۵۱؍ معاملات میں قیمتی زیورات بھی پائے گئے ۔موبائل فون بھی ملے۔ سب سے زیادہ چھتریاں پائی جاتی ہیں۔ گمشدہ چیزیں ڈپو میں جمع کرادی جاتی ہیں۔
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 3:43 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
۵۱؍ معاملات میں قیمتی زیورات بھی پائے گئے ۔موبائل فون بھی ملے۔ سب سے زیادہ چھتریاں پائی جاتی ہیں۔ گمشدہ چیزیں ڈپو میں جمع کرادی جاتی ہیں۔
بیسٹ بسوں کے مسافر ۲۰۲۴ء میں مجموعی طور پر ۹؍ لاکھ روپے نقد اور ۵۱؍ قیمتی زیورات بسوں میں بھول گئےتھے۔ یہ چیزیں بس کنڈکٹروں نے بیسٹ انتظامیہ کے پاس جمع کروادی تھیں جو وڈالا ڈپو میں سنبھال کر رکھی ہوئی ہیں۔ تاہم اب تک ان اشیاء کے مالکان انہیں لینے نہیں آئے ہیں۔
برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ (بیسٹ ) کے ذریعہ ۲۰۲۴ء میں مسافروں کے ذریعہ بسوں میں بھولے گئے سامان کی تفصیلات مہیا کرائی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ جو ۵۱؍ زیورات ملے ہیں، ان میں سونے، چاندی اور ہیروں کے زیورات شامل ہیں۔ بیسٹ کے مطابق جب بسیں ڈپو پہنچ جاتی ہیں تو بس کے ڈرائیور اور کنڈکٹر بسوں کا معائنہ کرتے ہیں جس کے دوران کبھی کبھی سیٹ کے نیچے مختلف اشیاء کے ساتھ نقد رقم اور قیمتی زیور بھی مل جاتے ہیں جنہیں ڈپو میں جمع کروادیا جاتا ہے۔
بیسٹ انتظامیہ کے مطابق تقریباً ۴۵؍ فیصد نقد رقم اور موبائل فون کے مالک انہیں واپس لے جاتے ہیں، باقی بیسٹ کے ’لاکر‘ میں رکھا رہتا ہے۔بیسٹ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ بسوں میں جو بھی سامان ملتا ہے ، اسے قریبی بس ڈپو میں رکھ دیا جاتا ہے لیکن ۳؍ روز کے بعدیہ سامان وڈالا ڈپو کے ’لاسٹ اینڈ فائونڈ‘ ڈپارٹمنٹ میں رکھ دیا جاتا ہے۔ اس افسر کے مطابق کھوئی ہوئی نقد رقم اگر ۳؍ دن میں حاصل کرلی جائے تو اس پر کوئی چارج نہیں لگتا لیکن ۳؍ دن کے بعد اس پر ۱۴؍ فیصد چارج لیا جاتا ہے۔ افسران کے مطابق اگر کسی مسافر کا کوئی سامان بس میں چھوٹ جاتا ہے اور اسے چند گھنٹوں میں یہ بات یاد آجاتی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اس بس کے آخری اسٹاپ کی چوکی میں جاکر اپنا سامان حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ اگر قسمت نے ساتھ دیا اور وہ سامان وہاں جمع کرایا گیا ہوگا تو فوراً مل جائے گا۔
جو موبائل فون زیادہ عرصہ تک مسافر واپس لینے نہیں آتے، بیسٹ انہیں نیلام کردیتا ہے۔
بس میں بھولا یا کھویا ہوا سامان واپس لینے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ اگر اسے وڈالا ڈپو پہنچا دیا گیا ہے تو پیر سے جمعہ کے درمیان وہاں ذاتی طور پر جاکر بس کی ٹکٹ اور کوئی شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ درخواست دینی ہوتی ہے۔ اگر نقد رقم زیادہ ہے یا سامان قیمتی ہے تو درخواست کے ساتھ پولیس کا ’این او سی‘ (نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ) بھی دینا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ’ویریفکیشن‘ اور ’ریسیونگ چارج‘ وصول کرنے کے بعد یہ اشیاء مسافر کو دے دی جاتی ہیں۔
بیسٹ کے مطابق ۲۰۲۳ء میں مختلف بسوں سے ۱۳؍ لاکھ روپے ملے تھے جبکہ ۲۰۲۴ء میں اس میں اضافہ ہوا ہے اور ۱۴؍ لاکھ روپے پائے گئے ہیں۔
ان سب اشیاء کے مقابلے کھوئے ہوئے موبائل فون ملنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں، پورے سال میں کُل ۶۳۱؍ موبائل فون ملے جبکہ لوگ سب زیادہ جو چیز بسوں میں بھول کر جاتے ہیں ،وہ چھتریاں ہیں اور ان کی تعداد ۲؍ہزار ۴۷۳؍ بتائی گئی ہے۔
فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق ۲۰۲۰ء میں کورونابحران کے بعد دسمبر ۲۰۲۴ء تک بیسٹ کی لال اے سی اور بغیر اے سی کی بسوں میں اب تک کُل ۵۰؍ لاکھ روپے نقد مل چکے ہیں۔ اسی وقفہ کے دوران ۵؍ موسم باراں میں تقریباً ۱۰؍ ہزار چھتریاں بسوں میں پائی گئی ہیں۔اگرچہ سماجی رضاکاروں کا مطالبہ ہے کہ بیسٹ کو بسوں میں ملنے والی اشیاء کے تعلق سے سوشل میڈیا پر تشہیر کرنی چاہئے تاکہ لوگ اپنا کھویا ہوا سامان آکر لے جائیں۔ تاہم بیسٹ انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بس سے اترنے سے قبل اپنا سازو سامان دیکھ لیا کریں کہ وہ کچھ بھول تو نہیں رہے۔