گزشتہ دن صد فیصد وی وی پیٹ پرچی کی گنتی کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے چند سوالات کئے اور ان کے جوابات سننے کے بعد ایک بار پھر اپنا فیصلہ محفوظ کیا ہے۔
EPAPER
Updated: April 25, 2024, 2:47 PM IST | New Dehli
گزشتہ دن صد فیصد وی وی پیٹ پرچی کی گنتی کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے چند سوالات کئے اور ان کے جوابات سننے کے بعد ایک بار پھر اپنا فیصلہ محفوظ کیا ہے۔
’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی توثیق کیلئے صد فیصدووٹر تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل سلپس کی گنتی کی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی۔ عدالت نے اس معاملہ میں اپنا فیصلہ ۱۸؍اپریل کو محفوظ کر لیا تھا۔ تاہم، اس نے بدھ کو الیکشن کمیشن کوسوالات کے ساتھ دوبارہ طلب کیا۔ انتخابی پینل کا جواب سننے کے بعد، بنچ نے ایک بار پھر کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے کہ پیپر آڈٹ ٹریل ایک مشین ہے جو ووٹر کے ووٹ ڈالنے کے بعد امیدوارکا نام، سیریل نمبر اور پارٹی کے نشان کی کاغذی پرچی پرنٹ کرتی ہے۔ انتخابی دھوکہ دہی سے بچنے کیلئے، یہ ووٹرز کیلئے کاغذ کی پرچی کو سات سیکنڈ کیلئے دکھاتا ہے کہ آیا ان کا ووٹ صحیح طریقے سے ڈالا گیا ہے یا نہیں۔
کاغذ کی پرچی اس کے بعد ایک مقفل ڈبے میں گر جاتی ہے جس تک صرف پولنگ ایجنٹ ہی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ پرچیاں ووٹرز کے حوالے نہیں کی جاتیں۔ جمع شدہ پرچیوں کو الیکٹرانک طور پر ذخیرہ شدہ ووٹنگ ڈیٹا کے آڈٹ کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
بدھ کو، بنچ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل کی حفاظت اور فعال پہلوؤں پر الیکشن کمیشن سے پانچ سوالات پوچھے۔ اس نے پول باڈی سے کہا تھا کہ وہ بدھ کو دوپہر ۲؍بجے تک سوالات کے جوابات جمع کرائیں۔ ڈپٹی الیکشن کمشنر نتیش کمار ویاس نے عدالت کے سوالات کا جواب دیا۔
عدالت نے پہلے پوچھا کہ مائیکرو کنٹرولرز کہاں ہیں ؟ اس کے جواب میں، ویاس نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے تینوں یونٹس، جن میں بیلٹ یونٹس، کنٹرول یونٹس اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل شامل ہیں، کے اپنے مائیکرو پروسیسر تھے۔
بینچ کے استفسار پر کہ کیا مائیکرو کنٹرولرز دوبارہ پروگرام کے قابل تھے، ڈپٹی الیکشن کمشنر نے کہا کہ وہ مینوفیکچرنگ کے وقت ’’ایک بار قابل پروگرام ‘‘تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مائیکرو پروسیسرز کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی جسمانی طور پر رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کے جواب میں، سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نےدرخواست گزاروں کی اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز میں سے ایک کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ کہ مائیکرو پروسیسرز کو دوبارہ پروگرام نہیں کیا جا سکتا ہے، مشکوک ہے۔
بھوشن نے الزام لگایا کہ پروسیسرز کی فلیش میموری کو دوبارہ پروگرام کیا جا سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے نشانات کے ساتھ بدنیتی پر مبنی سافٹ ویئر اپ لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب ووٹ ڈالا جاتا ہے تو سگنل بیلٹ یونٹ سے وی وی پیٹسے کنٹرول یونٹ تک جاتا ہے۔ تاہم، عدالت نے کہا کہ اس الزام کی تصدیق کرنےکیلئے ایک بھی مثال نہیں ہے۔ دتہ نے زبانی طور پر یہ بھی تبصرہ کیا کہ عدالت کسی اور آئینی اتھارٹی (الیکشن کمیشن) کی کنٹرولنگ اتھارٹی نہیں ہو سکتی۔ سمبل لوڈنگ یونٹس کے بارے میں بنچ کے تیسرے سوال پر، ویاس نے کہا کہ الیکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ نے اب تک ۱۹۰۴؍یونٹس اور بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ نے ۳۱۵۴؍یونٹس تیارکئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماہ کے اندر مزید پیداوار کی جا سکتی ہے۔ سمبل لوڈنگ یونٹ ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل پرچی پر کسی مخصوص نشست پر انتخاب لڑنے والے امیدواروں کے نشانات اور نام اپ لوڈ کرتا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل کے ذخیرہ کے بارے میں بھی سوال پوچھا۔ ڈپٹی الیکشن کمشنر نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کے بعد مشینوں کو سیل کر کے ۴۵؍دن کی قانونی مدت کیلئے اسٹرانگ رومز میں محفوظ کر دیاجاتاہے۔ عدالت نے پھر استفسار کیا کہ کیا ووٹر تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل، بیلٹ یونٹس اور کنٹرول یونٹس کو ایک ساتھ ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ اس کے جواب میں، ویاس نے کہا کہ یونٹوں کو الگ الگ ذخیرہ کیاجاتا ہےجب تک کہ انہیں مختلف حلقوں میں نصب نہیں کر دیاجاتا۔ سپریم کورٹ کے ۲۰۱۹ءکے حکم کے بعد، ہر اسمبلی حلقہ میں صرف پانچ فیصد منتخب پولنگ اسٹیشنوں سے ووٹر تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل کی پرچیوں کی تصدیق کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ عدالت ووٹر قابل تصدیق پیپر آڈٹ ٹریل سلپس کی صد فیصد تصدیق کی درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔