آکسفورڈ اوربرمنگھم یونیورسٹیوں کے محققین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جون میں سو سے زائد افراد کی ٹیم نے کھدائی کے دوران یہ غیر معمولی دریافت کی۔
EPAPER
Updated: January 05, 2025, 1:14 PM IST | Agency | London
آکسفورڈ اوربرمنگھم یونیورسٹیوں کے محققین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جون میں سو سے زائد افراد کی ٹیم نے کھدائی کے دوران یہ غیر معمولی دریافت کی۔
آکسفورڈ شائر میں ملنے والے۱۶۶؍ملین سال پرانے قدموں کے نشان ڈائناسور سے متعلق مزید تحقیق میں زیادہ معاون ثابت ہوں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جنوبی برطانیہ کے آکسفورڈ شائر کے قریب چونے کے پتھروں کی کھدائی کے دوران کھودنے والوں کو کچھ غیر معمولی گڑھے ملے جن پر تحقیق کی گئی تو یہ بات سامنےآئی کہ یہ تو۱۶۶؍ ملین سال پہلے ڈائنا سور کے استعمال میں رہنے والے راستے کے آثار ہیں جو بڑی اچھی حالت میں آج تک محفوظ رہ گئے۔آکسفورڈ اور برمنگھم یونیورسٹیوں کے محققین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال جون میںسو سے زائد افراد کی ٹیم نے کھدائی کے دوران یہ غیر معمولی دریافت کی جس کی بدولت قدیم وقتوں میں اِس جگہ پر موجود جانداروں سے متعلق کی گئی تحقیق کو مزید بہتر بنیاد ملتی ہے۔
دریافت ہونے والے ڈائناسور کے قدموں کے نشان آکسفورڈ کی ڈیوارز فارم میں ملے ہیں جِن کے بارے میں آکسفورڈ اور برمنگھم کے تحقیق کرنے والوں میں یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ نشان ’مڈل جراسک ایرا‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس بارےمیں برمنگھم یونیورسٹی میں مائیکرو پیلن ٹولوجسٹ پروفیسر کِرسٹی ایڈ گر کا کہنا ہے کہ قدموں کے یہ نشان ڈائنا سورز کی زندگی سے متعلق ایک غیر معمولی پیش رفت ہےجس کی مدد سے ان کی نقل و حرکت اور اس وقت پائے جانے والے ماحول سے متعلق کافی نئی باتیں سامنے آئیں گی ۔