• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

۲۰۰؍ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں لڑنے سے انکار کیا

Updated: January 15, 2025, 1:56 PM IST | Agency | Tel Aviv

ان کا کہنا ہے کہ خط پر اگرچہ ۲۰۰؍ دستخط ہیں، لیکن اور بھی بہت سے فوجی ہمارے خیالات سے متفق ہیں۔

Yotam Vilk shows a picture of himself on the phone while he was on duty in Gaza. Photo: INN
یوتم ولک فون پر اپنی تصویر دکھا رہے ہیں جب وہ غزہ میں ڈیوٹی پر تھے۔ تصویر: آئی این این

 غزہ میں جاری اسرائیل کے بہیمانہ حملوں اور ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف ۲۰۰؍ اسرائیلی فوجیوں  نے کھلی مخالفت کردی ہے۔ ’وی او اے‘ کی رپورٹ کے مطابق تقریباً۲۰۰؍اسرائیلی فوجیوں نے ایک ایسے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگریاہو حکومت جنگ بندی کو یقینی نہیں بناتی تو وہ لڑائی بند کر دیں گے۔ ۷؍ اسرائیلی فوجیوں نے اپنے انکار کی وجوہات کے متعلق ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں کو بے دریغ مارنے اور ان کے مکانوں کو جلانے کے حق میں نہیں ہیں۔ 
 وی او اے کی رپورٹ کے مطابق لڑائی سے انکار کرنے والے فوجیوں کا کہنا ہے کہ خط پر اگرچہ ۲۰۰؍ دستخط ہیں، لیکن اور بھی بہت سے فوجی ہمارے خیالات سے متفق ہیں۔ فوجی خدمات سے انکار کا خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس پر لڑائی ختم کرنے کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ جنگ بندی پر بات چیت جاری ہے، اور صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ دونوں نے۲۰؍ جنوری سے قبل کسی معاہدے پر پہنچنے پر زور دیا ہے۔ ۲۸؍سالہ فوجی یوتم ولک جو اسرائیلی فوج کے بکتر بند کور میں ایک افسر ہیں، یوتم کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک نہتے فلسطینی نوجوان کے قتل کا منظر ان کے ذہن پر نقش ہو کر رہ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کے زیرقبضہ بفر زون میں داخل ہونے والے کسی بھی غیر مجاز شخص کو گولی مار دینے کا حکم ہے۔ یوتم کا کہنا تھا کہ انہوں نے کم ازکم۱۲؍ افراد کو بفر زون میں گولیاں کھا کر گرتے ہوئے دیکھا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK