲۰۱۳ء میں ننگلا مندوڑ میں منعقدہ ہندو مہاپنچایت میں متعددلیڈروں کے خلاف الزامات کی سماعت کی۔ اس معاملہ میں عدالت نے ریاستی وزیر کپل دیو اگروال، مظفر نگر لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک، سابق وزیر سنجیو بالیان، سابق وزیر سریش رانا، سابق چیئرمین شیام پال، سابق ایم ایل اے امیش ملک، سابق رکن اسمبلی کنور بھارتندو سنگھ، سابق ایم پی سوہن ویر سنگھ، سابق چیف آنجہانی وریندر سنگھ، سابق وزیر اشوک کٹاریا، سابق ایم ایل اے اشوک کنسل، بی جے پی کے سابق ضلع صدر یشپال پوار، آچاریہ نرسمہانند یتی مہاراج، سادھوی پراچی وغیرہ کے خلاف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان تمام بی جے پی رہنماؤں کے خلاف فرقہ وارانہ فسادات بھڑکانے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ 
 غور طلب ہےکہ ۳۱؍ اگست ۲۰۱۳ء کو نگلا مندوڑ انٹر کالج کے میدان میں ہوئی۔ ہندو مہا پنچایت کے معاملہ میں اس وقت کے اے ڈی ایم انتظامیہ نے ۲۱؍ ملزموں کے خلاف دفعہ۱۸۸؍ کے تحت شکایت درج کرائی تھی۔ اس مہا پنچایت کو ہی مظفر نگر فسادات کا سبب بتایا جاتا ہے۔ 
  اس کیس کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ایڈوکیٹ شیام ویر سنگھ نے بتایا کہ اس کیس میں ۱۹؍افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔ ان میں سے ایک کا انتقال ہوچکا ہے جبکہ ایک کو کیس سے الگ کردیاگیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت۳۰؍ جنوری کو مقرر کی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK