• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سرکاری محکموں میں استعمال ہونے والی۱۳؍ہزار گاڑیوں کو ہٹایا جائیگا

Updated: November 23, 2024, 2:13 PM IST | Agency | Mumbai

مرکزی حکومت کی پالیسی کے تحت ریاستی حکومت نے مختلف محکموںکی۱۵؍سال پرانی گاڑیوں کو تلف کرنے کا فیصلہ کیا۔

An order has been issued to remove old vehicles used in government departments as soon as possible. Photo: INN
سرکاری محکموں میں استعمال ہونے والی پرانی گاڑیوں کو جلد از جلد ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر کی حکومت نے مختلف ریاستی محکموں کے استعمال میں آنے والی ۱۳؍ ہزار گاڑیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پرانی گاڑیوں کو تلف کرنے اور آلودگی کو کم کرنے کی ملک گیر پالیسی کا حصہ ہے جو سرکاری اور نجی دونوں قسم کی گاڑیوں پر نافذ ہوتا ہے۔
جمعرات، ۱۴؍نومبر کو جاری ہونے والی ایک حکومتی قرارداد میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ۱۵؍سال سے زیادہ پرانی یا ناقابل استعمال اور آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کو تلف کیا جانا چاہیے۔ ان گاڑیوں کو ۳۱؍جنوری ۲۰۲۵ءکی آخری تاریخ تک رجسٹرڈ گاڑیوں کی اسکریپنگ سہولیات کے ذریعے ہی تلف کرنے کی اجازت ہوگی۔اس کے مطابق ریاست نے اپنے محکموں، نیم سرکاری اداروں،  مقامی اور شہری اداروں اور عوامی نقل و حمل کے اداروں سے ۱۳؍ہزار گاڑیاں شناخت کی ہیں، جنہیں ۲۵۔۲۰۲۴ءمیں ختم کر دیا جائے گا۔
 ۹؍اگست کومرکزی حکومت نے ریاست کو ان پرانی گاڑیوں کو ختم کرنے کا حکم دیا اور ۱۴؍ نومبر کو جاری کردہ ایک سرکاری حکم میں اس عمل کو اگلے سال یکم جنوری سے پہلے مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔نجی گاڑی مالکان کو بھی ان رہنما خطوط پر عمل کرنا ہوگا۔ ریاستی ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنور کے مطابق وہ افراد جو پرانی گاڑیاں چلانا جاری رکھنا  چاہتے ہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں بشرطیکہ وہ ان ۳؍تقاضوں کو پورا کریں۔(۱) انہیں  آر ٹی او میں ۵۰۰۰؍روپے کی فیس ادا کرکے  اپنی گاڑی کو دوبارہ رجسٹر کرنا ہوگا۔(۲) انہیں گاڑی کی ضروری مرمت کروانا ہوگی اور گرین ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جو گاڑی کی قسم کے مطابق مختلف ہوتا ہے۔(۳) انہیں آٹوموٹیو فٹنس سینٹر سے سالانہ فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا جس کی فیس ۶؍ ہزار سے  ۸؍ ہزار روپے تک ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK