اقوام متحدہ کے پنا ہ گزینوں سے متعلق ادارہ کے مطابق اس عر ب ملک میں گزشتہ ۱۰؍سال سے جاری بحران کے سبب ۱۰؍ لاکھ بچے اسکول چھوڑچکے ہیںْ
EPAPER
Updated: November 22, 2024, 1:56 PM IST | Agency | Washington
اقوام متحدہ کے پنا ہ گزینوں سے متعلق ادارہ کے مطابق اس عر ب ملک میں گزشتہ ۱۰؍سال سے جاری بحران کے سبب ۱۰؍ لاکھ بچے اسکول چھوڑچکے ہیںْ
اقوام متحدہ سے منسلک بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین نےکہا ہے کہ یمن میں گزشتہ ۱۰؍ سال سے جاری تنازع کی وجہ سے ۲۴؍لاکھ بچے اسکول چھوڑ چکے ہیں۔ انہوں نے عالمی یوم اطفال کے موقع پر اپنی رپورٹ میں جو کہ ہر سال ۲۰؍نومبر کو منایا جاتا ہے، مزید کہا کہ یمن میں بڑھتے ہوئے تنازع کی وجہ سے ۲۴؍ لاکھ سے زائد بچے متاثر ہوئے ہیں جن میں تقریباً ایک ملین(تقریباً۱۰؍ لاکھ) بچے اسکول چھوڑ چکے ہیں ۔ تنظیم نے کہا کہ اقوام متحدہ کا تخمینہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تنازع کے آغاز سے لے کر اب تک دو ہزار سے زیادہ اسکولوں کو نقصان پہنچا یا دوبارہ تباہ کیا گیا ہے۔ جس سے اسکول جانے کی عمر کے ۸۰؍لاکھ بچوں کو تعلیمی نظام چھوڑنے کا خطرہ لاحق ہے، جن میں ۱۰؍لاکھ سے زیادہ بے گھر بچے بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی نقل مکانی نے تنازعات سے متاثرہ کمزور طبقات میں تعلیم کے حق کی حمایت کرنے کے اپنے عزم کی توثیق کی۔
اس نے مآرب میں ۲۴؍ اسکولوں کیلئے ۳۲؍کلاس روم اور عارضی تعلیمی جگہوں کی بحالی اور تعمیر کی ہے، جس سے ۲۸؍ہزار سے زائد طلبہ مستفید ہوئے۔ اسی تناظر میں اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور نے تصدیق کی ہے کہ یمن میں رواں سال کے دوران تقریباً ۱۰؍ ملین بچے انسانی امدادکے محتاج ہیں اور انہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر ’اوچا‘ نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ یمن میں ۹ء۸؍ملین بچوں کو رواں سال ۲۰۲۴ء کے دوران کسی نہ کسی شکل میں انسانی امداد اور فوری تحفظ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یمنی بچے وہ گروہ ہیں جو ملک میں تقریباً ۱۰؍سال سے جاری تنازع سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، کیونکہ انہیں بے گھر ہونے، تعلیم کی کمی، بیماریوں اور غذائی قلت جیسے بحران کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر نے اشارہ کیا کہ عالمی یوم اطفال بچوں کی ضروریات کیلئے ردعمل کو تیز کرنے کی ضرورت کی یاد دہانی ہے۔