• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۴؍ این بی ایف سیز کوقرض دینے سے روک دیا گیا

Updated: October 18, 2024, 12:55 PM IST | Agency | New Delhi

آر بی آئی کی کارروائی، آشیرواد مائیکرو فائنانس لمیٹڈ، آروہن فائنانشل سروسیز لمیٹڈ، ڈی ایم آئی فائنانس پرائیویٹ لمیٹڈ اور نوی فنسرو لمیٹڈ کے خلاف معمول سے زیادہ سود وصول کرنے کی وجہ سے کارروائی کی گئی، یہ ادارےآر بی آئی کے دیگر ضوابط کی بھی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

RBI is monitoring the actions of Non-Banking Financial Institutions (NBFCs) these days. Photo: INN
آر بی آئی ان دنوں غیر بینکنگ مالیاتی اداروں(این بی ایف سیز ) کے اقدامات پر نظر رکھ رہا ہے۔ تصویر : آئی این این

ریزرو بینک آف انڈیا یعنی آر بی آئی نے ۴؍ غیربینکنگ مالیاتی کمپنیوں (این بی ایف سیز)کو قرض کی منظوری اور تقسیم کرنے سے روک دیا ہے۔ آر بی آئی نے آشیرواد مائیکرو فائنانس لمیٹڈ، آروہن فائنانشل سروسیز لمیٹڈ، ڈی ایم آئی فائنانس پرائیویٹ لمیٹڈ اور نوی فنسرو لمیٹڈ کے خلاف معمول سے زیادہ سود وصول کرنے کی وجہ سے کارروائی کی ہے۔ معلومات دیتے ہوئے، آر بی آئی نے کہا کہ اس کا فیصلہ۲۱؍ اکتوبر کو کاروباری دن کے اختتام سے نافذ ہوگا۔ تاہم، یہ پابندیاں ان کمپنیوں کو اپنے موجودہ صارفین کو خدمات فراہم کرنے، رہنما خطوط کے مطابق وصولی اور بحالی کے عمل سے نہیں روکتی ہیں۔ 
کارروائی کا سبب کیا ہے؟
 ان کمپنیوں کے ویٹج ایوریج لینڈنگ ریٹ(ڈبلیو اےایل آر) اور فنڈز کی لاگت پر سود کی ادائیگی زیادہ تھی جو آر بی آئی کے قوانین کے مطابق درست نہیں ہے۔ اسی وجہ سے آر بی آئی نے ان کے کاروبار پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ نان بینکنگ فائنانس کمپنیاں بھی کئی دیگر قواعد کی خلاف ورزی کرتی ہوئی پائی گئی ہیں۔ آر بی آئی کے ذرائع نے کہا کہ پچھلے کچھ مہینوں میں، مختلف قرض دہندہ اداروں کو چھوٹے مالیت کے قرضوں میں شفافیت برقرار رکھنے کو کہا گیا تھا۔ اس کے بعد بھی یہ کمپنیاں غیر منصفانہ اور غلط طریقے اپنائے ہوئے ہیں ۔ اس سے قبل ۹؍اکتوبر۲۰۲۴ء کو آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم کچھ این بی ایف سی کے کام کاج پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کارروائی کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ 
 اصلاحات کے بعد پابندیاں ہٹا دی جائیں گی
 آر بی آئی نے کہا کہ ان پابندیوں کا جائزہ کمپنیوں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد لیا جائے گا کہ انہوں نے قواعد کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اصلاحات کی ہیں۔ بالخصوص، ان اقدامات میں ان کی قیمتوں کا تعین کرنے کی پالیسی، رسک مینجمنٹ کا عمل، کسٹمر سروس اور مسئلہ حل کرنے کے طریقے شامل ہوں گے۔ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ آر بی آئی کے قوانین کی صحیح طریقے سے پیروی کی جا رہی ہے۔ 
 واضح رہےکہ کچھ مہینے قبل آر بی آئی نے غیر بینکنگ مالیاتی کمپنیوں (این بی ایف سی) کیلئے ڈپازٹ نکالنے سے متعلق نئے قوانین کا اعلان کیا تھا۔ ان قوانین کے تحت یکم جنوری۲۰۲۵ء این بی ایف سیزکو پہلے تین مہینوں کے اندر ڈپازٹرز کو پوری ڈپازٹ رقم واپس کرنی ہوگی اگر انہوں نے کسی ایمرجنسی کی وجہ سے رقم نکالنے کی درخواست کی ہو۔ تاہم، اس طرح کی قبل از وقت واپسی پر کوئی سود قابل ادائیگی نہیں ہوگا۔ 
 آر بی آئی کے رہنما خطوط انشورنس ریگولیٹری اینڈ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی آف انڈیا (آئی آر ڈی اے آئی) کے ذریعے قائم کردہ ’سنگین بیماری‘ کی تعریف پر عمل کریں گے۔ ان نئے قوانین کے تحت، اگر کسی ڈپازٹر کو کوئی سنگین بیماری لاحق ہو، تو وہ بغیر سود کے اپنی جمع شدہ رقم کا۱۰۰؍ فیصد نکال سکتا ہے، بشرطیکہ یہ درخواست ڈپازٹ کی منظوری کے تین ماہ کے اندر کی جائے۔ مرکزی بینک نے یہ بھی واضح کیا کہ ہنگامی حالات میں طبی بحران یا قدرتی آفات یا حکومت کی طرف سے اعلان کردہ دیگر آفات کے نتیجے میں ہونے والے اخراجات شامل ہیں۔ 
 ذرائع کے مطابق تین ماہ کی مدت کے اندر غیر ہنگامی وقت سے پہلے نکالنے کیلئےاین بی ایف سیزکو ڈپازٹ کی رقم کا۵۰؍فیصد تک واپس کرنے کی اجازت ہے، لیکن سود کی ادائیگی کے بغیر۵؍ لاکھ روپے سے زیادہ نہیں۔ واضح رہےکہ آر بی آئی ان دنوں این بی ایف سیز پر خصوصی نظر رکھ رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK