• Sun, 16 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شب برأت بم دھماکوں کی ۱۹؍ویں برسی پر ہر سال کی طرح مالیگائوں کے بڑے قبرستان میں احتجاج

Updated: February 14, 2025, 3:05 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon

صنعتی شہر مالیگائوں کے بڑے قبرستان، حمیدیہ مسجد اور مشاورت چوک میں ہوئے بم دھماکوں کی ۱۹؍ویں برسی کی مناسبت سے کُل جماعتی تنظیم کے پرچم تلے ہر سال کی طرح اس سال بھی احتجاج کیا گیا۔

Memorandum is being given to the Government Officer.  Image: Revolution
سرکاری افسر کو میمورنڈم دیا جا رہا ہے۔ تصویر: انقلاب

 صنعتی شہر مالیگائوں کے بڑے قبرستان، حمیدیہ مسجد اور مشاورت چوک میں ہوئے بم دھماکوں کی ۱۹؍ویں برسی کی مناسبت سے کُل جماعتی تنظیم کے پرچم تلے ہر سال کی طرح اس سال بھی احتجاج کیا گیا۔ تنظیم کے اراکین بڑے قبرستان کے احاطے میں جمع ہوئے اوریہیں پر آئے ہوئے سرکاری افسران کے توسط سے ارباب اقتدار واعلیٰ حکام تک اپنے مطالباتی خطوط روانہ کئے گئے۔ 
 تنظیم نے مطالبہ کیا ہےکہ انصاف کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے بم دھماکے کے اصل مجرمین کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس دھماکے میں رائٹ وِنگ کی شدت پسند تنظیموں کے نام بھی آئے تھےاُس جانب تفتیشی خطوط پر کام کیا جائے تو ملک کے دیگر مقامات پر ہوئے بم دھماکوں کے حقائق بھی سامنے آجائیں گے۔ ۱۹؍سال قبل ہوئے بم دھماکوں کے مہلوکین کے وارثین اور زخمیوں کو مناسب معاوضے ملنے کی آس برقرار ہے۔ ریاستی ومرکزی حکومتیں ان مظلومین کی داد رسی کیلئے عملی اقدامات کریں۔ 
 واضح رہے کہ ۸؍ستمبر ۲۰۰۶ء کو دھماکوں کے بعدتمام مکاتب فکر کی نمائندہ تنظیم کُل جماعتی تنظیم قائم ہوئی تھی جس کے بانی اراکین میں مولانا عبدالحمید ازہری،  صوفی غلام رسول قادری، مولانا عبدالباری قاسمی، الحاج محمد حنیف صابراورشفقت انجم (بوہرہ ) انتقال کرگئے ہیں۔ اس تنظیم کے موجودہ اراکین میں مولانا فیروز اعظمی، مولانا شکیل احمد فیضی، حاجی یوسف الیاس، شیخ اکبر اشرفی، حفظ الرحمان ازہری، مولانا سفیان جمالی، مولوی سلیم اشاعتی، عارف عاشق حسین وغیرہ گزشتہ روز ہوئے مظاہرے میں شامل تھے۔ 
 کُل جماعتی تنظیم میں جمعیۃ علماء کی نمائندگی کرنے والے ڈاکٹر اخلاق احمد انصاری نے کہا کہ اُس سانحے کو فراموش نہیں کیاجاسکتا۔ شب برأت آنے والی تھی۔ جمعہ کےروزبڑے قبرستان میں ہزاروں نمازی حمیدیہ مسجد میں نمازقائم کرنے آئے تھے۔ خاصی تعداد اُن زائرین کی تھی جو اپنے اقارب کی قبروں کی زیارت وفاتحہ خوانی کیلئے قبرستان پہنچے تھے۔ جمعہ کی نماز کےبعد ہونے والے بم دھماکے سے پورا شہر ہی نہیں ملک بھر ششدر رہ گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ۳۱؍افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ بقیہ ۸؍دورانِ علاج فوت ہوئے۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد ۳؍سو کے قریب تھی۔ 
 ڈاکٹر اخلاق نے مزید کہا کہ اُس واقعے کومخصوص رنگ میں رنگنے کی کوشش کی گئی لیکن مسلمانانِ مالیگائوں کی دور اندیشی نے جھوٹ کو سچ کا لباس پہننے نہیں دیا۔ اس وقت کے وزیراعظم من موہن سنگھ، وزیرداخلہ پی چدمبرم، وزیر اعلیٰ مہاراشٹر وِلاس رائو دیش مکھ اور وزیر داخلہ آر آر پاٹل تک پہنچ کر انصاف کی فریاد کی گئی۔ حصولِ انصاف کی یہ جنگ آج بھی جاری ہے۔ یاد رہے کہ ان بم دھماکوں کے الزام میں مقامی مسلم نوجوانوں ہی کو گرفتار کیا گیا تھا بعد میں ثابت ہوا کہ وہ سب بے قصور تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK