Inquilab Logo Happiest Places to Work

ٹیرف پر ۵۰؍ ممالک ہم سے معاہدہ کیلئے بے چین ہیں: ٹرمپ

Updated: April 08, 2025, 11:10 AM IST | Washington

امریکی صدر کا اپنے ٹیرف پلان سے پیچھے ہٹنے سے انکار ،دوسرے ممالک پرامریکہ کے ساتھ برسوں بُرا سلوک کرنے کا الزام ،مارکیٹ کریش پر کہا کہ’’ یہ عارضی ہے۔‘‘

US President Donald Trump said that other countries treated us badly because our leadership was stupid and let it happen. Photo: INN
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نےکہا کہ دوسرے ممالک نے ہمارے ساتھ برا سلوک کیا کیونکہ ہماری قیادت بے وقوف تھی جس نے ایسا ہونے دیا۔ تصویر: آئی این این

 امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اتوار کو امریکہ اور دنیا بھر کی مارکیٹوں میں کاروبار کی گراوٹ پر کہا کہ `کبھی کبھی کسی چیز کو ٹھیک کرنے کیلئے دوا لینی پڑتی ہے۔یہ بات انہوں نے ایئر فورس ون طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وہ فلوریڈا میں گولف کھیلنے کے بعد واشنگٹن واپس آ رہے تھے۔ اس گفتگو میں انہوں نے اپنے ٹیرف پلان سے پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ دوسرے ممالک نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا کیونکہ ہماری قیادت بے وقوف تھی اور ایسا ہونے دیا۔
اس کےساتھ ہی، امریکہ اور دنیا بھر کی تجارتی منڈیوں میں ہنگامہ آرائی پر ٹرمپ نے کہا کہ `میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ مارکیٹ کے ساتھ آگے کیا ہوگا، لیکن ہمارا ملک اب بہت مضبوط ہے۔ میں مارکیٹ کریش سے متاثر نہیں ہوں کیونکہ یہ صرف عارضی ہے۔ جلد ہی سب کچھ معمول پر آئے گا ۔
’بلیک منڈے‘ ہوسکتا تھا 
ٹرمپ کی جانب سے عائد ٹیرف کی وجہ سے دنیا بھر کی مارکیٹوں میں گراوٹ  دیکھی جا رہی ہے ۔ ۶؍ اپریل کو امریکی ٹی وی پریزینٹر اور مارکیٹ تجزیہ کار جم کریمر نے  پیر۷؍ اپریل کو مارکیٹوں میں بڑی گراوٹ کے تعلق سےخبر دار کیا تھا۔ انہوں نے اسے ’بلڈ باتھ ‘قراردیا تھا  ۔  اسے۱۹۸۷ء کے بلیک منڈے سے جوڑا جا رہا ہے کیونکہ ۱۹؍ ا کتوبر ۱۹۸۷ء کو دنیا بھر کے  اسٹاک مارکیٹوں میں ایک ہی دن میں سب سے زیادہ گراوٹ دیکھنے میں آئی تھی۔ یو ایس ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج (ڈی جے آئی اے)۲۲ء۶؍ فیصد گر گیا، جو تاریخ میں ایک دن کی سب سے بڑی گراوٹ تھی۔ یہ گراوٹ امریکہ میں شروع ہوئی تھی لیکن تیزی سے آسٹریلیا، برطانیہ، کنیڈا  اَور ایشیائی منڈیوں میں پھیل گئی۔
۵۰؍ ممالک کا ٹیرف کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ سے رابطہ  
اسی دوران ٹرمپ نے کہا کہ  ۵۰؍ سے زائد ممالک ٹیرف کے حوالے سے ہم سے  معاہدہ کرنے کیلئے بے چین ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ میں سابق وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے این بی سی کو بتایا کہ’’۵۰؍ سے زائد ممالک نے ٹرمپ انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے لیکن کسی بھی قسم کے مذاکرات میں وقت لگے گا۔بیسنٹ نے کہا کہ یہ ممالک ایک عرصے سے ہمارے ساتھ برا سلوک کر رہے ہیں۔ اور یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جو چند دنوں یا ہفتوں میں مذاکرات کے ذریعے حل ہو جائے۔ ہمیں مستقبل کا راستہ دیکھنا ہے کیونکہ جب کوئی ملک بیس تیس چالیس یا پچاس سال سے غلط طریقوں پر چل رہا ہے تو آپ ایک ہی بار میں سب کچھ درست نہیں کر سکتے۔‘‘
ٹرمپ نے امریکہ میں پیداوار بڑھانے کیلئے باہمی ٹیکس عائد کیا
۲؍ اپریل کو امریکی صدر ڈونالڈ  ٹرمپ نےدیگر ممالک پر باہمی ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔ اس میں ہندوستان پر۲۶؍ فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ہندوستان بہت سخت ہے۔ مودی میرے اچھے دوست ہیں، لیکن وہ ہمارے ساتھ صحیح  برتاؤ نہیں کر رہے ہیں۔ہندوستان کے علاوہ چین پر۳۴؍فیصد، یورپی یونین پر۲۰؍ فیصد، جنوبی کوریا پر۲۵؍ فیصد، جاپان پر۲۴؍ فیصد ، ویت نام  پر ۴۶؍ فیصد اورتائیوان پر ۳۲؍فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ امریکہ نے تقریباً۶۰؍ ممالک پر ان کے محصولات کے مقابلے نصف ٹیرف لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کے نتائج سے کملا ہیرس  نے انتخابی مہم میں آگاہ کردیا تھا  
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب  سے۱۸۰؍ عالمی تجارتی شراکت داروں پر عائد جوابی ٹیرف کے بعد کہا جارہا ہےکہ ڈیموکریٹک کی سابق صدارتی امیدوار کملا ہیرس  نے اس تعلق سے پہلے ہی آگاہ کردیاتھا  ۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کملا ہیرس کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں انہیں ۲۰۲۴ء  کے صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔ مذکورہ وائرل ویڈیو میں سابق ڈیموکریٹک امیدوار نے خبردار کیا تھا کہ بلند ٹیرف استعمال کرنے کا ٹرمپ کا اقتصادی منصوبہ معیشت کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا ۔ صرف یہی نہیں بلکہ انتخابات سےقبل ۲۰۲۴ء  میں اقتصادی ماہرین نے بھی اسی قسم کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔کملا ہیرس نے خبر دار کرتے ہوئے اپنی انتخابی تقریر میں کہا تھا کہ اقتصادیات میں نوبیل انعام جیتنے  والے ۱۶؍ ماہرین نے بھی کہا ہے کہ  ٹرمپ کے محصولات افراط زر کا باعث ہوں گے اور وفاقی خسارے کو بڑھا دیں گے جبکہ میرے منصوبے کا نتیجہ ایک مضبوط معاشی کارکردگی کا باعث بنے گا جس میں اقتصادی ترقی زیادہ مضبوط، زیادہ پائیدار اور زیادہ منصفانہ ہوگی۔ان کے مطابق اقتصادی ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹیرف اور جوابی ٹیرف عائد کرنے سے امریکی صارفین کیلئے ۲۰؍ فیصد قیمتیں بڑھیں گی، ملازمتوں میں کمی واقع ہوگی اور کاروبار سست ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK