اغوا کردہ چینی شہریوں کے ذریعے ملی معلومات اور سیکوریٹی کیمروں سے ملی تصاویر کی مدد سے ۴؍ پولیس افسران کو گرفتار کیاگیا۔ اس واردات سے عوام میں پولیس کے تئیں اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے اور پولیس کی اقدار مجروح ہوئی ہیں۔
EPAPER
Updated: June 05, 2024, 5:49 PM IST | Manila
اغوا کردہ چینی شہریوں کے ذریعے ملی معلومات اور سیکوریٹی کیمروں سے ملی تصاویر کی مدد سے ۴؍ پولیس افسران کو گرفتار کیاگیا۔ اس واردات سے عوام میں پولیس کے تئیں اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے اور پولیس کی اقدار مجروح ہوئی ہیں۔
جنوبی ایشیائی ملک فلپائن میں ۴؍ سیاحوں کو اغوا کرنے اور تاوان طلب کرنے کے الزام میں چار پولیس افسران کو گرفتارکیا گیا ہے۔فلپائنی اہلکاروں نے اخباری نمائندوںکو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سنیچر کو ان میں سے دو پولیس افسران نےموٹر سائیکل پر سوار ہوکر ایک لگژری کار کا پیچھا کیاجس میں موجود ۳؍ چینی اور ایک ملیشیائی شہری سوار تھے۔ ملزمین نے کار کو رکوایا اور پولیس افسران کے ساتھ شہری لباس میں موجود مسلح ساتھیوں نے سیاحوں کو ہتھکڑیاں پہنائیں اور انہیں وین میں لے جایاگیا۔دو چینی شہری ان کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے جس کے بعد انہوں نے حکومتی اہلکاروں کو مطلع کیا ۔
فلپائن کی وزارت داخلہ کے سیکریٹری بینہور ابالوس نےپریس کانفرنس میں بتایا کہ مجرمین نے دیگر اغوا کنندگان کومارا پیٹا اوراسی رات ڈھائی ملین پیسو (۴۳؍ ہزار ۱۰۰؍ امریکی ڈالر)کے بدلے میںانہیں آزادکیا گیا ۔اغوا کردہ چینی شہریوں کے ذریعے ملی معلومات اور سیکوریٹی کیمروں سے ملی تصاویر کی مدد سے پولیس نے اغوا کاروں کی تلاش شروع کی اور ایک پولیس میجر سمیت ۴؍ پولیس افسران کو گرفتار کیا گیا ہے جو اغوا کی واردات میں ملوث تھے۔ پریس کانفرنس میں ان ۴؍مجرم افسران کوہتھکڑی لگائے اور نارنجی رنگ کے شرٹ (جیل میں قیدیوں کا لباس) میںپیش کیا گیا ۔
ابالوس نے اغوا کے جرم میں پولیس افسران کی ملوث ہونے پر حیرت اور افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اس واردات سے عوام میں پولیس کے تئیں اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے اور پولیس کی اقدار مجروح ہوئی ہیں۔پولیس نے مزید بتایا کہ وہ دیگر ۱۰؍ افراد کی تلاش کررہے ہیں جوسادہ لباس میں اس اغوا میں ملوث تھے لیکن پیشہ سے پولیس افسران نہیں ہیں۔ انہوں نے ان۱۴؍ افراد پر اغوا، کار ہائی جیکنگ اور ڈکیتی کا مقدمہ درج کیا ہے۔
فلپائن کے سابق صدر رودریگو دُتیرتے نے پولیس فورس پر الزام لگایا ہے کہ ملک کے تقریباً ۲؍ لاکھ ۳۰؍ ہزار پولیس اہلکار مجرموں کے تئیں نرم گوشہ رکھتے ہیں اورجرائم کے خاتمہ کیلئے سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنے دورحکومت میں پولیس کو ڈرگ مافیا کے خلاف کریک ڈائون کرنے کے احکامات جاری کئے تھے لیکن پولیس نے مجرموں کا صفایا کرنے کے بجائےہزاروں بےگناہ اور معصوم شہریوں کو موت کے گھاٹ اتاردیاتھا۔ ۲۰۲۲ء تک فلپائن کے صدر رہ چکے دُتیرتےنے ڈرگ مافیائوں کو قتل کرنے کی کھلی دھمکی دی تھی۔ انہیں اور پولیس سربراہ کو ان غیر قانونی ہلاکتوں کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا لیکن انہوں نے قتل کی اجازت دینے اور ان ہلاکتوں کے پیچھے اپنا ہاتھ ہونے کے الزامات سے صاف انکار کیا تھا۔عالمی عدالت برائے انصاف تفتیش کررہا ہے کہ آیا شہریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکت کی مذکورہ واردات، انسانیت کے خلاف جرم کے زمرے میں آئے گا؟