Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

جامعہ نگر تشدد کیس کے۱۵؍ملزمین بری

Updated: March 10, 2025, 9:57 AM IST | Agency | New Delhi

کورٹ نے فرد جرم عائد کرنے کے مرحلہ میں ہی شفاء الرحمٰن اور دیگر کو ڈسچارج کردیا،شرجیل امام اور دیگر ۱۰؍ کے خلاف مقدمہ چلے گا۔

Shifa-ur-Rehman was a pioneer in the anti-CAA movement. Photo: INN
شفاء الرحمٰن سی اے اے مخالف تحریک میں پیش پیش تھے۔ تصویر: آئی این این

۲۰۱۹ءمیں دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں ہونے والے تشدد کے کیس میں ساکیت کی مقامی  عدالت  نے  دہلی پولیس کے ذریعہ ملزم بنائے گئے ۱۵؍ افراد کو فرد جرم عائد کرنے کے مرحلے میں ہی کیس سے ڈسچارج کردیا۔ جنہیں ڈسچارج کیاگیا ہے ان میں شفاء الرحمٰن بھی شامل ہیں جنہیں دہلی پولیس نے دہلی فساد کی ’’وسیع تر سازش کیس‘‘ میں عمرخالد ،شرجیل امام، گلفشاں فاطمہ، خالد سیفی اور دیگر کے ساتھ  یو اے پی اے کے تحت ملزم بنایاہے۔
جامعہ نگر تشدد کیس میں ساکیت کورٹ نے شرجیل امام سمیت۱۱؍ مزلمین کے خلاف الزامات طے کئے ہیں۔انہیں مقدمہ کا سامنا اور اپنی بے گناہی ثابت کرنی پڑےگی۔ مقدمہ سے ڈسچارج ہونے والے خوش نصیب افراد میں محمد عادل، روح الامین، محمد جمال، محمد عمر، محمد ساحل، مدثر فہیم ہاشمی، محمد عمران وغیرہ شامل ہیں۔
  شرجیل امام کے خلاف فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے کہا ہےکہ ’’چکہ جام‘‘ سے سماج کے تمام طبقات کو پریشانی ہوئی  ہے۔  کورٹ نے کہا ہے کہ شرجیل امام  پر صرف  اکسانے  کا نہیں بلکہ تشدد بھڑکانے کی ایک بڑی  سازش کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا بھی الزام ہے۔  شرجیل امام کے وکیل کی  دفاعی دلیلوں کو مسترد کرتے ہوئے ساکیت عدالت نے کہاکہ شرجیل امام کا بیان اشتعال انگیز تھا۔عدالت نے یہ بھی کہاکہ دہلی جیسے گنجان آبادی والے  شہر میں کسی بھی وقت  مریضوں کو اسپتال پہنچانے کی ضرورت ہوتی ہے، ٹریفک جام ممکنہ طور پر ان کی حالت خراب کر سکتا ہے اور اگر انہیں بروقت طبی امداد نہیں ملی تو ان کی موت بھی ہو سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK