Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

شہرومضافات کی۱۵؍ہزار بیکریوں کو مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ کانوٹس

Updated: February 10, 2025, 9:45 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

۶؍ماہ میں بیکریوں کو الیکٹرک، سی این جی یا پی این جی میں تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ بورڈ نے سروے میں پایا کہ شہر میں موجود بیکریاں ۶؍ فیصد آلودگی کا سبب بنتی ہیں۔

Bakeries have been instructed to stop using coal and wood within 6 months. Photo: INN
بیکریوں کو ۶؍ ماہ میں کوئلے اور لکڑی کا استعمال بند کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تصویر: آئی این این

شہر میں بڑھتی فضائی آلودگی کو ختم کرنے کے سلسلہ میں بامبے ہائی کورٹ کے جاری کردہ فرمان کی روشنی میں مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ نے شہرو مضافات میں ا ن بیکریوں کا جائزہ لیا جو کوئلہ اور لکڑی کی مدد سے مصنوعات تیار کرتی ہیں ۔ سروے کے بعدمذکورہ بورڈ نے ۱۵؍ ہزار بیکریوں کو نوٹس دیا ہے اور مالکان کو۶؍ ماہ میں بیکریوں کو الیکٹرک، سی این جی یا پی این جی میں تبدیل کرنے کا حکم دیااور متنبہ کیا کہ اگر ان ہدایات پر عمل نہیں کیا جائے گا تو ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا اور بیکریاں بھی بند کر دی جائیں گی ۔ 
  واضح رہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے شمشان بھومیوں ، بیکریوں کے علاوہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کو بھی فضائی آلودگی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے بیکریوں ، شمشان بھومیوں اور پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کو الیکٹر ک سسٹم میں تبدیل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ 
  گزشتہ ماہ کورٹ میں اس معاملے پر شنوائی کے دوران شہری انتظامیہ کے علاوہ مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ نے بھی ہائی کورٹ کو یقین دلایاتھا کہ وہ آلودگی کا سبب بننے والی بیکریوں کو جولائی تک الیکٹرک یا پی این جی اور سی این جی سسٹم میں تبدیل کروائے گی۔ اس سلسلہ میں مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ کی حدود میں شہری علاقوں میں واقع ۱۵؍ ہزار بیکریوں کو نہ صرف اخبارات میں اشتہارات کے ذریعہ آگاہ کیا گیا ہے بلکہ بیکری مالکان کو نوٹس بھی بھیجا گیا ہے۔ بورڈ کے سروے کے مطابق ۱۵؍ ہزار بیکریوں میں آج بھی لکڑی اور کوئلہ کی مدد سے ایک دن میں تقریباً ۵۰؍ ملین پاؤ تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مصنوعات بھی اس میں شامل ہیں ۔ 
 سروے میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ لکڑی اورکوئلہ کا استعمال کرنے والی بیکریوں سے شہریوں کو کتنے فیصد آلودگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلہ میں کئے گئے آڈٹ میں اس بات کا پتہ چلا ہے کہ شہر اور مضافات میں پائی جانے والی بیکریوں ہی نہیں بلکہ بھٹیوں، ڈھابوں اور ہوٹل کے تندور ۶؍ فیصد آلودگی کا سبب بنتے ہیں۔ پولیوشن کنٹر ول بورڈ کے مطابق اکثر بیکریاں شہری علاقوں میں واقع ہیں ۔ ان بیکریوں میں بھنگاروالوں سے ایسے لکڑیاں خرید کر استعمال کی جاتی ہیں جن میں کیمیکل لگا ہوتا ہے اور ان کی چمنیوں سے جو دھواں نکلتا ہے، وہ آس پاس کے مکینوں کے لئے انتہائی نقصاندہ اور صحت کے لئے مضرہوتا ہے۔ 
 مہاراشٹر پولیوشن کنٹرو ل بوڈر نے اخبارات میں جاری کردہ نوٹس کے ذریعہ یہ ہدایات بھی دی ہیں کہ’’ بیکریاں اگر ’گرین اینرجی ‘میں تبدیل ہونے کی طے شدہ شرائط پر عمل نہیں کریں گی تو ان کالائسنس جو ہر سال رینیو کیا جاتا ہے، منسوخ کر دیا جائے گا اور بیکریوں کو بند کر دیا جائے گا۔ ‘‘
 مذکورہ بورڈ کے ایک افسر کے بقول گزشتہ ماہ وزیر ماحولیات پنکجا منڈے نے بھی تندور، بھٹیوں، ہوٹلوں اور بیکریوں کو الیکٹرک سسٹم میں تبدیل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں ۔ مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ نے بامبے ہائی کورٹ کے جاری کردہ فرمان پر عمل کرتے ہوئے آلودگی کا سبب بننے والی بیکریوں کو نوٹس جاری کردیا ہے ساتھ ہی تندور، بھٹیوں اور شمشانوں کو بھی الیکٹرک سسٹم میں تبدیل کرنے کیلئے ان کے سروے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK