• Sun, 12 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

جھارکھنڈ: نجی اسکول میں سزا کے طور پر۱۰۰؍ سے زیادہ لڑکیوں کے شرٹ اتروائے گئے

Updated: January 12, 2025, 3:38 PM IST | Inquilab News Network | Ranchi

جھارکھنڈ کے ایک نجی اسکول میں سزا کے طور پر ۱۰۰؍ سے زیادہ لڑکیوں کو شرٹ اتارنےکہا گیا۔اس چونکا دینے والے واقعےکی خبر جوں ہی والدین تک پہنچی ، انہوں نے سخت احتجاج کرتے ہوئے ملزم پرنسپل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

File Photo. Image INN
فائل فوٹو؛ تصویر: آئی این این

جھارکھنڈ کے دھنباد میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا۔ جب ایک نجی اسکول کی پرنسپل پر الزام لگا کہ اس نے دسویں جماعت کی ۱۰۰؍ سے زیادہ لڑکیوں کو شرٹ اتارنے کا حکم دیا۔واقعہ یوں ہے کہ بورڈ کے امتحانات سے قبل جمعرات کو اسکول میں طلبہ کا آخری دن تھا اور طلبہ اسے اپنے دوستوں کے ساتھ یادگار بنانا چاہتے تھے۔دسویں جماعت کی لڑکیوں نے ایک دوسرے کی شرٹس پر نیک خواہشات لکھیں۔ تاہم، یہ عمل اسکول کی پرنسپل کو اچھا نہیں لگا اور اس نے لڑکیوں کو اپنی قمیضیں اتارنے کی ہدایت دی۔ شرٹ اتارنے کے بعد کسی بھی طالب علم کو قمیض پہننے کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں کہا گیا کہ وہ بلیزر میں ہی گھر جائیں ۔ ذرائع کے مطابق طلباء و طالبات رو رو کر سکول انتظامیہ سے منتیں کرتے رہے لیکن کسی نے ان کی فریاد نہیں سنی۔

یہ بھی پڑھئے: اساتذہ نے خراب راستہ درست کرنے کیلئے طلبہ کو کام پر لگا دیا

گھر پہنچنے کے بعد طالبات نے اپنے والدین سےپرنسپل پر ذہنی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئےو سارا واقعہ سنایا۔ اس کے بعد مشتعل والدین نے دھنباد کے ڈپٹی کمشنر مادھوی مشرا کے دفتر کا دورہ کیا اور اسکول کے پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ لڑکیاں محض ’’ یوم قلم ‘‘ منا رہی تھیں، اگر پرنسپل کو اعتراض تھا تو انہیں سرپرتوں کا آگاہ کرنا چاہئے تھا۔ تاہم انہیں بنا شرٹ کے گھر بھیج دیا گیا۔جس سے ان کی عزت نفس سخت مجروح ہوئی ہے۔ اس طرح ان کا گھر پہنچنا انتہائی شرم ناک ہے۔ اگر لڑکیوں نے کوئی غلط قدم اٹھا لیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ وہ پہلے ہی امتحان کے سبب سخت ذہنی دباؤ میں ہیں، اس واقعے کے بعد تو وہ مزید دباؤ کا شکار ہو گئی ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: نندوربار کا ایک ضلع پریشد اسکول جہاں بچے دونوں ہاتھوں سے لکھنا سیکھتے ہیں

بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایم ایل اے ایم ایل اے راگنی سنگھ بھی والدین کے ساتھ ڈی سی کے دفتر پہنچی اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔دی ہندو سے بات کرتے ہوئے، محترمہ مشرا نے کہا کہ ’’والدین اس معاملے میں آج کلکٹریٹ میں مجھ سے ملنے آئے اور ہم نے ایک کمیٹی قائم کی ہے جس میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر، سوشل ویلفیئر آفیسر، سب ڈویژنل مجسٹریٹ اور مقامی پولیس اسٹیشن شامل ہے۔ آج انہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی چھان بین کی ہے لیکن ہم ابھی تک کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں جو بھی نتائج سامنے آئیں گے، ہم اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK