• Thu, 14 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شہروں میں بے روزگاری کی شرح کم ہوئی

Updated: August 19, 2024, 10:28 AM IST | New Delhi

پی ایل ایف ایس کے مطابق خواتین کی بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔ گزشتہ سال کے مقابلے خواتین زیادہ بے روز گار ہوئی ہیں ۔

Employment in the service sector has increased in cities. Photo: INN.
شہروں میں سروس سیکٹر میں ملازمتیں بڑھی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

اس سال اپریل اور جون کے درمیان شہروں میں بے روزگاری کی شرح میں کمی آئی ہے۔ اپریل تا جون۲۰۲۴ء کے دوران شہری بے روزگاری کی شرح کم ہو کر ۶ء۶؍ فیصد ہو گئی، جو گزشتہ ۴؍ سہ ماہی میں ۶ء۷؍ فیصد کی بلند ترین شرح سے کم ہے۔ یہ معلومات حکومت کی سہ ماہی پیریڈک لیبر فورس سروے(پی ایل ایف ایس) کی رپورٹ سے ملی ہے، جسے سنیچر کو جاری کیا گیا۔ 
گزشتہ ہفتے کے کام کی حیثیت کے مطابق، مردوں کیلئے بے روزگاری کی شرح۵ء۸؍ فیصد تھی۔ یہ شرح گزشتہ سہ ماہی میں ۶ء۱؍ فیصد سے کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مردوں میں بے روزگاری میں قدرے کمی آئی ہےلیکن، اسی عرصے کے دوران خواتین کی بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال کے آخر میں جہاں ہر۱۰۰؍ میں سے۸ء۵؍ خواتین بے روزگار تھیں، اب یہ تعداد بڑھ کر۹؍ ہو گئی ہے۔ ملازمت کے متلاشی نوجوانوں (۱۵؍ سے ۲۹؍ سال کی عمر) کی صورتحال میں معمولی بہتری آئی ہے۔ پچھلی سہ ماہی میں ہر۱۰۰؍ میں سے ۱۷؍ نوجوان بے روزگار تھے جو اب کم ہو کر۱۶ء۸؍ پر آ گئے ہیں۔ اگرچہ لڑکوں کی بے روزگاری کم ہوئی ہے لیکن لڑکیوں کی بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔ 
شہر میں ملازمت کی تلاش یا کام کرنے والوں کی تعداد میں بھی معمولی کمی آئی ہے۔ پہلے یہ تعداد ۵۰ء۲؍ فیصد تھی جو اب کم ہو کر ۵۰ء۱؍ فیصد رہ گئی ہے۔ کام کی بات کریں تو مردوں میں زیادہ جوش و خروش دیکھا گیا۔ پہلے کی نسبت اب زیادہ مرد کام یا کام کی تلاش میں ہیں۔ ان کی لیبر فورس کی شرکت کی شرح(ایل ایف پی آر) ۷۴ء۴؍ فیصد سے بڑھ کر ۷۴ء۷؍ فیصد ہوگئی ہے لیکن خواتین کے معاملے میں اس کے برعکس ہوا۔ پہلے سے کہیں کم خواتین اب نوکریوں کی تلاش یا کام کر رہی ہیں۔ اس کا ایل ایف پی آر ۲۵ء۶؍فیصد سے کم ہو کر۲۵ء۲؍ہو گیا ہے۔ 
اگر ہم دیکھیں کہ لوگ جس طرح کے کام کر رہے ہیں، کچھ تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ اب بہت کم لوگ اپنا کام کر رہے ہیں، پہلے ایسے لوگوں کی تعداد ۴۰ء۵؍فیصد تھی جو اب کم ہو کر۴۰؍ فیصد رہ گئی ہے۔ دوسری جانب ملازمت کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھ کر ۱۱؍ فیصد ہو گئی ہے۔ اگر ہم خواتین کی بات کریں تو باقاعدہ کام کرنے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پہلے ایسی خواتین کی تعداد۵۲ء۲؍ فیصد تھی جو اب بڑھ کر ۵۴؍فیصد ہو گئی ہے۔ روزگار کی ان تین اقسام کا تجزیہ کرتے ہوئے ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ کام کرنا بہترین روزگار ہے، اس کے بعد اپنا کام کرنا ہے اور آخر میں یومیہ اجرت کی مزدوری آتی ہے۔ اگر ہم دیکھیں کہ لوگ کس قسم کا کام کرتے ہیں تو زیادہ تر لوگ سروس سیکٹر میں کام کرتے ہیں۔ شہروں میں زیادہ تر ملازمتیں اسی شعبے میں ہیں۔ پچھلی سہ ماہی کے مقابلے اس بار سروس سیکٹر میں کام کرنے والوں کی تعداد میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔ پہلے یہ ۶۲ء۲ ؍فیصد تھا جو اب بڑھ کر ۶۲ء۴؍ فیصد ہو گیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK