• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

۳؍ اسرائیلی یرغمال اور۳۶۹؍ فلسطینی رہا، اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ

Updated: February 16, 2025, 11:47 AM IST | Gaza

ان۳۶؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ ان۳۳۳؍ مظلوم فلسطینیوں نے رہائی پائی ہے جنہیں ۷؍ اکتوبر کے بعد غزہ پٹی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

This is how a Palestinian citizen released from Israeli custody was welcomed in Ramallah. Photo: PTI.
راملہ میں اسرائیل کی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی شہری کا کچھ اس طرح استقبال کیا گیا۔ تصویر: پی ٹی آئی۔

فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت مزید۳؍ اسرائیلی یرغمالو ں کو رہا کردیا۔ اسرائیلی یرغمالوں کو خان یونس میں منعقد کی گئی ایک تقریب میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔ ا س دوران ریڈ کراس کی اہلکار نے اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی کے دستاویزات پر دستخط کئے۔ دوسری طرف جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل سے ۳۶۹؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ اہم بات یہ ہےکہ قیدیوں کے۶؍ تبادلوں میں یہ اب تک کا سب سے بڑا تبادلہ ہے۔ اس کے تحت ان۳۶؍ فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ ان ۳۳۳؍ مظلوم فلسطینیوں نے رہائی پائی ہے جنہیں ۷؍ اکتوبر کے بعد غزہ پٹی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے اےپی کے مطابق سنیچر کو۳۰۰؍سو سے زائد فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں ۳؍ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا گیا جن میں ۴۶؍ سالہ آئر ہارن، ۳۶؍ سالہ ساگوی ڈیکل اور۲۹؍ سالہ الیگزینڈر شامل ہیں۔ اس سے پہلے رہا ہونے والے یرغمالوں کو میڈیا کے کیمروں کے سامنے فلسطینی اور حماس کے جھنڈوں سے سجےا سٹیج پر لایا گیا تھا۔ اس مرتبہ بھی حماس کے جنگجو یرغمالوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے سے پہلے اسٹیج پر لے کر آئے تھے۔ 
دوسری جانب اسرائیل کی قید سے آزاد ہونے والے فلسطینیوں کی حالت غیر تھی۔ الجزیرہ کے مطابق مغربی کنارے میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں سے نصف کو ا سپتال لے جایا گیا۔ اسرائیل کی قید سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کی حالت بہت خراب تھی۔ انہوں نے غذائی قلت کاذکرکیا۔ اسرائیلی قید میں بھوکے رہنے کے بارے میں  بتایا۔ اسرائیل کے سابق قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن جبیر کے حکم کے مطابق انہیں ہر ۱۰؍ دن بعد ایک منٹ کیلئے نہانے کی اجازت تھی۔ انہوں نے اپنی رہائی کے آخری گھنٹوں میں بھی مار پیٹ اور بدسلوکی کے بارے میں بتایا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ میڈیا سے بات چیت نہ کریں۔ اپنی رہائی کا کسی بھی طرح سے جشن نہ منائیں۔ ان کےمطابق اگر وہ کوئی سرگرمی دوبارہ شروع کرتے ہیں تو بھی انہیں قتل کی دھمکی دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنیچر کو راملہ میں جن قیدیوں کو رہا کیا گیا، ان میں سے بہت سے قیدیوں نے میڈیا سے بات نہ کرنے پر معذرت کی۔ انہوں نے اسرائیلی کی نگرانی کے بارے میں کھل کر بتایا۔ بولنے کی اجازت نہ دینے کے بارے میں بھی بتایا۔ 
یادرہےکہ تقریباً ۴؍ ہفتے قبل(۱۹؍ جنوری کو) طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ حالیہ کشیدگی کے سبب خطرے میں پڑتا نظر آ رہا تھا اور لڑائی دوبارہ شروع ہونے کا امکان پیدا ہو گیا تھا۔ صدر ٹرمپ کے فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرنے اور غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بیان کے بعد سے جنگ بندی معاہدے کے مستقبل سے متعلق خدشات کا اظہار کیا گیا تھا لیکن حماس نے جمعرات کو یقین دلایا تھا کہ مصری اور قطری حکام سے بات چیت کے بعد یرغمالوں کی رہائی کے سلسلے کو آگے بڑھایا جائے گا۔ حماس نے کہا تھا کہ ثالثوں نےتمام رکاوٹوں کو دور کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اسرائیل، غزہ میں مزید خیموں، طبی سامان اور دیگر ضروری اشیاء کے داخلے کی اجازت دے گا۔ 
قبل ازیں  امدادی و ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این او پی ایس) کے سربراہ جورگ موریرا ڈا سلوا نے کہا کہ غزہ میں ۱۵؍ ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں بہت بڑی تباہی ہوئی ہے جہاں وقت ضائع کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے اور تمام یرغمالوں کو بلاتاخیر رہا کیا جانا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK