مرکزی حکومت کئی سرکاری گیس اور تیل کمپنیوں میں ڈِس انویسٹمنٹ کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اس سلسلے میں فارین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ سے متعلقہ قوانین آڑے آرہے ہیں۔
EPAPER
Updated: June 21, 2021, 3:10 PM IST | Agency
مرکزی حکومت کئی سرکاری گیس اور تیل کمپنیوں میں ڈِس انویسٹمنٹ کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اس سلسلے میں فارین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ سے متعلقہ قوانین آڑے آرہے ہیں۔
مرکزی حکومت کئی سرکاری گیس اور تیل کمپنیوں میں ڈِس انویسٹمنٹ کا منصوبہ بنارہی ہے۔ اس سلسلے میں فارین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ سے متعلقہ قوانین آڑے آرہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو دور کرنے کے لئے وزارت کامرس اور صنعت نے سرکاری گیس اور ٹتیل کمپنیوں میں صد فیصد ایف ڈی آئی کی منظوری دینے کی تجویز تیار کی ہے۔ اس سلسلے میں وزارت نے ڈرافٹ کیبنٹ نوٹ پر متعلقہ وزارتوں سے مشورے طلب کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر اس تجویز کو مرکزی کابینہ کی منظوری ملتی ہے تو بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹیڈ یعنی بی پی سی ایل کی نجکاری کی راہ ہموار ہوگی۔ سرکار بی پی سی ایل کی نجکاری کرنا چاہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کمپنی میں سے اپنی ۵۲ء۹۸؍فیصد کی حصص داری فروخت کرنا چاہتی ہے۔ ڈرافٹ نوٹ کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم اور نیچرئل گیس سیکٹر کےلئے ایف ڈی آئی پالیسی میں نئی شرط جوڑی جائے گی۔ تجویز کے مطابق جن حکومتی کمپنیوں کے ڈِس انویسٹمنٹ کے لئے حکومت نے تھیوریٹیکل منظوری دے دی ہے، ان میں خودکار راستے سے صد فیصد تک ایف ڈی آئی کی منظوری ہوگی۔ بی پی سی ایل کو خریدنے کے لئے ملک و بیرون ملک کی ۳؍ کمپنیوں نے ایکسپریشن آف انٹریسٹ(ای او آئی ) جمع کی ہے۔ اس میں ویدانتا گروپ اور ۲؍ غیر ملکی کمپنیاں شامل ہیں۔ غیر ملکی کمپنیوں میں اپولو گلوبل مینجمنٹ اور آئی اسکوائرڈ کیپٹل آرم شامل ہیں۔ سبھی وزارتوں کے مشورے ملنے کے بعد وزارت کامرس و صنعت اس تجویز کو مرکزی کابینہ سے منظوری کے لئے پیش کرےگا۔ خیال رہے کہ فی الوقت عام سیکٹر کی پیٹرولیم ریفائننگ کمپنیوں میں آٹومیٹک روٹ سے ۴۹؍ فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت ہے ۔