۳؍ امدادی کارکن شامل، خان یونس میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایاگیا، پورے خطے میں بھکمری کا دور دورہ، جنگ بندی کی کوشش تیز، حماس کا وفد قاہرہ پہنچا۔
EPAPER
Updated: December 01, 2024, 12:12 PM IST | Agency | Geneva
۳؍ امدادی کارکن شامل، خان یونس میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایاگیا، پورے خطے میں بھکمری کا دور دورہ، جنگ بندی کی کوشش تیز، حماس کا وفد قاہرہ پہنچا۔
غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں سنیچر کو ۳۳؍ افراد شہید ہوگئے۔ ان میں ’’ورلڈ سینٹرل کچن‘‘ نامی ادارہ سے وابستہ ۳؍ امدادی کارکن بھی شامل ہیں جن کی گاڑی کو خان یونس میں فضائی حملے کا نشانہ بنایاگیا۔ امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے کا جواز پیش کرتے ہوئے اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے ایک ۷؍ اکتوبر کے حملے میں شامل تھا۔ اس بیچ پورے خطے میں بھکمری کا دور دورہ ہے۔ اس بیچ جنگ بندی کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں جس کے تحت حماس کا ایک وفد بات چیت کیلئے سنیچر کوقاہرہ پہنچ گیا۔ یہ وفد جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلہ پر گفتگو کرےگا۔
فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی (اونروا) کے چیف کمشنر فلپ لازارینی نےبتایا ہے کہ غزہ کے شمال میں جاری فوجی آپریشن کے نتیجے میں گزشتہ ۷؍ہفتوں کے دوران ۱ء۳؍ لاکھ فلسطینی نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ انسانی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار دفتر کے مطابق غزہ کے شمال میں جس میں غزہ شہر بھی شامل ہے، گھریلو گیس کی شدید قلت نے فلسطینی گھرانوں کو ایندھن کے حصول کیلئے کچرا جلانے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے سانس کے مختلف امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ادھر عالمی خوراک پروگرام کا کہنا ہے کہ بھوک کے بحران کے ابتر ہونے کے ساتھ بنیادی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں جنگ سے پہلے کے مقابلہ میں ایک ہزار گنا تک اضافہ ہو چکا ہے۔ کچھ عرصہ قبل غزہ کے وسط میں روٹی کے سات تندوروں نے کام شروع کر دیا تھا تاہم آٹے اور ایندھن کی کمی کے سبب یہ تندور وقفے وقفے سے کھلتے اور بند ہوتے رہتے ہیں۔ اکثر سوکھی روٹی وہ واحد چیز ہوتی ہے جسے غزہ کے فلسطینی گھرانے بھوک کم کرنے کے لیے حاصل کر پاتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے جمعہ کے روز بتایا کہ غزہ بھوک کے سائے میں انارکی کا شکار ہو چکا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کےہائی کمشنر برائے انسانی حقوق آفس کے ڈائریکٹر اجیت سنگھے نے شہر کی صورت حال کو ’ہولناک‘ قرار دیا جہاں ہزاروں بے گھر افراد تباہ شدہ عمارتوں یا عارضی خیموں میں غیر انسانی حالات میں رہ رہے ہیں۔