• Wed, 12 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شولاپور ڈیویژن میں گنے کی کمی کے سبب شکر کے ۱۲؍ کارخانے بند

Updated: February 12, 2025, 11:15 AM IST | Agency | Solapur

گنے کی کٹائی کے وقت مزدوروں کے نہ ملنے کی وجہ سے فصل کارخانوں تک وقت پر نہیں پہنچ سکی اور کام کاج متاثر ہوا۔

Workers were not available to deliver the sugarcane crop. Photo: INN
گنے کی فصل پہنچانے کیلئے مزدور نہیں مل رہے تھے۔ تصویر: آئی این این

شکر کی پیدا وار کیلئے گنے کی فصل ضروری ہے۔ ہرچند کہ اس سال گنے کی فصل زیادہ ہوئی ہے اور شکر کارخانوں نے گنے کی بڑے پیمانے پر خریداری کی ہے لیکن شولا پور ڈیویژن میں معاملہ برعکس نظر آ رہا ہے۔ یہاں گنے کی قلت کے سبب ۱۶؍ شکر کارخانوں کا کام کاج ٹھپ پڑ گیا ہے۔ ان کے پاس گنے کا اسٹاک ہی نہیں ہے کہ وہ شکر بنانے کا کام کر سکیں۔ یاد رہے کہ اس سال مختلف اضلاع کے انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے یہاں گنے کی بڑے پیمانے پر خریداری کی گئی ہے۔ لیکن حقیقت میں ایسا نظر نہیں آ رہا ہے۔ کم از کم شولاپور ڈیویژن میں تو حالات بالکل برعکس ہیں۔ 
  اطلاع کے مطابق شولاپور ڈیویژن میں شامل شولا پور، احمد نگر اور عثمان آباد، ان اضلاع میں گنے کی فصل اس بار کم ہوئی ہے۔ اس کی وجہ بعض مقامات پر کم بارش تو کئی جگہوں پر بے موسم بارش تھی جس میں کئی بار فصلیں تباہ ہوئیں۔ ۱۵؍ نومبر کے بعد یہاں شوگر کمشنر نے گنے کی خریدوفروخت کی اجازت دی۔ اس دوران کھیتوں سے گنے توڑنا ایک بڑا کام ہے جس کیلئے مزدوروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسمبلی الیکشن اور دیوالی کا تہوار ہونے کے سبب نومبر کے مہینے میں مزدور کھیتوں میں کام کرنے نہیں پہنچے جس کی وجہ سے شکر کارخانوں کو اپنا کام شروع کرنے کیلئے مزید انتظار کرنا پڑا۔ اس کی وجہ سے شکر کی پیداوار متاثر ہوئی۔ 
جن کارخانوں کو فوری طور پر گنے کی فصل دستیاب ہوئی انہوں نے اپنا کام شروع کر دیا لیکن کئی کارخانوں کا کام کاج متاثر ہوا کیونکہ ان کے یہاں گنے لانے لے جانے کیلئے بھی لوگ نہیں تھے۔ حتیٰ کہ ان تینوں اضلاع میں مجموعی طور پر ۱۶؍ کارخانے پوری طرح بند پڑ گئے۔ ان میں شولا پور میں ۱۲؍ کارخانے ہیں جبکہ ایک احمد نگر میں اور ۳؍ عثمان آباد میں ہیں۔ یاد رہے کہ ریاست بھر میں شکر کے ۲۰۰؍ کار خانے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کارخانوں کے بند ہونے کا گنے کی کمی اتنا بڑا سبب نہیں ہے جتنا افرادی قوت کی کمی ہے۔ فی الحال کارخانہ دار اس تگ ودو میں ہیں کہ کسی طرح گنے حاصل کرکے اپنا کام شروع کریں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK