• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دو ہزار چوبیس بی جےپی سے چھٹکارا پانے کا آخری موقع ہوگا

Updated: April 27, 2023, 10:12 AM IST | new Delhi

ستیہ پال ملک کا انتباہ، کسانوں کو مودی سرکار کے خلاف متحد ہوجانے کی تلقین کی، کہا کہ اگر ابھی نہ سنبھلے تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی

Satya Pal Malik is getting support from khap panchayats and farmers` organizations, which is increasing the concern of the Modi government.
ستیہ پال ملک کو کھاپ پنچایتوں اور کسان تنظیموں کی حمایت مل رہی ہے جس سے مودی سرکار کی پریشانی بڑھ رہی ہے۔

 پلوامہ  میں سی آر پی ایف کے ۴۰؍جوانوںکی موت کو مودی سرکار کی غلطی کا نتیجہ قراردینے کی وجہ سے سرخیوں میں  آنے والے جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک   منگل کو راجستھان کے سیکر میں کسانوں کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے  انہیں متحد ہوجانے کی تلقین کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ ’’۲۰۲۴ء کا پارلیمانی الیکشن بی  جے پی سے چھٹکارا کا آخری موقع ہوگا۔‘‘ انہوں نے متنبہ کیا کہ ملک ’’بہت ہی خطرناک لوگ ‘‘ چلارہے ہیں اوران کی قیادت ’’بہت ہی غلط آدمی ‘‘ کررہاہے۔ 
’کسانوں کو برباد کرنے کا نقشہ پاس ہوا ہے‘
 ۱۹۳۵ء میں راجستھان کے ضلع سیکر کے اجیت پورہ میں انگریزوں کے ہاتھوں کسانوں  کے  قتل کی ۸۸؍ ویں  برسی کے موقع پر منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ستیہ پال ملک نے کہا کہ ’’اس وقت ملک اور بطور خاص کسان بہت ہی مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔اگر دہلی میں بیٹھے ہوئے  لوگوں کا بس چلا تو وہ سب سے پہلے تو کھیتی کو ختم کریں گے تاکہ آپ مزدوری کیلئے شہروں کا رخ کریں  اور اس کے بعد فوج کو ختم کردیںگے۔‘‘ ستیہ پال ملک نے کہا کہ ’’ ایک طرح سے کسانوں کو برباد کرنے کا نقشہ پاس ہوا ہے۔ جو لوگ لڑکیں گے وہی بچیں گے۔ ‘‘
کسانوں کو اتحاد کی نصیحت
 کسانوں کو ’’لڑنے کی عادت ڈالنے اور لڑنے کافیصلہ کرنے‘‘ کی نصیحت کرتے ہوئے سابق گورنر نے کہا کہ  دھرنا ختم ہوا ہے،آندولن ختم نہیں ہوا کیوں کہ ہماری مانگیں جو ں کی توں ہیں۔ انہوں نے ایم ایس پی  پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’کسان ہر روز غریب ہورہاہے، اس کی قوت خرید ختم ہورہی ہے۔ ‘‘ سرکار پر کسانوں  کے مفادات کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کرتے  ہوئے ستیہ پال ملک نے  بچپن میں سنے گئے  شعر :
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ 
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو 
  کو دہراتے ہوئے سماجوادی نظریات کے حامل لیڈر نے کہا کہ ’’یہ سرکار بھی اسی طرح  کسانوں  کا قتل کررہی ہے، انہیں پتہ بھی نہیں چلتا کہ  ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ دھرنا دینا اور مطالب کرنا چھوڑو بلکہ ایسے حالات پیدا کرو کہ لوگ آپ سے مانگیں۔ ‘‘
  دہلی میں سرکار بدل دینے کیلئے للکارا
 سینئر لیڈر  نے کہا کہ ’’یہ تب ہوگا جب آپ دہلی میں سرکار کو بدل دیں گے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اگر اس مرتبہ آپ نے  اتحاد کا مظاہرہ کیا، ذات  برادری سے اوپر اٹھ کر متحد  رہے تو ان (مرکز میں برسراقتدار لوگوں) کو کوئی بچا نہیں  سکتا۔ میں نے تمام پارٹیوں  کے لوگوں سے بات کی ہے،سب ایک امیدوار کے مقابلہ ایک امیدوار  کے فارمولے سے متفق ہیں۔‘‘
’اگر یہ بچ گئے تو ہم نہیں بچیں گے‘
 ستیہ پال ملک نے متنبہ کیا کہ ’’اگر ایسا ہوگیا تو یہ دہلی میں بچیں گے نہیں اور اگر یہ بچ گئے تو پھر سمجھ لو کہ ہم لوگ نہیں بچیں گے، یہ (۲۰۲۴ء کا پارلیمانی الیکشن) آخری موقع ہےکہ اہم  اپنے پیشے کو ،اپنی زمینوں کو اور اپنے بچوں کو بچائیں۔‘‘ یاد رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کے دوران گورنر کے عہدہ پر فائز رہتے ہوئے بھی ستیہ پال ملک نے مودی سرکار کے خلاف   بلا جھجھک آواز بلند کی تھی اور کسانوں کی کھل کر حمایت کی تھی۔
مودی کو خاموشی توڑنے کا چیلنج
 پلوامہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ آپ اس سے ہی اندازہ لگا سکتےہیں کہ کتنے خطرناک لوگ ملک کو چلارہے ہیں۔ انہیں   اپنے  سپاہیوں کی فکر  ہے نہ ملک سے ہمدردی ۔ ستیہ پال ملک نے کہا کہ ’’بہت ہوگیا، اب سنبھل جاؤ،اگر اب بھی نہیں سنبھلے  تو آنے والی نسلیں یاد کریں گی کہ کبھی ہم  نے غلطی کی تھی اور ایسی حکومت کو بنے رہنے دیاتھا جس نےسب کچھ برباد کردیا۔ ‘‘ بعد میں  میڈیا   سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعظم  مودی  پلوامہ اور اڈانی دونوں  معاملوں پر اپنی خاموشی توڑیں۔ 
امیت شاہ کے اعتراض کا جواب 
  اپنی تقریر کے دوران پلوامہ حملے میں  ۴۰؍ جوانوں کی موت کو مودی سرکار کی غلطی کا نتیجہ قرار  دیتے ہوئے ستیہ پال ملک نے وہ تمام باتیں  دہرائیں  جو وہ شروع سے کہتے چلے آرہے ہیں۔ امیت شاہ کے اس الزام پر کہ گورنر کے عہد ہ پر رہتے ہوئے انہوں نے یہ باتیں کیوں نہیں کہیں، سابق گورنر نے کہا کہ ’’یہ کہنا غلط ہے کہ میں  اقتدار  سے باہر ہونے کے بعد یہ معاملہ اٹھا رہا ہوں۔‘‘ انہوں   یاد دلایا کہ وہ اسی وقت کئی میڈیا نمائندوں  سے یہ بات کہہ چکے تھے مگر بعد میں وزیراعظم نے انہیں خاموشی اختیار کرنے کیلئے کہاتھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK