Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹرمپ حکومت کے۱۰۰؍ دن ، امریکہ کے یورپی اتحادی ناراض، ورلڈ آرڈر متاثر ہونے کا اندیشہ

Updated: April 29, 2025, 4:54 PM IST | Agency | Washington

ایک رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے ’امریکہ فرسٹ‘ ایجنڈے نے دوستوں کو الگ تھلگ کر دیا ہے اور مخالفین کی حوصلہ افزائی کی ہے، یہ بھی کہا جارہا ہےکہ ٹرمپ پہلے سے زیادہ بنیاد پرست ہوچکے ہیں۔

US President Donald Trump`s policies are sparking global controversy. Photo: INN
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیاں عالمی سطح پر تنازعات کو جنم دے رہی ہیں۔ تصویر: آئی این این

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد ابتدائی ۱۰۰؍ دنوں میں انہوں نے ایک غیر متوقع مہم چلائی ہے جس نے قواعد پر مبنی عالمی نظام کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچایا ہے، جسے واشنگٹن نے ’دوسری جنگ عظیم کی راکھ‘ سے بنانے میں مدد کی تھی۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جو مختلف نیوز پورٹل پر شائع ہوئی ہے، صدر رونالڈ ریگن، جارج ڈبلیو بش اور ٹرمپ کے پہلے دور میں ایران اور وینزویلا کیلئے امریکہ کے خصوصی ایلچی رہنے والے قدامت پسند ایلیٹ ابرامز نے کہا ہے کہ’ ’ٹرمپ ۸؍سال پہلے کے مقابلے میں اب کہیں زیادہ بنیاد پرست ہیں، اس پرمیں حیران ہوں۔ ‘‘
 ٹرمپ کی دوسری میعاد کے ’امریکہ فرسٹ‘ ایجنڈے نے دوستوں کو الگ تھلگ کر دیا ہے اور مخالفین کی حوصلہ افزائی کی ہے، جبکہ یہ سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں کہ وہ مزید کس حد تک جا سکتے ہیں۔ ان کے اقدامات اور اس غیر یقینی صورتحال نے بعض حکومتوں کو اس قدر پریشان کیا ہے کہ وہ ایسے طریقوں سے جواب دے رہی ہیں کہ اب اس تنازع کو ختم کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ریپبلکن صدر کے ناقدین اسے ملک میں ڈیمو کریٹک پارٹی کی پسپائی کے اشارے کے طور پر دیکھ رہے ہیں جس نے بیرون ملک خدشات کو جنم دیا ہے۔ 
 ان میں ججوں پر زبانی حملے، یونیورسٹیوں کے خلاف دباؤ کی مہم اور تارکین وطن کو جلاوطنی کی وسیع تر مہم کے حصے کے طور پر بدنام زمانہ ایل سلواڈور جیل میں منتقل کرنا شامل ہے۔ 
 مشرق وسطیٰ میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن انتظامیہ کے سابق مذاکرات کار ڈینس راس کا کہنا ہے ’ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ عالمی معاملات میں بہت بڑا خلل پڑ رہا ہے، اس وقت کسی کو بھی یقین نہیں ہے کہ کیا ہو رہا ہے یا آگے کیا ہونے والا ہے۔ ‘‘ ٹرمپ کی جانب سے عالمی نظام کو ہلا کر رکھ دینے کا یہ اندازہ واشنگٹن اور دنیا بھر کے دارالحکومتوں میں متعدد موجودہ اور سابق حکومتی عہدیداروں، غیر ملکی سفارتکاروں اور آزاد تجزیہ کاروں کے انٹرویوز سے سامنے آیا ہے۔ کئی کا کہنا ہے کہ اگرچہ پہلے ہی ہونے والے کچھ نقصانات دیرپا ہوسکتے ہیں لیکن اگر ٹرمپ اپنے نقطہ نظر کو نرم کرتے ہیں تو صورتحال پر کنٹرول کرنا ممکن ہوگا، وہ پہلے ہی اپنے ٹیرف کے وقت اور شدت سمیت کچھ معاملات پر پیچھے ہٹ چکے ہیں، لیکن انہیں ٹرمپ کی جانب سے ڈرامائی تبدیلی کے امکانات بہت کم نظر آتے ہیں۔ اس کے بجائے وہ توقع کرتے ہیں کہ بہت سے ممالک امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات میں دیرپا تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گے۔ 
 مثال کے طور پر کچھ یورپی اتحادی امریکی ہتھیاروں پر انحصار کم کرنے کیلئے اپنی دفاعی صنعتوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں، جنوبی کوریا میں اپنے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے بارے میں بحث شدت اختیار کر گئی ہے اور قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا ہے کہ بگڑتے ہوئے تعلقات امریکی شراکت داروں کو کم از کم معاشی طور پر چین کے قریب جانے پر مجبور کرسکتے ہیں ۔ وہائٹ ہاؤس نے اس خیال کو مسترد کر دیا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ وہائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ، یوکرین اور روس دونوں کو جنگ کے خاتمے کیلئے مذاکرات کی میز پر لاکر چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیزی سے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ فریقین کو جنگ کے خاتمے کیلئے مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK